امریکہ کے ایٹمی پروگرام پر سائبر حملہ، اہم معلومات چوری ہو گئیں

واشنگٹن(ویب ڈیسک ) امریکہ کے ایٹمی پروگرام پر سائبر حملہ ہوا ہے جس میں ہیکرز نے یو ایس انرجی ڈیپارٹمنٹ کے کمپیوٹرز ہیک کرلیے ، امریکی حکام نے سائبر حملے کی ذمہ داری روسی ہیکرز پر عائد کردی.

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سائبر حملوں سے امریکی وزارت دفاع پینٹاگون ، وزارت تجارت ، ہوم لینڈ سیکیورٹی ، خزانہ اور قومی ادارہ صحت بھی متاثر ہوئے.

دوسری طرف روسی سفارتخانے نے ان دعوؤں کو مسترد کردیا ہے، جب کہ ہیکرز کی طرف سے نیو کلیئر ہتھاروں کی سیکیورٹی کی ذمہ داری سنبھالنے والے نیشنل نیو کلیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن اور محکمہ توانائی کے نیٹ ورک پر بڑا سائبر حملہ کیا گیا،

اس پر ‘اردو پوائنٹ کی رپورٹ کے مطابق اس حملے میں خفیہ معلومات چوری کرلی گئیں ہیکرز نے امریکی نیو کلیئر نیٹ ورک تک رسائی حاصل کرتے ہوئے نیشنل نیوکلیئرسیکیورٹی ایڈمنسٹریشن کے کمپیوٹرز کو بھی ہیک کرلیا.

امریکہ کی ایٹمی پروگرام سے متعلقہ اداروں پر سائبرحملے کی تصدیق ہوگئی تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ہیکرز کون سی حساس معلومات چوری کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اے پی ٹی 29 نامی ہیکنگ گروپ اس سائبر حملے کا ذمہ دار ہے ، اس گروپ کو ڈیوک کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور اس کا تعلق مبینہ طور پر روس سے ہے۔

امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سائبر حملہ رواں سال کے مارچ میں شروع ہوا اور ايٹمی ہتھیاروں کا انتظام سنبھالنے والے محکمہ توانائی سمیت، محکمہ خزانہ اور محکمہ تجارت کے سسٹم کو ہیک کیا گیا۔

ہیکرز نے امریکی اداروں کو ہیک کرنے کے ساتھ ان کو خدمات فراہم کرنے والے مائیکرو سافٹ کے ایک سافٹ ویئر کو بھی نشانہ بنایا۔ امریکا کے تحقیقاتی اداروں نے سائبر اٹیک کی تصدیق کرتے ہوئے تحقیقات شروع کردی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق حملہ اتنا سنجیدہ نوعیت کا تھا کہ صورتحال سے نمنٹنے کیلئے وائٹ ہاؤس میں ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔

امریکی محکمہ توانائی نے کہا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کی سیکیورٹی متاثر نہیں ہوئی مگر ہیکرز نے دیگر اداروں کے ڈیٹا اور کمیونکیشن تک رسائی حاصل کرکے طویل عرصہ اس پر نظر رکھی۔

ادھر امریکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے سائبر سکیورٹی کے انچارج کو الیکشن سے متعلق غلط انفارمیشن دینے اور سٹیمپنگ آﺅٹ کا الزام لگاتے ہوئے عہدے سے فارغ کر دیا۔

مسٹر ویئر جو کہ سائبر سکیورٹی کے ادارے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر تھے، وائٹ ہاﺅس کی طرف سے موصول ہونے والے پیغام کے مطابق اپنے عہدے سے مستعفی ہو کر گھر چلے جائیں گے.

مسٹر ویئر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سے وائٹ ہاﺅس کی طرف سے استعفیٰ دینے کا دباو تھا لہٰذا میں نے استعفیٰ دے کر اپنے عہدے کی ذمہ داریوں سے آزادی حاصل کرلی ہے۔

Comments are closed.