کیپٹن صفدر کو عبوری ضمانت مل گئی 15 لیگیوں کی ضمانتیں خارج

ویب ڈیسک

لاہور: سیشن کورٹ نے کیپٹن صفدر سمیت 15 لیگی رہنماؤں کی نیب آفس حملہ کیس میں ضمانتیں خارج کردی ہیں تاہم کیپٹن صفدر عبوری ضمانت کے باعث گرفتاری سے بچ گئے.

عبوری درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا نیب آفس حملہ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی گئی۔

سیشن کورٹ نے مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل ہونے پر عبوری ضمانت کی درخواستیں خارج کیں۔ایڈشنل سیشن جج شکیل انجم نے تمام ملزمان کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی.

سیشن کورٹ میں سماعت کے دوران کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ نیب آفس کے باہر پولیس اہلکاروں نے مریم نواز کی گاڑی پر حملہ کیا اور ہنگامہ آرائی کے الزام میں بے بنیاد مقدمہ درج کیا ہے.

وکلاء نے موقف اپنایا کہ یہ سیاسی کیس ہے اس میں پولیس انسداد دہشت گردی دفعات شامل نہیں کرسکتی، گرفتاری کا خدشہ ہے لہذا عبوری ضمانت منظور کی جائے۔

عدالت میں چوہنگ پولیس کے تفتیشی افسر نے رپورٹ جمع کروا دی جس میں کہا گیا کہ پولیس نے مقدمے انسداد دہشت گردی دفعات مقدمے میں شامل کرلی ہیں اور درخواست ضمانت اب اس عدالت کا دائر اختیار نہیں بناتا۔

وکیل کیپٹن صفدر نے کہا کہ سیاسی مقدمے میں انسداد دہشت گردی دفعات شامل کرنا افسوسناک ہے، پولیس نے حقائق کے برعکس انسداد دہشت گردی دفعات شامل کیں

بعد ازاں ایڈیشنل سیشن جج شکیل احمد نے لیگی رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر سمیت 15 رہنماؤں کی ضمانتیں خارج کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی دفعات لگنے کے بعد ضمانتیں خارج کیں۔

عدالت نے پولیس کو کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کرنے سے روک دیا اور ان کی عبوری ضمانت 11 ستمبر تک منظور کر لی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ مریم نواز کی نیب عدالت پیشی کے موقع پر مسلم لیگ ن کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی جس کے باعث مریم نواز اپنا بیان ریکارڈ نہیں کرا سکی تھیں۔

نیب آفس کے باہر ہنگامہ آرائی کرنے پر پنجاب پولیس نے مسلم لیگ ن کے کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا. کپیٹن (ر) صفدر کمرہ عدالت سے گرفتاری کے ڈر سے واپس روانہ ہوگے۔

Comments are closed.