انور مقصود کی سپر ہٹ ڈراموں سے جیلسی ،میرے پاس تم ہو، چیخ پر تنقید


فوٹو: فائل

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)پاکستان کے نامورڈرامہ رائٹر اور مزح نگارمصور انور مقصود نے عوام میں پے پناہ مقبولیت کے حامل ڈراموں ، میرے پاس تم ہو، چیخ ، اور ناممکن، کانام لے کر کہا تنقید کرتے ہوئے کہا میں ایسے ڈرامے نہیں لکھ سکتا ۔

پاکستان ٹیلی ویژن سے عروج کے بلندیوں تک پہنچنے والے میزبان، شاعر ، رائٹراور مزاح نگار انور مقصود اپنے صاحبزادے اور گلوکار بلال مقصود کے ساتھ انسٹاگرام پر لائیو اپنے چاہنے والوں کے سوالات کے جوابات دے رہے تھے۔

انورمقصود ماضی میں یادگار ڈرامے لکھ چکے ہیں اور مزاح نگاری میں خاص مقام رکھتے ہیں ، دلوں میں زندہ اسٹار میزبان معین اختر کے ساتھ ان کے سپر ہٹ شوز آج بھی مزاح کی اعلیٰ مثال قائم کئے ہوئے۔

پروگرام کے دوران انور مقصود نے کہا کہ کیا اب اشفاق احمد لکھ رہے ہیں، بانو قدسیہ نہیں لکھ رہیں، فاطمہ ثریا بجیا بھی نہیں لکھ رہیں، منو بھائی اور انتظار حسین بھی نہیں لکھ رہے، جب میں یہ کہتا ہوں تو جواب ملتا ہے کہ یہ سب تو وفات پا گئے ہیں۔

انور مقصود نے تنقید کا عجیب انداز اپناتے ہوئے کہا کہ میرا ان سب لوگوں کو جواب ہے کہ یہ سب اپنے ساتھ ڈرامہ نگاری بھی لے گئے،اس موقع پرانھوں نے چند معروف ڈراموں کے نام لیتے ہوئے تنقید بھی کر ڈالی جسے انور مقصود کے چاہنے والوں نے پسند کیا۔

انہوں نے چند مشہور ڈراموں ’میرے پاس تم ہو، ناممکن، چیخ اور دیگر ڈراموں کے نام لیتے ہوئے کہا کہ ایسے ناموں کے ساتھ تو میں نہیں لکھ سکتا،حالان کہ سچ یہ ہے کہ انور مقصود کے ڈرامے تب مشہور ہوئے جب صرف پی ٹی وی تھا جبکہ یہ ڈرامے تب مقبول ہوئے جب ملک میں انٹر ٹیئمنٹ کے 50کے قریب چینلز کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلاشبہ مذکورہ ڈرامے اچھے ڈرامے ہیں اور آپ لوگ پسند بھی کرتے ہیں لیکن میں ایسا نہیں لکھ سکتا، انور مقصود کا سارا زور اس بات پر تھا کہ ان ڈراموں میں اشتہارات کی بھرمار ہوتی ہے انھیں گمان تھا کہ شاید یہ کمرشل گائیڈ لائن پیشکش ہیں۔

کسی بھی شعبہ پر مثبت اور تعمیری تنقید اچھی ہوتی ہے لیکن جب آپ میں لکھنے کے آئیڈیاز اور ہمت کم پڑ گئی ہو ایسے میں ان ڈراموں پر تنقید کرنا جو عوام میں پسندیدگی کی بلندیوں کو چھو رہے ہوں تو پھر یہ تنقید کم اور رقابت زیادہ لگتی ہے۔

سوشل میڈیا پر انور مقصود کی تنقید کو بعض لوگوں نے جیلسی بھی کہا ہے کیونکہ انور مقصود نے ڈرامہ رائٹنگ میں مرے ہوئے رائٹرز کا ذکر کیا لیکن موجودہ اچھے لکھنے والوں کے نام لینے کا حوصلہ بھی نہیں کیا، کسی کہانی کی اچھا یا برا ہونے کا اصل معیار اس کی پسندیدگی ہی ہوتا ہے۔

انور مقصود نے جن ڈراموں کے نام لے کر تنقید کی اس سے صاف ظاہر ہوتاہے کہ انور مقصود جیلسی کا شکار ہیں کیونکہ ان ڈراموں نے مقبولیت کے تمام ریکارڈز توڑ دیئے ہیں، اچھا رائٹر ہونے کا قطعی یہ مطلب نہیں ہوتا کہ آپ باقی سب کی نفی کردیں،جس عمر اور تجربہ کی حد پر وہ کھڑے ہیں انھیں باقیوں کی حوصلہ افزائی کرنا بنتی ہے ۔

Comments are closed.