مری میں غیر قانونی ہاوٴسنگ سوسائٹیز کی بھرمار، قدرتی حسن کو شدید خطرات لاحق
فوٹو: فائل
مری : ضلع مری کے موضع پڑھنہ اور گردونواح میں بغیر این او سی کے غیر قانونی تعمیرات اور ہاوٴسنگ سوسائٹیز کے قیام کا سلسلہ زور پکڑ گیا.
تعمیرات کے باعث علاقے کا قدرتی حسن تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق سیمنٹ، لوڈر اور بھاری مشینری کے ذریعے درختوں کی بے دریغ کٹائی اور پہاڑوں کی کھدائی جاری ہے.
اس سب کچھ کے باوجود متعلقہ سرکاری ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔علاقے میں غیر قانونی ہاوٴسنگ اسکیمیں دھڑا دھڑ زمینیں خرید کر تعمیرات کر رہی ہیں۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پہاڑی علاقوں میں تعمیرات اور زمین کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کی ہے مگر انتظامیہ کی ملی بھگت سے قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔
شہریوں نے کئی بار وزیر اعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ پنجاب، چیف جسٹس، چیف سیکریٹری، کمشنر راولپنڈی، ڈپٹی کمشنر مری اور دیگر اعلیٰ حکام کو شکایات اور درخواستیں ارسال کیں، مگر تاحال کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا۔
شہریوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے بھی آواز بلند کی ہے کہ قدرتی ماحول کی بقا کے لیے فوری مداخلت کی جائے۔
ماحولیاتی ماہرین نے بھی خبردار کیا ہے کہ مری جیسے حساس پہاڑی علاقے میں اس طرح کی غیر قانونی تعمیرات نہ صرف قدرتی ماحول کو نقصان پہنچا رہی ہیں بلکہ زمین کھسکنے جیسے خطرات کو بھی جنم دے سکتی ہیں۔
شہری حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مری میں تمام غیر قانونی ہاوٴسنگ سوسائٹیوں پر پابندی عائد کی جائے، شاملاتی اراضی کو محفوظ بنایا جائے اور متعلقہ افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ مری کے قدرتی حسن کو بچایا جا سکے۔
Comments are closed.