جانی خیل دھرنا ختم، اسلام آباد مارچ اعلان وزیر اعلیٰ کی مجبوری بنا

پشاور(ویب ڈیسک)خیبرپختونخوا حکومت اور جانی خیل جرگہ کے درمیان مذاکرات کے بعد معاہدہ طے پا گیا جس کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔

وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان نے تصفیہ میں طے پانے والے تمام مطالبات تسلیم کئے جن میں مقتولین بچوں کیلئے شہداء پیکیج بھی شامل ہے۔

میڈیا پر سامنے آنے والے معاہدے پر کمشنر اور ڈی سی بنوں کے دستخط ہیں تاہم بتایا جاتا ہے کہ دستاویزات پرصوبائی کابینہ کے ارکان کامران بنگش، شاہ محمد، ضیاء اللہ بنگش، شاہ جی گل آفریدی سمیت دیگر حکومتی عہدیداروں اور مشران نے بھی دستخط کئے۔

اس موقع پر کابینہ ممبران سمیت جرگہ ثالثین بھی موجود تھے،معاون خصوصی اطلاعات کامران بنگش نے بتایا کہ معاہدے کے نتیجے میں دھرناختم ہوگیا ہے اور تمام شرکاء کو واپس جانے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں.

باقی تفصیلات پریس کانفرنس میں دی جائینگی ہشام اللہ نے بتایا کہ سانحہ جانی خیل کے متعلق تحریری معاہدے پر سب کا اتفاق ہوا ہے، وزیر اعلی محمود خان نے مروت قوم کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

واضح رہے قریباًایک ہفتہ قبل خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں کے علاقے جانی خیل میں چار نوجوانوں کی لاشیں ایک ندی کے قریب قبرستان سے ملی تھیں۔ جن کی عمریں تیرہ سال اور سترہ سال کے درمیان تھیں۔

مر نے والوں میں احمد اللہ خان، محمد رحیم، رفعام اللہ اور عاطف اللہ شامل ہیں ۔ چاروں نوجوان شکار کے لیے گئے تھے، ان کے ساتھ کتے بھی تھے لیکن وہ لاپتہ ہوگئے اور بعد میں ان کی لاشیں ملیں۔

واقعہ کے خلاف قبائلیوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے لاشوں کے ساتھ دھرنا دے دیا اور گزشتہ صبح ہزاروں افراد نے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کیا تاہم دو کلومیٹر بعد ہی دریائے ٹوچی پر پولیس نے انہیں روک دیاتھا۔

Comments are closed.