فیکس ٹیکس اور ذرائع آمدن بتانے کے استثنیٰ میں توسیع، شرح سود میں 5 سال چھوٹ

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ چھوٹے گھروں پر سبسڈی دی جائے گی اور اگلے پانچ سال تک بینک 5 اور 10 مرلے کے گھر پر 5 اور 7 فیصد سے زیادہ شرح سود وصول نہیں کرے گا۔

اسلام آباد میں تعمیرات کے شعبے کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے انتہائی خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ہم نے تعمیرات کے شعبے میں جو مراعات دی تھیں تو اس کے تحت 186 ارب کے منصوبے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے پورٹل پر رجسٹرڈ ہو چکے ہیں جبکہ ڈرافٹ کی شکل میں 116 ارب کے منصوبے ہیں۔

ان کے علاوہ پنجاب میں 136 ارب کے منصوبوں کی منظوری کا عمل زیر غور ہے، ہم یہ سمجھتے ہیں پنجاب سے جو معاشی سرگرمی جنم لے گی وہ تقریباً 1500 ارب کی سرگرمی ہو گی جس سے پنجاب میں ڈھائی لاکھ نوکریاں پیدا ہوں گی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اسی طرح خیبر پختونخوا، بلوچستان اور کراچی سمیت دیگر مقامات پر بھی منصوبے شروع ہوئے ہیں،تنخواہ دار طبقے کے لیے کم مالیت کے گھروں کے سلسلے میں ہمیں سب سے بڑی کامیابی یہ حاصل ہوئی کہ ‘فور کلوژر لا’ منظور ہوا ہے.

انھوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی سے بہت دیر سے منظور ہوا جس کی وجہ سے ہمیں دیر ہوئی لیکن اب منظور ہو کر عدالت سے پاس ہو چکا ہے اور اس کی بدولت پاکستان میں پہلی مرتبہ کم مالیت کے گھروں میں بھی بینک فنانس کررہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا بینکوں نے ہم سے اور اسٹیٹ بینک سے وعدہ کیا ہے کہ دسمبر 2021 تک 378 ارب روپے تعمیرات کی سرگرمی کے لیے الگ رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کم لاگت کے گھر میں شرح سود پر جو سبسڈی دی ہے اس کے تحت اگلے پانچ سال تک 5 مرلے کے گھر پر شرح سود 5 فیصد سے زیادہ نہیں ہو گی جبکہ 10 مرلے کے گھر پر 7 فیصد سے زیادہ شرح سود نہیں ہو گا۔

ہماری حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ کم لاگت کے گھروں کو 30 ارب کی سبسڈی دیں گے، یعنی پہلے جو ایک لاکھ گھر بنیں گے، ان میں سے فی گھر 3 لاکھ روپے کی گرانٹ ملے گی تاکہ ان کا خرچ نیچے آئے اور جو پیسہ وہ کرائے پر خرچ کرتے تھے وہ گھر کی اقساط دینے پر چلا جائے گا.

وزیراعظم نے واضح کیا کہ ابتدائی 3 لاکھ گھروں پر فی گھر کے حساب سے 3 لاکھ روپے کی سبسڈی ملے گی آٹومیٹڈ اپروول ریجیم میں بڑا کارنامہ ہوا اور سی ڈی ای، ایل ڈی اے نے خودکار نظام پر بہت کام کیا ہے.

اس کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ جس کام میں مہینے اور سال لگتے تھے، اب وہ خودکار طریقے کی وجہ سے چند ہفتوں میں ہو جائیں گے، شہروں کے نئے ماسٹر پلان بناتے ہوئے ان کا پھیلاؤ روکنے کی ضرورت ہے کیونکہ زرعی زمینیں کم ہوتی جا رہی ہیں اور اس کے نتیجے میں آنے والے وقتوں میں ہمیں فوڈ سیکیورٹی کا بڑا مسئلہ آ رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ تمام سرکاری زمینوں کا ڈیجیٹل ڈیٹا مرتب کرنا اس لیے ضروری ہے کیونکہ ہمارا یہ سرمایہ مردہ پڑا ہوا ہے، حکومتی ادارے خسارے میں ہیں اور وہ قرض اور سود ادا کررہے ہیں لیکن انہی اداروں کے پاس اربوں روپے کی زمین پڑی ہوئی ہے اور زمین کے ریکارڈز ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے ان سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا۔

میں تعمیرات کی صنعت کو نئے سال کی خوشخبری دینا چاہتا ہوں کہ فکس ٹیکس کی مدت میں 31 دسمبر 2021 تک توسیع کردی ہے اور اب آپ کے پاس ایک سال اضافی آگیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے لیے آمدن کے ذرائع بتانے کے حوالے سے استثنیٰ کی مدت میں بھی 30جون 2021 تک توسیع کردی ہے جبکہ جن منصوبوں کو 30 ستمبر 2023 تک مکمل ہونا تھا اس میں بھی ایک سال کی توسیع کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خریدار کو جائیداد خریدتے وقت جو اپنی آمدن کے بارے میں بتانا ہوتا تھا، ہم نے اس کو بھی استثنیٰ دیتے ہوئے 31 مارچ 2023 تک توسیع دے دی ہے، جب ہم نے تعمیرات کی صنعت کے لیے پیکج کا اعلان کیا تو کورونا کی وجہ سے وہ اس سے صحیح سے مستفید نہیں ہو سکے لہٰذا انہوں نے اس میں توسیع کا مطالبہ کیا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان کو بھی خصوصاً سروسز کے شعبے میں کورونا سے بہت نقصان پہنچا لیکن تعمیرات کی صنعت کھولنے سے پاکستان کورونا کے بحران سے بہتر انداز میں نکلنے میں کامیاب رہا۔

انھوں نے یہ 1960 کی دہائی کے بعد پہلی حکومت ہے جس نے اپنی انڈسٹری کی ترقی کا فیصلہ کیا جس سے ہمارے ملک میں روزگار اور معیشت کے مواقع کھلیں گے اور ہم اپنے قرضے واپس کر سکیں گے جبکہ اپنی نوجوان آبادی کو روزگار بھی دے سکیں گے۔

Comments are closed.