ہلالِ احمر گوادر میں

58 / 100

ہلالِ احمر گوادر میں

قدرتی آفت کب بتا کر آتی ہے، سانحہ ہوتے کب دیر لگتی ہے، اب تو موسمیاتی تبدیلی نے حالات ہی بدل ڈالے ہیں، کہیں بارش رُکنے کو نہیں آتی اور کہیں بارش سیلاب بن کر بستیوں کی بستیاں ڈبو دیتی ہے۔ پاکستان اور قدرتی آفات لازم و ملزوم ٹھہر چکے ہیں، ہمیں مستقبل کی پیش بندی کرنا ہوگی۔

پانی ذخیرہ کرنے کے انتظامات سے لے کر معیاری تعمیرات، پائیدار اِنفراسٹرکچر اور پیشگی تیاری کو ترجیح دینا ہوگی۔ہلالِ احمر پاکستان سیلاب متاثرہ علاقوں میں بحالی، تعمیر نو کے مراحل میں تھا کہ بارانِ رحمت گوادر کیلئے زحمت بن گئی۔

تین روز کی مسلسل بارش نے گھروں، بازاروں، گلیوں میں مستقل ڈیرے ڈال لیے۔ جگہ جگہ پانی کھڑا ہوگیا۔ ہلالِ احمر پاکستان کی ریسپانس ٹیم بروقت پہنچی اور ضلعی حکام سے مشاورت کے بعد ”ڈی واٹرنگ“ میں جُت گئی۔

متعدد علاقوں سے پانی نکالنے میں کامیابی سمیٹی، ابتدائی جائزہ رپورٹ میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کا مسئلہ سامنے آیا تو ہلالِ احمر پاکستان نے فی الفور دو جدید پلانٹ نصب کردیئے۔

گوادر سٹی اور سربندر میں پلانٹس ریکارڈ وقت میں فعا ل ہوئے اور متاثرہ آبادی کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنا شروع کردیا گیا۔ لوگوں کے پاس صاف برتن بھی کم دِکھنے لگے تو ہم نے عالمی معیار کے جیری کین کی تقسیم بھی شروع کردی۔

آج لوگ خوشی خوشی اِن جیری کینوں میں پینے کا صاف پانی لے کر جارہے ہیں۔ گوادر مشن میں ہلال ِاحمرنے اپنا حصہ ڈالتے ہوئے متاثرہ گھرانوں کی رجسٹریشن بھی شروع کی تاکہ آنے والے دِنوں میں ریلیف کی فراہمی کو بھی ممکن بنایا جا سکے۔

حساسیت کی وجہ سے گوادر میں این ڈ ی ایم اے اور ہلال ِاحمر کو ہی انسانیت کی خدمت کا موقع ملا ہے۔پاکستان میں یہ جدید ترین فلٹر پلانٹس صرف ہلال احمر پاکستان کے پاس ہیں انہیں کہیں بھی لے جایا جا سکتا ہے۔ سپین ساختہ سیٹا پلانٹ 4 ہزار لیٹر پانی فی گھنٹہ فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

روزانہ کے حساب سے 32 ہزار لیٹر پانی فراہم کیا جارہا ہے۔دونوں مقامات پر نصب اِن پلانٹس سے ہزاروں گھرانے مستفید ہورہے ہیں۔ ہلالِ احمر کی واش ٹیم پلانٹس کی نگرانی کرتی ہے۔ ہلال ِاحمر کا عملہ مستعدی سے گوادر مشن کیلئے مصروفِ عمل ہے۔

بارش سے متاثرہ گوادر سٹی، سربندر، جیونی اور پشکان میں رضاکار ٹیمیں گھر گھر جا کر متاثرہ لوگوں کی رجسٹریشن بھی کررہی ہیں۔ ایک محتاط اندازہ کے مطابق چار ہزار متاثرہ گھرانوں کو ریلیف کی فراہمی یقینی ہوگی۔ متاثرہ گھرانوں کی رجسٹریشن کا عمل بی آئی آر کہلاتا ہے۔

اِس عمل کی تکمیل کے فوری بعد ریلیف کی فراہمی کا عمل شروع کردیا جائے گا۔ اِس میں کوئی شبہ نہیں کہ گوادر کی انتظامیہ نے ہلال ِاحمر پاکستان کو آن بورڈ لے کر جس اعتماد کا اظہار کیا وہ ہمارے لیے قیمتی سرمایہ ہے، این ڈی ایم اے، لاجسٹک حکام نے گوادر سٹی واٹر فلٹریشن پلانٹ کا دورہ کرکے اِسے گرانقدر کارِ خیر قرار دیا ہے۔

روزانہ کی بنیاد پر پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو ہر مکتبہ فکر نے سراہا ہے۔سیاسی، سماجی کاروباری اور صحافتی حلقوں کی جانب سے پذیرائی سے ہلالِ احمر کے حوصلے بڑھے ہیں۔واٹر ٹینکر کے زریعے بھی پانی ک سپلائی ممکن بنا دی گئی ہے۔

ہلال ِاحمر پاکستان جہاں کہیں کوئی سانحہ یا قدرتی آفت ہوتی ہے وہاں سب سے پہلے پہنچتا ہے اور سب سے آخر میں واپس لوٹتا ہے۔گوادر میں بھی سب سے پہلے پہنچ کر امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کی روایت برقرار رکھی گئی ہے۔

تجربہ کار ٹیم انتہائی محنت کے ساتھ گوادر آپریشن کی تکمیل میں لگی ہوئی ہے، میں پوری ٹیم اور رضاکارو ں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔ ہلال ِاحمر پاکستان بلوچستان برانچ کے زعماء نے گوادر کا تفصیلی دورہ کیا ہے اور اِس مشن کو قابل ِ رَشک قرار دیا ہے۔

نیشنل ہیڈکوارٹرز اور صوبائی برانج کی مشترکہ ریسپانس ٹیم روزانہ کی بنیاد پر جائزہ رپورٹس بھیج رہی ہے۔ ضرورت پڑنے پر ہر قسم کی مدد کو یقینی بنایا جائے گا۔ ہلال ِاحمر پاکستان نے چاروں متاثرہ ٹاؤ ن میں مقامی رضاکاروں پر مشتمل ٹیمیں تشکیل دے کر جائزہ اور رجسٹریشن کا عمل شروع کررکھا ہے۔

بارش کا پانی نکاسی کا بہتر نظام نہ ہونے کی وجہ سے کھڑا ہوتا ہے، گوادر کے نشیبی علاقوں میں یہی صورتحال دیکھنے کو ملی۔ گوادر سٹی میں ہی قائم بخشی کالونی میں بارش کا پانی جمع ہوا، گھروں کی بنیادوں کو نقصان پہنچا ہے۔

ہلالِ احمر پاکستان کی ہیلتھ ٹیم بدستور موجود ہے اور صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے۔ ضرورت پڑنے پر میڈیکل کیمپ لگائے جائیں گے۔ فی الوقت ایسی کوئی ناگہانی صورتحال سامنے نہیں آئی اور نہ ہی کسی بیماری کے آثار یا وبائی صورتحال کے خدشہ کا اظہار کیا گیا ہے۔

میں اِس کالم میں حکومتی اقدامات، ضلعی حکام کی کاوش کو بھی سراہتا ہوں کہ انہوں نے ہلالِ احمر پاکستان کے ساتھ مل کر متاثرین کی داد رسی کا سامان پیدا کیا۔ انسانی خدمت کے صف ِ اوّل کا ادارہ ہلالِ احمر اپنے سات بنیادی اُصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے ڈونرز اور موومنٹ پارٹنرز کے تعاون سے خدمت کا سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔

گوادر کے بارش متاثرین کی داد رسی فرض عین سمجھ کر نبھائی جارہی ہے۔ ہلالِ احمر بلا امتیاز، بلا رنگ ونسل انسانیت کی خدمت پر یقین رکھتا ہے۔ ہمارا عزم ہے کہ قدرتی آفت کے متاثرہ ہر فرد کی مدد کی جائے، یہی عزم ہمیں دوسروں سے ممتاز رکھتا ہے۔

مسلسل بارشکے باعث تشویشناک صورتحال پیدا ہونے پر گوادر کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا اور امدادی سرگرمیوں میں تیزی لائی گئی۔ تاریخ بتاتی ہے کہ یہ غیر معمولی بارش تھی جو مسلسل 29 گھنٹے برسی۔ جائزہ رپورٹس کے مطابق پینے کے پانی کے ذرائع متاثر ہوئے اور نشیبی علاقے زیر ِ آب آئے۔

نجی اور سرکاری اِملاک کو بھی نقصان پہنچا، حفاظتی بند ٹوٹ جانے سے سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔ سینکڑوں کشتیاں ٹوٹ پھوٹ گئیں۔ ہنگامی حالات میں ہلالِ احمر پاکستان نے بروقت ریسپانس کیا، حقیقت یہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے ساحلی علاقے بارشوں کی زد میں آرہے ہیں۔ ایسے میں منصوبہ بندی کی سخت ضرورت ہے۔

تمام امدادی اداروں کو ہنگامی حالات سے نمٹنے والے اداروں کے ساتھ مل کر حکمت عملی بنانا ہوگی۔ 16 برس قبل ایسی ہی بارش نے تباہی مچائی تھی۔ قرآئن بتاتے ہیں کہ اب پانی کی نکاسی ہو چکی ہے، دوسری جانب محکمہ موسمیات نے رواں ماہ پھر بارش کی پیش گوئی کردی ہے۔ دعا ہے کہ اب کی بار بارانِ رحمت رحمت ہی رہے۔

ہلالِ احمر گوادر میں

Comments are closed.