ویکسین خریداری پر تحفظات، ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کا این سی او سی کو خط


اسلام آباد( ویب ڈیسک)پاکستان میں کورونا ویکسین کی خریداری کے حوالے سے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے سربراہ این سی اوسی اسدعمر کے نام مراسلہ لکھ اہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے خط میں سندھ حکومت کی ویکسین خریداری پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان میں کین سائینو ویکسین کی قیمت ایک ہزارروپے ہونی چاہئے تھی۔

اسد عمر کے نام لکھے جانے والے مراسلے میں ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کی جانب سے کہا گیا کہ سندھ حکومت نجی سیکٹر سے کورونا ویکسین خریدرہی ہے، سندھ نجی سیکٹر سے10لاکھ ویکسین ڈوزخرید رہا ہے۔

مراسلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سندھ نجی سیکٹرسے کین سائینوویکسین خریدرہاہے،سندھ کمپنی کی بجائے مڈل مین سے خریداری کررہاہے، سندھ کی نجی سیکٹر سے ویکسین خریداری وفاقی احکامات کیخلاف اور غیرقانونی ہے۔

خط میں خدشہ ظاہر کیا گیاہے کہ سندھ ڈریپ کے مقررہ ریٹ پر اور نجی سیکٹرسے ویکسین مہنگے داموں خرید رہاہے، نجی سیکٹرسے خریداری پرخزانے کو3 ارب نقصان ہوگا۔

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق کین سائینونے فی ڈوزقیمت سنگل ڈیجٹ امریکی ڈالرہے، پاکستان میں کین سائینو ویکسین کی قیمت ایک ہزارروپے ہونی چاہئے تھی تاہم ڈریپ نے نجی سیکٹرکیلئے کین سائینوویکسین کی قیمت چار ہزار 225روپے مقررکی ہے۔

اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ ڈریپ نے کین سائینوکی قیمت پرائسنگ پالیسی سے 323 گنا زائد رکھی ہے، ڈریپ کی مقررہ قیمت پر خریداری سے قومی خزانے کونقصان ہوگا۔

خط میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے این سی اوسی سے کہا ہے کہ وہ صوبوں کوویکسین خریداری کے بارے میں احکامات جاری کرے اورصوبوں کو منظور شدہ کمپنیزسے براہ راست خریداری کاحکم دے۔

Comments are closed.