راولپنڈی میں یوم یکجہتی کشمیر کی تقریبات

راولپنڈی(زمینی حقائق ڈاٹ کام)فیڈرل گورنمنٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنزکینٹ گیریژن چکلالہ ریجن کے زیر انتظام یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے منعقدہ تقریبات میں پرنسپل، اساتذہ اور طلباء و طالبات نے اظہار خیال کیا.

تفصیلات کے مطابق ایف جی ای آئی (سی/جی) چکلالہ ریجن کے زیر انتظام راولپنڈی، مری، کشمیر اور جہلم کے تعلیمی اداروں میں یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے تقریبات منعقد کی گئیں۔

تقریبات میں کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا اور نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم اور بربریت کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی. اس موقع پر طلباء و طالبات نے تقاریر کیں اور ٹیبلوز میں آزادی کی اہمیت، کشمیری عوام کے مسائل اور بھارتی فوج کے مظالم کو اجاگر کیا.

ایف جی پبلک سکول نمبر 3 بوائز چکلالہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پرنسپل ارشاد خان، پرنسپل محمد انور اور پرنسپل ہدایت علی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر کا مسئلہ کوئی زمینی تنازعہ نہیں یہ کشمیری قوم کے بنیادی حقوق کا مسئلہ ہے.

ان کی مسلمہ حق خوداردیت کے حصول کی جدوجہد ہے جس کا اقوام عالم نے ان سے وعدہ کیا ہے ہندوستان اس کو ایک علاقائی اور زمینی تنازعہ بنانے کے کوشش کررہا ہے جو حقائق کے منافی ہے۔

پاکستانی کشمیری قوم کیساتھ ہمیشہ کھڑے رہے ہیں اور رہیں گے جب تک ان کوان کا حق رائے شماری مل نہیں جاتا۔ اس کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جلد از جلد ہونا چاہیے۔ بھارتی ظلم کیخلاف پاکستان اور آزادکشمیر کا بچہ بچہ مظلوم کشمیری قوم کیساتھ کھڑا ہے

ماہ نور ارشد اور ایف جی پبلک مڈل سکول کی پرنسپل عابدہ فیاض نے اپنے اداروں میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تحریک آزادئ کشمیر کی تاریخ اور اسکی اہمیت کو اپنے نوجوانوں میں اجاگر کرنا ہے.

مقررین نے کہا کہ کشمیر اور پاکستان کا بندھن ایک لازوال اور فطری ہے۔ کشمیر زمینی، مذہبی، معاشرتی، ثقافتی ، معاشی۔ اعتبار سے پاکستان کا فطری حصہ ہے جس کو کبھی بھی نہیں بدلا جا سکتا، کشمیر کے مسئلے کا حل کسی عسکری کارروائی میں نہیں ہوسکتا.

اگر ایسی بات ہوتی تو مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی کثیر تعداد اس مسئلے کو ختم کرچکی ہوتی لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہوئے ہیں کشمیریوں کی تحریک میں اور تیزی اور مضبوطی آئی ہے، مسئلہ کشمیر کو حل ہونا چاہیے، تقریبات کے آخر میں کشمیر کی آزادی اور پاکستان کی سلامتی کی دعائیں کی گئیں۔

Comments are closed.