زلزلہ متاثرین سے دروغ گوئی کب ختم ہو گی؟

وقار فانی مغل

کل قیامت صغریٰ کو پندرہ برس ہو جائیں گے،ایرا،پیرا اور این ڈی ایم اے متاثرین کو نیو سٹی دینے میں تاحال ناکامی سے دوچار ہیں۔تحریک نیو بکریال سٹی بر لب دریا و سڑک احتجاجی کیمپ لگائے بیٹھی ہے۔طرفہ تماشہ یہ ہے کہ اس بار پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ریپر میں لپٹا پرانا لولی پوپ سامنے لانے کی کوشش کی گئی ہے جسے ہر دانشمند ہر زی شعور نے یکسر مسترد کر دیا ہے کیوں کہ قرائن کہتے ہیں کہ معاملہ کو ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے.

پندرہ برس میں مکمل نہ ہونے والے متاثرین زلزلہ کے منصوبے کو اب ٹھیکیداروں کے حوالے کر کے کمیشن خوری کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔مقامی صحافی خورشید زمان نے”نمائندہ وفد“میں غیر متعلقہ افراد کی شمولیت کی نشاندہی کر کے اس راز سے پردہ اٹھایا کہ درپردہ کہانی ہی کچھ اور ہے۔تمام متا ثرین اس بات پر یک زبان ہیں کہ وطن عزیز کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے.

اس فیصلے کی توہین کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔نیو سٹی کے منصوبہ کی تمام تر تفصیل عدالت عظمیٰ میں جمع ہے۔ساڑھے سترہ ارب کے اس منصوبے کو پندرہ برس سے التوا میں رکھنا ظلم عظیم ہے اور یہ سارا پیسہ مختلف ممالک نے انسانی ہمدردی کے نام پر متاثرین کی بحالی کے لیے دیا تھا۔آج بھی متاثرین شیلٹروں کی زندگی جی رہے ہیں۔

اپنی مدد آپ کے تحت تعمیر نو کے لیے جتے ہیں۔کچھ بے سروسامان تصویر یاس و حیرت بنے پھرتے ہیں۔یہ متاثرین کی بحالی کا منصوبہ تھا اسے گندی سیاست کی نذر کیوں کیا گیا؟تحریک نیو بالاکوٹ سٹی ہر متاثرہ فرد کی آواز ہے اس کا ہر فرد چاہتا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عملدرآمد کر کے متاثرین بالاکوٹ کو انکا جائز حق دیا جائے.

ہم کو ہماری نیند بھی واپس نہیں ملی
لوگوں کو ان کے خواب جگا کر دیے گئے

سپریم کورٹ نے گزشتہ برس کے پہلے ماہ میں فیصلہ دیا تھا کہ بالاکوٹ نیو سٹی 30 ماہ میں مکمل کر کے الاٹمنٹ کی جائے مگر تاحال یہ حکم عملدرآمد کا منتظر ہے….۔15,500 کنال اراضی مختص کی گئی تھی۔11,500 کنال زمین کی خریداری بھی کر دی گئی تھی۔تین ارب روپے ڈویلپمنٹ اور تنخواہوں کی مد میں خرچ بھی ہو چکے مگر منصوبہ جوں کا توں ہے۔

پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی باز گشت عدالتی فیصلہ کے بر عکس اقدام ہو گا۔15 برسوں سے صدائے حق بلند کرنے والے اور کتنا انتظار کریں گے۔ضرورت اس امر کی ہے این ڈی ایم اے اس منصوبے کی تکمیل عدالتی حکم کی روشنی میں کر کے نام کمائے۔فنڈز کی کوئی کمی نہیں تو پھر نت نئی حجتیں کیوں؟

یہ اور بات ہے تیرے روبرو نہیں گزرا
میں جس عذاب سے گزرا تو نہیں گزرا

بالاکوٹ کے باسیوں کی تحریک ایک دن ضرور کامیاب ہوگی۔ارباب اختیار کسی نئے ٹینڈر کی بجائے ماضی کے وعدوں کو،ماضی کے خوابوں کو تعبیر دیں۔ہر متاثرہ شخص یہی چاہتا ہے۔یہ کام این ڈی ایم اے/ایرا کر سکتا ہے نیک نامی کما سکتا ہے۔اور دنیا بھر کے ڈونرز ممالک ڈونرز اداروں کو ماڈل سٹی دکھا کر سرخرو بھی ہو سکتا ہے۔

اس کار خیر کے لیے کو شش کرنے والا ہر فرد قابل عزت و صد احترام ہے۔میں آج کے دن ان سب شخصیات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے خلوص نیت سے زلزلہ متاثرین کی دلجوئی کی،اس مقصد کی تکمیل کے لیے وقت دیا۔مفاداتی ٹولہ کو یقین ہونا چاہیے کہ ایک عدالت رب کی بھی ہو گی جہاں جواب دینا پڑے گا اس لیے نیو بالاکوٹ سٹی کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے کی بجائے متاثرین کے دکھوں کا مرہم بنا جائے۔

محبت کون کرتا ہے سیاست کون کرتا ہے
مجھے معلوم ہے میری حفاظت کون کرتا ہے

ہم ہی نے لاج رکھی ہے بزرگوں کی یہاں ورنہ سبھی ٹکڑوں پہ پلتے ہیں بغاوت کون کرتا ہے

Comments are closed.