بجٹ میں عوام کو ریلیف دینگے، معیشت بہتر ہوئی ہے، وزیراعظم

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے بجٹ میں عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے گا ملکی معیشت میں بہتری آرہی ہے.

وزیر اعظم عمران خان پارٹی ترجمانوں کے اجلاس اور گرین یورو بانڈ کے باضابطہ اجرا کی تقریب سے خطاب کیا اور ملک کی معیشت اور عوام کو درپیش مسائل کے حوالے سے حکمت عملی پر بات چیت کی.

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی میں ملک میں طویل المدتی منصوبہ بندی کی کمی تھی، یورو بانڈ کی کامیابی پر ساری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں.

انھوں نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی کمزوری منصوبوں پر عملدرآمد کی ہے اور آج ہم وہ چیزیں کر رہے ہیں جو 50 سال پہلے کرنی چاہیے تھیں انہوں نے کہا کہ ڈیمز سے متعلق پیش رفت خوش آئند ہے بھاشا اور مہمند ڈیم پر کام کی تیزی پر خوشی ہوئی.

وزیر اعظم نے کہا کہ 1968 میں پاکستان کی معیشت بہترین تھی لیکن طویل المدتی منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے بنگلہ دیش ہم سے آگے نکل گیا ہم منصوبے شروع کر دیتے ہیں لیکن عمل سست روی کا شکار ہو جاتا ہے.

انہوں نے کہا کہ مستقبل کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کرنا پڑتی ہے اور بدقسمتی سے ماضی میں ملک میں طویل المدتی منصوبہ بندی میں کمی تھی بھارت بھی ہم سے آگے نکل گیا.

عمران خان نے کہا کہ ہم ملک میں ہر شہری کو ہیلتھ کارڈ فراہم کر رہے ہیں اور ماحول دوست بجلی کی پیداوار کے لیے 10 ڈیم بنا رہے ہیں 2018 سے اب تک ایک ارب درخت لگائے جا چکے ہیں اور 2023 تک 10 ارب درخت ملک میں لگائیں گے.

انہوں نے کہا کہ ہمارے شہر آلودہ ہو چکے ہیں جس کی زندہ مثال لاہور ہے نئے شہر بنانے سے ملکی دولت میں اضافہ ہو گا اور صنعتیں بحال ہوں گی وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں آبادی بڑھ رہی ہے اور وسائل میں کمی ہو رہی ہے.

وزیراعظم نے کہا پہلی بار ملک میں یکساں نظام تعلیم لا رہے ہیں، اگر آپ لانگ ٹرم پلاننگ کے بجائے الیکشن سے الیکشن تک کی پلاننگ کریں گے تو قوم کبھی بھی ترقی نہیں کرسکتی.

انہوں نے کہا کہ جب بھاشا اور مہمند ڈیمز کا منصوبے کا افتتاح کیا تو مجھے اندازہ نہیں تھا کہ 2سال میں اتنی پیش رفت ہوگی کیوں کہ ہماری سب بڑی کمزوری منصوبوں پر عملدرآمد ہے، ہم منصوبے شروع کر بھی دیتے ہیں تو اس پر عمل بہت سست روی سے ہوتا ہے.

انہوں نے بتایا کہ اس بانڈ کے اجرا سے 50 کروڑ ڈالر کا قرض ملا وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق گرین یورو (انڈس بانڈ) دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی فنانسنگ کے لیے جاری کیا گیا.

وزیراعظم نے کہا کہ میں اپنی اڑھائی سالہ دورِ حکومت میں دیکھ رہا ہوں کہ کئی چیزوں پر عمدرآمد تاخیر کا شکار ہے انہوں نے کہا کہ ڈیمز کی دہائی یعنی 10 سال کے عرصے میں ہم وہ کام کرنے جارہے ہیں جو ہمیں 50 سال پہلے کرنی چاہیے تھے.

وزیراعظم نے کہا کہ 1968 میں پاکستانی کی معیشت ایشیا میں چوتھے نمبر پر تھی، ابھی جو ممالک ایشیئن ٹائیگرز ہیں یہ سب ہم سے بہت پیچھے تھے اور سمجھا جاتا تھا کہ پاکستان ایشیا کا کیلیفورنیا بننے جارہا ہے.

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم بہت تیزی سے آگے بڑھ رہے تھے اور اس کی وجہ ہماری منصوبہ بندی تھی پاکستان میں طویل المدتی پلاننگ کی جارہی تھی اور ملک کے 2 بڑے ڈیمز اسی دوران تعمیر ہوئے کیوں کہ آئندہ آنے والئے نسلوں کے لیے سوچ تھی.

انہوں نے مزید کہا کہ طویل المدتی منصوبہ بندی وہ ہوتی ہے جو ہم اپنے بچوں پر سرمایہ کاری کرتے ہیں، پہلے سے سوچا جاتا ہے کہ دنیا کس طرف جارہی ہے کیوں بچے ایک الیکشن کی مدت میں مستقبل کے لیے تیار نہیں ہوتے.

وزیراعظم نے کہا کہ ہر شعبے میں طویل المدتی منصوبہ بندی کا فقدان تھا جس کی وجہ سے ملک پیچھے رہنے لگا اور 60 کی دہائی میں جو امید تھی وہ کم ہوتی چلی گئی.

عمران خان نے کہا کہ 80 کی دہائی تک جب میں بھارت سے کرکٹ کھیل کر پاکستان واپس آتا تھا تو لگتا تھا کہ ایک غریب ترین ملک سے امیر ترین ملک میں آگیا ہوں اس وقت ان دونوں ممالک میں اتنا فرق تھا.

انہوں نے کہا کہ 1985 کے بعد ملک نیچے جانا شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے بھارت ہم سے آگے نکل گیا لیکن سب حیرت انگیز چیز بنگلہ دیش کی ترقی ہے.

وزیراعظم نے کہا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ یہی تھی کہ کسی قسم کی طویل المدتی منصوبہ بندی نہیں تھی، ہم نے بجلی بنائی وہ بھی مختصر مدت کی پلاننگ پر اور بدنیتی کے ساتھ بنائی گئی جس کی وجہ سے برصغیر میں سب سے مہنگی بجلی ہماری ہے.

انہوں نے بتایا کہ ملک میں آئندہ 10 برسوں میں 10 ڈیمز تعمیر ہوں گے جن سے نہ صرف اضافہ 10 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی بلکہ ماحول دوست بجلی پیدا ہوگی، اس وقت سب کو سوچنا چاہیے کہ ہمارا ملک موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ خطرات کا شکار ہے.

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا ملک گلوبل وارمنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ممالک میں شامل ہے اس لیے ہمیں آج سے ہی آنے والی نسلوں کا سوچنا چاہیے کہ ہم ان کی زندگی بہتر بنانے کے لے کیا اقدامات کریں بجائے اس کے کہ ہم ان کے لیے وہ پاکستان چھوڑ کر جائیں جو ان کے لیے عذاب ہو.

انہوں نے کہا کہ ہم 15 نیشنل پارکس بنا رہے ہیں ملک کے تعلیمی نظام میں پہلی مرتبہ ایک نصاب لے کر آرہے ہیں، اب تک ٹکڑوں میں بٹا ہوا تعلیمی نظام تھا جس سے پاکستان میں متحد ہو کر ایک قوم بننے کے بجائے 3 مختلف نصاب کی وجہ سے 3 مختلف قومیں بن رہی ہیں.

اس کے بہت برے اثرات ہیں اور بنیاد پرستی بھی اسی سے جنم لیتی ہے وزیراعظم نے کہا کہ پہلی مرتبہ ملک میں دینی مدارس کو بھی مرکزی دھارے میں لایا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبے میں ایک انقلابی چیز ہیلتھ کارڈ لارہے ہیں.

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی معیشت مستحکم کرلی لیکن قرض چڑھے ہوئے ہیں جو اس وقت اتریں گے جب ملک میں دولت کی پیداوار ہوگی جس کے لیے ہم تعمیراتی منصوبے بنائے جارہے ہیں، صنعت کو فروغ دیا جارہا ہے، زراعت میں ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے.

Comments are closed.