خاتون کو برہنہ کرنے اور ہائی جیکرکو پناہ پرسزائے موت کا قانون ختم کرنے کا بل منظور

خاتون کو برہنہ کرنے اور ہائی جیکرکو پناہ پرسزائے موت کا قانون ختم کرنے کا بل منظور
54 / 100 SEO Score

فوٹو: فائل

اسلام آباد : خاتون کو برہنہ کرنے اور ہائی جیکرکو پناہ پرسزائے موت کا قانون ختم کرنے کا بل منظور،حکومت نےسینیٹ میں خاتون کو  سرعام برہنہ کرنے اور ہائی جیکر کو پناہ دینے والے کو سزائے موت ختم کرنے کا بل منظور کرلیا۔

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے فوجداری قوانین میں ترمیم کا بل منظوری کے لیے پیش کیا جس میں خاتون پر مجرمانہ حملہ کرنے یا سر عام اس کو برہنہ کرنے پر سزائے موت ختم کردی گئی۔

بل میں کہا گیا ہے کہ خاتون پر مجرمانہ حملہ کرنے یا اسے سرعام برہنہ کرنے پر ملزم کو بلاوارنٹ گرفتار کیا جا سکے گا، ابتدائی طور پر وارنٹ جاری کیا جائے گا،جرم ناقابل ضمانت اور ناقابل مصالحت ہوگا جبکہ خاتون پر مجرمانہ حملہ کرنے یا اسے سرعام برہنہ کرنے پر مجرم کو عمر قید ، جائیداد کی ضبطگی اور جرمانہ ہو گا۔

بل میں ہائی جیک کرنے والے کو پناہ دینے والے کے لیے بھی سزائے موت ختم کرنے تجویز کی گئی ہے، ہائی جیک کرنے والے کو پناہ دینے والے کو بغیر وارنٹ گرفتار کیا جائے گا، ابتدائی طور پر وارنٹ جاری کیا جائے گا، جرم ناقابل ضمانت اور نا قابل مصالحت ہو گا،ہائی جیک کرنے والے کو پناہ دینے والے کو عمر قید اور جرمانہ ہو گا۔

اس حوالے سے سینیٹرعلی ظفر نے کہا کہ عورت کے کپڑے اتارنے پر سزائے موت برقرار رہنا چاہیے جب کہ سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہا کہ ہم عورت کو کمزور بنا رہے، یہ سزا باہر کے لوگوں کو خوش کرنے کیلئے کم کی جارہی ہے۔

اس موقع پر وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تاررڑ کا کہنا تھا کہ یہ کیسے سوچ لیا کہ سزا کی سنگینی جرم کو روکتی ہے، موت کی سزا دینے سے جرائم کم نہیں ہوں گے، ہمارے پاس 100 جرائم میں سزائے موت ہے لیکن جرم کی شرح بڑھ رہی ہے،  یورپ میں سزائے موت نہیں اور وہاں کرائم کم ہورہاہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پانی کے جھگڑوں پر مقدمہ بنا لیتے ہیں کہ عورت کے کپڑے اتارتے ہیں تاکہ اگلے کو سزا موت ہوجائے، شریعت کے مطابق 4 جرم کے علاوہ کسی جرم پر سزائے موت نہیں ہونی چاہیے۔ 

Comments are closed.