شیریں مزاری کا فرانسیسی صدر کو نازیوں سے تشبیہ والا ٹویٹ واپس

فوٹو: فائل

اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام)انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے فرنسیسی صدر کو نازیوں سے تشبیہ دینے والا ٹویٹ حذف کردیا ہے۔

شیریں مزاری کی یہ ٹویٹ فرانس کی طرف سے پہلے احتجاج اور پھر وضاحت کے بعدحزف کیا گیا ہے، شیریں مزاری کے مطابق انھیں
پاکستان میں فرانسیسی ایلچی نے پیغام بھیجا کہ مضمون کی متعلقہ اشاعت کو درست کردیا گیا ہے۔

شیریں مزاری نے کہا کہ جواب میں میں نے بھی اپنا ٹویٹ حذف کردیا ہے۔ انہوں نے مائیکروبلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ترجمان فرانسیسی حکومت کے بیان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پاکستان میں فرانسیسی ایلچی نے مجھے پیغام بھیجا ہے۔

انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ جس مضمون کا میں نے حوالہ دیا اسے متعلقہ اشاعت نے درست کردیا ہے۔ فرانسیسی سفارت خانے کی وضاحت کے بعد میں نے اپنا ٹویٹ واپس لے لیا ہے۔

فرانسیسی ایلچی کی وضاحت سے قبل فرانس کے ترجمان برائے خارجہ امور نے پاکستان کی وفاقی وزیر شیریں مزاری کے بیان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پاکستان کی وفاقی وزیر کا بیان جمہوری فرانس کے صدر کیلئے ہتک آمیز ہے۔

یہ بھی کہا گیا کہ جھوٹ پر مبنی یہ الفاظ نفرت اور تشدد کے تصورات کے حامل ہیں۔ ذمہ دارانہ پوزیشن سے ایسا تبصرہ اس عہدے کیلئے توہین آمیزہے۔ اس طرح کے بیان کو مسترد کرتے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ پیرس میں پاکستان کے ناظم الامور کو فوری طور پر مذمت سے آگاہ کردیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان بیان کی فوری تصحیح کرے۔ باہمی احترام کی بنیاد پرگفتگو کا راستہ اپنائے۔

خبر ایجنسی این این آئی کے مطابق انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے فرانسیسی صدر میکرون کے مسلمانوں سے متعلق رویے کو نازیوں کے یہودیوں سے روا رکھے سلوک سے تشبیہ دی تھی۔

شیریں مزاری نے ایک ویب سائٹ کی خبرٹوئٹ کی تھی جسے فرانس نے جھوٹا الزام قرار دیا ہے۔ٹوئٹ میں ویب سائٹ کے حوالے کے ساتھ شیریں مزاری کا کہنا تھاکہ فرانسیسی صدر میکرون مسلمانوں کے ساتھ وہی سلوک کر رہے ہیں جو نازیوں نے یہودیوں کے ساتھ کیا۔

فرانس میں مسلمان بچوں کے لیے شناختی نمبر دینے کا فیصلے کیا گیا ہے ویسے ہی جیسے نازی جرمنی میں یہودیوں کو شناخت کے لیے اپنے لباس پر پیلے رنگ کا ستارہ پہننے پر مجبور کیا گیا تھا۔

فرانسیسی حکومت اور پاکستان میں سفیرکی جانب سے خبر کو جھوٹا قرار دینے کے ردعمل کے بعد شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ انہوں نے خبر کے لنک کا لنک بھی دیا ہے، اگر وہ جھوٹ ہے تو میرے ٹویٹ کو جھوٹا کہنے کے بجائے اس کو ٹھیک کروایا جائے۔

شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ فرانس میں راہباؤں کو تو عوامی مقامات پر بھی مخصوص لباس پہننے کی اجازت ہے لیکن مسلمان خواتین حجاب نہیں کرسکتیں، کیا یہ واضح امتیاز برتنے کی نشانی نہیں ہے؟

ایک اور ٹوئٹ میں شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فرانسیسی سفیر نے مجھے پیغام بھیجا ہے جس خبر کا ٹوئٹ میں حوالہ دیا تھا اسے شائع کرنے والوں نے درست کردیا ہے۔

خیال رہے کہ فرانس کے ا یک سکول میں طالب علموں کو گستاخانہ خاکے دکھانے والے استاد کا سر قلم کردیا گیا تھا جس کے بعد فرانسیسی صدر نے اس واقعے اور اسی سے متعلق دیگرحملوں کے خلاف فرانسیسی سیکولرازم کی کھل کر حمایت کی اور متنازع بیانات بھی دیئے تھے۔

فرانسیسی صدر کے متنازعہ بیانات کی کے بعد فرانس کو دنیا بھر میں مسلمانوں کی جانب سے احتجاج اور مصنوعات کے بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑا اور یہ سلسلہ ابھی بھی کئی ممالک میں جاری ہے۔

Comments are closed.