کرک مندر کیس،119افراد سے وصولی کرکے دوبارہ تعمیر کا حکم


اسلام آباد: خیبر پختونخوا کے علاقے کرک میں مشتعل مظاہرین کے حملے میں تباہ ہونے والا مندر سپریم کورٹ آف پاکستان نے دوبارہ فوری تعمیر کا حکم دے دیا ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں اقلیتوں کے حقوق اور کرک میں مندر کو نذر آتش کرنے کے واقعہ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ خیبرپختونخوا میں مندر کے معاملے پر کوئی ریکوری یا گرفتاری کی گئی ہے؟

عدالت کووکیل متروکہ وقف املاک اکرام چوہدری نے بتایا کہ مندر کے معاملے پر اب تک کوئی ریکوری نہیں ہوئی، جب کہ مندر کی دوبارہ تعمیرکے لیے 3 کروڑ 41 لاکھ روپے منظور کرلیے ہیں۔

اس دوران ہندو رہنما اور رکن اسمبلی رمیش کمار نے بھی بتایا کہ مندر کی تعمیر کا کام ابھی تک شروع نہیں ہوا ہے، چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے مندر کو نقصان پہنچانے والے 119 افراد گرفتار ہوئے۔ ان سے وصولی کرکے مندر کی تعمیر فوری شروع کی جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایک مرتبہ نقصان وصول ہوگا تو دوبارہ کوئی ایسا کرنے کا سوچے گا بھی نہیں۔ چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کی جائیداد کسی کو نہیں دی جاسکتی۔ بورڈ اپنی زمین پر ہاوسنگ سوسائیٹیز کیسے بنا سکتا ہے۔

عدالت نے مندر کی تعمیر نو کا ٹائم فریم طلب کرتے ہوئے چئیرمین متروکہ وقف املاک کو طلب کرلیا، سماعت کے دوران ہی رمیش کمار نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ کمشنر ملتان نے پرلاب مندر میں ہولی کے تہوار کے انعقاد پر معذوری ظاہر کی ہے۔

رمیش کمار کا موقف تھا کہ ہولی تہوارکے انعقاد نہ ہونے کی وجہ کے حوالے سے وہ کہتے ہیں اگر ہولی کا تہوار کرایا تو سیکیورٹی کا مسئلہ بن جائے گا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 28 مارچ کو ہولی کا تہوار تو منانا ہی ہے۔ عدالت نے پنجاب حکومت کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

Comments are closed.