کیسے جمہوری لوگ ہیں؟ فوج سے کہتے ہیں جمہوری حکومت ہٹا دیں،وزیراعظم

اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ‘عوام کو سمجھنا چاہیے کہ یہ کیسے جمہوری لوگ ہیں جوخود کو ڈیموکریٹس کہتے ہیں اور فوج کو اپیل کر رہے ہیں کہ جمہوری حکومت کو ہٹادیں، اس پر آئین کا آرٹیکل 6 لگتا ہے۔

نجی ٹی وی’ سماءنیوز’ کو انٹرویو میں
وزیر اعظم نے کہا کہ اگر آرمی چیف اور آئی ایس آئی چیف مجھے نہیں ہٹاتے ہیں تو فوج سے کہہ رہے ہیں مجھے ہٹا دیں.

فوج حکومت کا ایک ادارہ ہے، فوج میرے اوپر نہیں بیٹھی بلکہ میرے نیچے ہے اور میں منتخب وزیراعظم ہوں اور یہ کہنا کہ میرے نیچے ایک ادارہ مجھے گرا دے تو دنیا کی کس جمہوریت میں یہ کہا گیا ہے۔

عمران نے کہا کہ ابھی تک جو چیز میری حکومت نے کرنا چاہا اور میرا منشور ہے اس پر پاکستان کی فوج اور پاکستان کے سارے ادارے میرے ساتھ کھڑے رہے اسی لئے ہم نے دو سال میں پاکستان کو مشکل سے نکالا ہے.

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جنرل قمرجاوید باجوہ کی تعریف کرتا ہوں وہ صبر رکھنے والےشخص ہیں، نوازشریف کےالزامات کوجنرل قمرجاویدباجوہ برداشت کر رہےہیں یہ لوگ جمہوری حکومت کوگرانےکیلئےفوج پردباؤڈال رہےہیں،سول ملٹری ریلیشن شپ اس وقت زبردست ہے۔

نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر کرپشن شروع نواز شریف نے کی، سارے جوہر ٹاؤن کے پلاٹس دے کر پارٹی بنائی، پیسے دے کر پارٹی بنائی اور اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ پی ڈی ایم جو کرنا چاہتی ہے اس کے لیے میں تیار ہوں، پیش گوئی کر رہا ہوں جو بھی کریں گے نقصان ان کا ہونا ہے، مینار پاکستان کے جلسے سے ان کو نقصان ہوا ہے لیکن جتنے بھی لوگ تھے یہ فلاپ شو تھا۔

استعفوں کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ میں ان کو دعوت دیتا ہوں کہ کل نہیں آج استعفے دیں، ہمارا فائدہ کروائیں گے، اپنی پارٹی سے استعفے کا مطالبہ کریں گے تو ان کی اکثریت استعفے نہیں دے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ دھرنے میں ان کی پوری مدد کروں گا کیونکہ میں اس کا ماہر ہوں لیکن میری مدد کے باوجود یہ ایک ہفتہ نہیں گزار سکیں گے ہفتہ گزار گئے تو تب استعفیٰ کا سوچنا شروع کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن ہمارے اوپر ہے ہم ایک مہینہ پہلے بھی کر سکتے ہیں اور سپریم کورٹ میں آئین کی تشریح کے لیے جارہے ہیں کہ اوپن بیلٹ پر انتخابات کر سکتے ہیں یا نہیں۔

عمران خان نے ایک سوال پر واضح کیا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی ہماری پالیسی نہیں ہے اور یہ بالکل جھوٹی خبر ہے، جب ہماری پالیسی نہیں تو پھر کوئی وزیر اسرائیل کیوں جائے گا، پاکستان کے جمہوری معاشرے میں کبھی تسلیم نہیں کرسکتے کیونکہ عوام فلسطین کی حمایت کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ 50 سال میں مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں 3 دفعہ زیر بحث آیا تو کیسے کشمیر ہمارے ہاتھ سے چلایا گیا، آج پاکستان کا امیج بھارت سے اوپر چلا گیا ہے، آج کشمیر 50 سال بعد پہلی مرتبہ اس قدر اوپر گیا ہے.

وزیراعظم عمران خان نے کہا کورونا کے باوجود اپوزیشن کےجلسوں میں رکاوٹ نہیں ڈالی یہ لوگ عوام کیلئےنہیں اپنی چوری بچانےکیلئےجلسےکررہےہیں مجھےپتہ تھاعوام کسی کی چوری بچانے کیلئے نہیں نکلیں گے پی ڈی ایم آپس میں بلیم گیم کررہی ہےرہی سہی کسرلانگ مارچ میں نکل جائے گی.

وزیراعظم نے کہا کہ نوازشریف کی رپورٹس دیکھتا ہوں اور آج انہیں دیکھتا ہوں تو حیران ہوتاہوں، اسحاق ڈاربھی بیرون ملک بیٹھاہےوہ بھی واپس نہیں آرہا نوازشریف کی رپورٹس میں لکھاتھاانہیں کئی بیماریاں ہیں، آج نوازشریف کو دیکھیں توبالکل صحت مندلگتےہیں، نوازشریف کوواپس لانےکیلئےکوشش کررہےہیں وقت کانہیں بتاسکتا، نوازشریف نےایکٹنگ کی اوربیرون ملک چلاگیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ ملک ویسےہی مشکل میں ہےاوپرسےاپوزیشن نےبھی سرکس لگا رکھا ہے پہلے دن ہی اپوزیشن نےکہناشروع کردیا حکومت ناکام ہوگئی حکومتی وعدے 5 سال کے ہوتے ہیں اور مدت پوری ہونے پر عوام کی عدالت کارکردگی کا فیصلہ کرتی ہے.

Comments are closed.