خلیل الرحمان اسلامی اقدار کے منافی دلیل پر برہم ، ٹاک شو چھوڑ کرچلے گئے


اسلام آباد( ویب ڈیسک) معروف ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمان قمر ایک اور ٹی وی شو کے دوران اسلامی اقدار کے منافی دلیل پر اپنے جذبات پر قابو نہ پا سکے اور خواتین کی طلاق اور شادیوں کے موضو ع پر غصہ کھا گئے اور پروگرام سے اٹھ کر چکے گئے۔

ٹی وی ٹاک شوکے دوران جب ان سے کم عمری کی شادیوں کے حوالے سے میزبان نے سوال کیا تو انھوں نے کہا پہلے میں چار شادیوں والی بات پر بات کروں گا ۔ جب قرآن کہتا ہے کہ آپ چار شادیاں کرسکتے ہیں تو اسے جھٹلا یاکیسے جاسکتاہے۔

خلیل الرحمٰن قمر بحث کے دوران خاتون مہمان کے درمیان میں بولنے پر برہم ہوکر پروگرام چھوڑ کر چلے گئے ، جب انھوں نے درمیان میں بولنے پر احتجاج کیا تو خاتون نے ان کی بات کاٹی پھر خاتون کے جوابی کمنٹس پر غصے میں آ کر مائیک کھولا سیٹ چھوڑی اور چلے گئے۔

خلیل الرحمٰن قمر 19 فروری کو نجی ٹی وی لاہور رنگ کے پروگرام بولتا لاہور میں سماجی رہنماوں ایلیا زہرہ اور ناہید بیگ کے ہمراہ شریک ہوئے تھے،پروگرام میں شادیوں، طلاق اور مرد و خواتین کے ازدواجی مسائل سمیت خاندانی زندگی پر بحث کی گئی۔

پروگرام کے آغاز میں ہی میزبان نے ایک واقعہ بیان کیا کہ انہیں امریکا کے سفر کے دوران ایک عمر رسیدہ خاتون ملی تھیں، جنہوں نے انہیں بتایا کہ انہوں نے چار شادیاں کیں اور چاروں شوہروں سے طلاق لی۔

یہ قصہ سنا چکنے کے بعد میزبان نے پروگرام میں بحث کا آغاز ڈراما نگار خلیل الرحمٰن قمر سے کیا تو ڈراما نگار نے میزبان کو ٹوکا کہ وہ مغربی ممالک کے قصوں کو پاکستانی معاشرے سے منسلک نہ کریں۔

خلیل الرحمٰن قمر نے میزبان کو بتایا کہ انہیں مذکورہ موضوع چھیڑنے کی ضرورت نہیں تھی اور نہ ہی امریکی خاتون کی جانب سے چار شادیوں کا ذکر پاکستان لڑکیوں کے سامنے کرنا تھا۔

ڈراما نگار نے میزبان کو کہا کہ وہ چار شادیاں کرنے والی خاتون کو ان کی جانب سے لعنت بھیجیں اور ساتھ ہی میزبان کی جانب سے درمیان میں بولنے کی کوشش پر خلیل الرحمٰن قمر نے انہیں جھاڑ دیا کہ وہ درمیان میں نہ بولیں۔

پروگرام میں شریک سماجی رہنماوں ایلیا زہرہ اور ناہید بیگ نے میزبان کے سوالوں پر بتایا کہ خواتین کی جانب سے طلاقیں لینے کے بہت سارے مسائل ہیں اور انہیں کسی ایک مسئلے سے منسلک نہیں کیا جا سکتا۔

پروگرام میں ان خواتین نے بھی خواتین کیلئے نازیبا الفاظ استعمال کئے بلکہ کسی کی مثال پیش کرنے کی بجائے اندازے سے کہا کہ کچھ گھرانوں میں خواتین کو بچے پیدا کرنے کی مشینیں سمجھا جاتا ہے اور بیٹی کی پیدائش پر بھی انہیں تضحیک اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں خلیل الرحمٰن قمر نے وضاحت کی کہ وہ کسی بھی خاتون کی چار شادیوں کے خلاف نہیں ہیں، اگر کسی خاتون کی شادی کسی غلط مرد سے ہوگئی یا کچھ اور مسائل ہیں تو وہ خاتون طلاق لے سکتی ہیں اور وہ دوسری شادی کر سکتی ہیں۔

خلیل الرحمان قمر نے واضح کیاکہ مذہب اسلام اور قانون نے بھی خواتین کو طلاق اور شادیوں کی اجازت دی ہے تاہم کسی بھی طرح مغربی اور مشرقی خواتین کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ خلیل الرحمان کا لہجہ سخت مگر دلائل درست تھے لیکن میزبان اور مہمان یہ سننا نہیں چاہتے تھے۔

بعد ازاں خلیل الرحمٰن قمر میزبان کی جانب سے بار بار چار شادیوں کا ذکر کیے جانے پر بھی برہم ہوئے اور میزبان کو جھاڑ دیا کہ وہ مذہب کے خلاف بات کر رہے ہیں اور وہ کون ہوتے ہیں کہ مذہب کے خلاف بات کریں؟

خلیل الرحمٰن قمر نے پروگرام کے درمیان میں میزبان اور مہمانوں پر الزام عائد کیا کہ وہ چار شادیوں کے خلاف بات کرکے مذہب کے خلاف بات کر رہے ہیں؟ جس پر خاتون مہمان ایلیا زہرہ نے انھیں بات مکمل نہیں کرنی دی اور درمیان میں پھر بول پڑیں۔

مذکورہ پروگرام 38 منٹ دورانیہ کا تھا اور خلیل الرحمٰن قمر 19 منٹ بعد پروگرام سے چلے گئے۔بعد میں روشن خیالوں نے سوشل میڈ یا پر فرمائشی ردعمل میں خلیل الرحمان کے اصولی موقف پر غور کی بجائے ان کے لہجہ اور غصہ پر تنقید کی۔

روشن خیال خواتین کو درست اور حق گوئی کرنے والے خلیل الرحمان کے بارے میں میزبان اویس اقبال نے بھی اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ خلیل الرحمٰن قمر کو خواتین سے بات کرنے کے سلیقے سیکھنے کی ضرورت ہے، تاہم انھوں نے یہ نہیں لکھا کہ خلیل الرحمان جو بات کررہے تھے وہ غلط کہاں تھی؟

واضح رہے خلیل الرحمٰن قمر نے گزشتہ برس مارچ 2020 میں ایک ٹی وی پروگرام کے دوران سماجی رہنما ماروی سرمد کی نازیبا گفتگو پر سخت ردعمل دکھایا اور اسلامی اقدار کی ترجمانی کی تھی جسے لوگوں کی اکثریت نے سراہا تھا ۔

ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمان قمر ہمیشہ دلیل سے بات کرتے اور اسلامی اقدارکا دفاع کرتے ہیں تاہم ان کا لہجہ سخت ہوتا اور بدقستمی سے غصہ پر قابو نہیں رکھ سکتے جس کی وجہ سے الٹا ان کے خلاف پراپیگنڈا شروع ہو جاتاہے۔

Comments are closed.