کورونا کا خطرہ، 69سال کا ہوں، نیب پیش نہیں ہوسکتا، شہباز شریف


فوٹو:فائل

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈا ٹ کام) اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے نیب سے کہا ہے کہ وہ 69سال کے ہیں ، سرطان سے لڑ چکے ہیں اور قوت مدافعت کم ہونے پیش نظر نیب کے سامنے پیش نہیں ہوسکتا ہوں ۔

شہباز شریف کی جانب سے نیب کو دیے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ طبی ماہرین نے انہیں مشورہ دیا کہ کووڈ 19 سے جڑے جان لیوا خطرات کے پیش نظر وہ اپنی نقل و حرکت محدود رکھیں ۔

نیب کی جانب سے آج 17 اپریل کو شہباز شریف کو مذکورہ کیس میں طلب کیا گیا تھا اور ان سے کہا گیا تھا کہ وہ مذکورہ کیس میں اپنے غٰیر ملکی اثاثوں اور دیگر کاروبار کی مکمل تفصیل فراہم کریں، تاہم شہباز شریف نے پیشی کیلئے مہلت طلب کی ہے۔

نیب نے شہباز شریف کو بھیجے گئے حالیہ سوالنامے میں کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر کو سوالناموں کے ساتھ طلبی کے مختلف نوٹسز جاری کیے گئے تاہم ان کا جواب ‘غیر تسلی بخش، نامکمل اور مبہم’ تھا، شہباز شریف سے اپنے کاروبار کی آمدنی سے متعلق مکمل تفصیل فراہم کرنے کا بھی کہا گیا جو انہوں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سامنے ظاہر کی ہیں۔

یہ بھی کہا گیا کہ جتنے عرصت ان کے ماڈل ٹاؤن کی رہائش گاہ کیمپ آفس رہی اس دوران ان کی سرمایہ کاری، اس کے حجم اور اخراجات کے بارے میں بھی آگاہ کریں۔

نیب کے اس نوٹس پر آج شہباز شریف کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ نیب ان کے کیریئر اور جب وہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے تھے تب بارہا ان سے اثاثوں متعلق سوالات کرچکا ہے اور وہ طلب کردہ معلومات فراہم کرچکے ہیں۔

شہباز شریف کے نیب کو دیئے گئے جواب کا عکس

جواب میں مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ طلبی کے نوٹس پر دیے گئے جواب کو غیرتسلی بخش، نامکمل اور مبہم کہنا افسوس ناک ہے، میرے تمام اثاثے ریکارڈ پر موجود ہیں اور وہ اپنے اثاثوں سے متعلق تمام تفصیلات سے انتظامیہ کو آگاہ کرتا ہوں۔

شہباز شریف نے لکھا کہ میں کینسر سے بچ جانے والا 69 سالہ شخص ہوں اور اسی وجہ سے میری مدافعت کم ہے اور طبی ماہرین نے مجھے نقل و حمل محدود کرنے کا کہا ہے کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے زندگی کو خطرات لاحق ہیں، جو ڈیٹا نیب نے مانگا ہے وہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دستیاب نہیں ہے۔

شہباز شریف کو 8 اپریل کو دیے گئے طلبی کے نوٹس میں نیب نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو قصور میں تحفے میں ملنے والی اراضی کی تفصیلات اور شہباز شریف کے خاندان کے دیگر اراکین کو ملنے یا دینے والے تحائف کی بھی تفصیلات طلب کیں تھیں۔

شہباز شریف سے زرعی آمدنی کی تفصیلات پیش کرنے کو بھی کہا تھا مزید یہ کہ منی لانڈرنگ کیس میں 2 ملزمان علی احمد خان اور نثار احمد گل کے ساتھ ’تعلقات کی نوعیت‘ کی بھی وضاحت دینے کا کہا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر سے ان کے اہل خانہ کے ذاتی بینک کھاتوں میں بڑے پیمانے پر نقد رقم جمع کرنے کے وسائل اور ان کے نام پر رکھے ہوئے کاروبار میں ’نامعلوم نقد رقم جمع‘ کرنے کے بارے میں تفصیلات بھی مانگی تھیں۔

Comments are closed.