مسلم ممالک میں احتجاج، فرانسیسی مصنوعات کے بائیکات کی مہم

ویب ڈیسک

اسلام آباد:مسلم ممالک کا فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی تشہیر اور صدر ایمانوئیل میکرون کے اسلام مخالف بیان پر سخت غم و غصے کا اظہار، کئی ممالک میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، ترک صدر سمیت کئی رہنماوں نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کردی۔

پاکستان میں پشاور، راولپنڈی ، کراچی سمیت دیگر شہروں میں عوامی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں ، پارلیمنٹ نے متفقہ مذمتی قراردادیں منظور کیں جب کہ وزیراعظم، وزیر خارجہ ، اپوزیشن لیڈر، اپوزیشن رہنماوں نے بھی فراسنیسی اقدام کی بھر پور مذمت کی۔

کویت کی طرف سے فرانسیسی سفیر کو نکالنے کے اعلان کے بعد پاکستان اور ایران نے فرانسیسی سفراء کو طلب کرکے احتجاج کیا جب کہ سعودی عرب نے سخت مذمتی بیان جاری کیا، خلیجی ممالک میں بائیکاٹ کی مہم جب کہ عراق، تیونس اور فلسطین میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آزادی اظہار رائے میں دوسروں کی ثقافت کا احترام اور رواداری کا خیال رکھنا ضروری ہے اور بقائے باہمی کے خلاف ایسے طریقوں اور اقدامات کو مسترد کرنا چاہیئے جو نفرت ، تشدد اور انتہا پسندی کو جنم دیتے ہیں۔

ترکی کے صدرر طیب اردگان نے مسلمانوں سے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی صدر کو اپنا دماغی معائنہ کرانے کی ضرورت ہے۔ آزادی اظہار رائے کے نام پر ممتاز شخصیات کی گستاخی برداشت نہیں کی جائے گی۔

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ فرانسیسی صدر انتہا پسندی کو ہوا دے رہے ہیں، آزادی اظہار رائے کی آڑ میں دنیا بھر کے مسلمانوں کی حرمت کی توہین کی گئی جس سے ہر مسلمان دل گرفتہ ہے۔ نوآبادیاتی حکومتوں کے ذریعے طاقت اور اختیار حاصل کرنے والے مسلمانوں کو اپنی نفرت کا شکار بناتے ہیں۔

دوسری طرف عراق میں بھی فرانسیسی سفارت خانے کے دفتر کے باہر مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے قائدین نے فرانسیسی صدر سے متنازعہ بیان پر مسلمانوں سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ تیونس میں بھی فرانسیسی صدر کے بیان پر احتجاجی مظاہرہ ہوا۔

کویت کے بعد قطر، بحرین، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب میں فرانسیسی اشیاء کے بائیکاٹ کی مہم جاری ہے۔ کویت، الجزائر اور فلسطین سمیت کئی ممالک کی مارکٹس اور سوپر اسٹورز سے بھی فرانسیسی مصنوعات ہٹا دی گئی ہیں۔

Comments are closed.