کورونا میں تباہ معیشتوں کا ٹیکنالوجی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا، وزیراعظم

50 / 100

لاہور(زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عالمی مہنگائی میں ہمیں مہنگی درآمدات کرنا پڑیں، پاکستان میں مہنگائی کے بحران کی ایک وجہ یہ بھی کہ کورونا کے باعث عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ ہوا اور درآمدات کیلئے ہمیں اضافی رقم ادا کرنی پڑی۔

لاہور میں ٹیکنا پولس منصوبے کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا ہمارے پاس سرسبز سرزمین ہے اور پھر بھی باہر سے پام آئل درآمد کر رہے ہیں، جبکہ ہمیں منصوبہ بندی کرنی ہے کہ کس طرح اپنے روپے کی قدر بڑھانی ہے۔

وزیرِ اعظم نے ایک بار پھر کہا ہمارا سب سے بڑا اثاثہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہیں، لیکن ہم نے ابھی تک کوئی ایسا میکانزم نہیں بنایا کہ کوئی یہاں آکر کام کرے، چین نے بھی سب سے پہلے اپنے بیرون ملک مقیم افراد سے سرمایہ کاری شروع کی۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک آئیڈیل قوم ہے اور یہاں نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے جبکہ ہم آئی ٹی کے انقلاب سے تیزی سے ترقی کر سکتے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر اعلیٰ تعلیم نے 800 ایکٹر کی ویران زمین کو دنیا کے مستقبل کے لیے استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی معیشتیں جب تباہ ہو رہی تھیں تو کورونا میں تباہ معیشتوں کا ٹیکنالوجی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا، وزیراعظم نے کہا کہ ہم آئی ٹی کے انقلاب سے تیزی سے ترقی کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک آئیڈیل قوم ہے، یہاں نوجوانوں کی بڑی تعداد ہے لیکن بدقسمتی سے ہم پیچھے رہ گئے ہیں، ہمارے ہمسائے ملک بھارت نے ہم سے پہلے آئی ٹی میں زیادہ ترقی کی۔

عمران خان نے کہا کہ آئی ٹی پارکس اور ٹیکناپولس کا مقصد یہ کہ ہم آئی ٹی سیکٹر کی مدد کریں اور کاروبار میں آسانی پر عمل درآمد کریں، اس سے ہمارے پاس ملازمتوں کا سب سے بڑا مسئلہ حل ہوگا۔

وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے ہم نے اپنے ملک میں کبھی برآمدات پر زور نہیں دیا، 1960 میں پاکستان میں کی برآمدات کے مقابلے میں اب ہماری برآمدات کیا ہے، ہمارے پاس جیسے ہی برآمدات بڑھتی ہے تو ڈالرز کی کمی ہوجاتی ہے.

عمران خان نے کہا ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے، یہ ایک سائیکل ہے جس سے نکلنے کے لیے ہمیں اپنی برآمدات بڑھانی ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ چین نے منصوبہ بندی کے تحت کرپشن کو ختم کیا، جب اعلیٰ سطح پر کرپشن بڑھتی ہے تو جو دولت اداروں اور عوام پر لگنی چاہیے وہ وزرا کی جیبوں میں جاتی ہے۔

Comments are closed.