قومی اسمبلی میں 52کھرب 40ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش

اسلام آباد(زمینی حقائق) وفاقی بجٹ میںآ ئندہ مالی سال کیلئے سہولتوں اور ترقی پرمبنی باون کھرب چھیالیس ارب روپے کے وفاقی بجٹ کا اعلان کردیاگیا ہے۔

وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے جمعہ قومی اسمبلی میں بجٹ تجاویز پیش کیں۔

وفاقی مجموعی محاصل کا تخمینہ چھپن کھرب اکسٹھ ارب روپے لگایاگیا ہے جبکہ رواں مالی سال کیلئے اس مقصد کیلئے انچاس کھرب بانوے ارب روپے کا تخمینہ لگایاگیا تھا ۔

اس حوالے سے ایف بی آر کے محاصل کا تخمینہ چوالیس کھرب پینتیس ارب روپے جبکہ رواں مالی سال کیلئے ان محاصل کا نظرثانی شدہ تخمینہ انتالیس کھرب پینتیس ارب روپے لگایاگیا تھا۔

مجموعی محاصل کی صوبوں کو منتقلی کے بعد ان کا تخمینہ تیس کھرب سترارب روپے لگایاگیا ہے جبکہ رواں مالی سال کیلئے ان کا نظرثانی شدہ تخمینہ چھبیس کھرب چھہترارب روپے تھا۔

آئندہ مالی سال کیلئے منافع کی مد میں ادائیگیوں کیلئے سولہ کھرب بیس ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ ختم ہونے والے سال کیلئے اس مقصد کیلئے پندرہ کھرب چھبیس ارب روپے مختص کئے گئے تھے۔

دفاعی بجٹ کیلئے گیارہ کھرب روپے مختص ،بجٹ خسارہ مجموعی قومی پیداوار کا چاراعشاریہ نو فیصد ہوگا جبکہ ختم ہونے والے سال میں اس کی شرح مجموعی قومی پیداوار کا پانچ فیصد تھی۔

وزیر خزانہ نے سول اور مسلح افواج کے ملازمین کے لئے دس فیصد ایڈہاک ریلیف الاوٴنس اور پنشن میں دس فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے۔

ہاوٴس رینٹ سیلنگ اور ہاوٴس رینٹ الاوٴنس میں بھی پچاس پچاس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ کم پنشن پانے والوں کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے کم سے کم پنشن چھ ہزار سے بڑھا کر دس ہزار کی جا رہی ہے۔

اسی طرح فیملی پنشن کو بھی ساڑھے چار ہزار سے بڑھا کر ساڑھے سات ہزار کر دیا جائے گا۔

75سال سے زائد عمر کے پنشنروں کی کم سے کم پنشن پندرہ ہزار روپے ہو گی۔ حکومت نے ہاوٴس بلڈنگ اور گاڑیوں کی خریداری کے لئے سرکاری ملازمین کو ایڈوانس فراہم کرنے کے لئے بارہ ارب روپے مختص کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔

سینئر افسران کے لئے کارکردگی الاوٴنس کے لئے بھی پانچ ارب روپے رکھے گئے ہیں جس کا اعلان بعد میں الگ سے کیا جائے گا۔

اسٹاف کار ڈرائیوروں اور Dispatch Riders کا اوورٹائم الاوٴنس چالیس روپے فی گھنٹہ سے بڑھا کر 80روپے فی گھنٹہ کرنے کی تجویز۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ ان تجاویز پر عملدرآمد کے لئے انہتر ارب روپے لاگت آئے گی۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کئی مشکلات اور چیلنجوں کے باوجود حکومت نے گذشتہ پانچ سال میں اقتصادی استحکام حاصل کیا اور شرح نمو کو ریکارڈ سطح تک پہنچایا۔

موجودہ حکومت کی اقتصادی کارکردگی کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران مجموعی ملکی پیداوار کی شرح پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد رہی جو گذشتہ تیرہ سال میں بلند ترین سطح ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ پانچ سال میں معیشت کا حجم بڑھ کر چونتیس ہزار تین سو چھیانوے ارب روپے ہو گیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ فی کس آمدن بڑھ کر ایک لاکھ 80ہزار روپے سے زائد ہو گئی ہے اور آج ملک دنیا کی چوبیسویں بڑی معیشت بن گیا ہے۔

۔وزیرخزانہ نے کہاکہ آئندہ مالی سال کیلئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ موجودہ مالی سال کے 121 ارب روپے سے بڑھا کر 124 ارب 70 کروڑ روپے کردیاگیا ہے۔

بیواہوں کے ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن کے قرضے معافی کی حد ساڑھے تین سے بڑھا کر چھ لاکھ روپے کردی گئی۔

Comments are closed.