پیپلز پارٹی نے کراچی کو ووٹ نہ ملنے کی سزا دی،شمشاد علی صدیقی

ریاض(زمینی حقائق ڈاٹ کام)سعودی عرب میں پاک سرزمین پارٹی کے سی ای سی ممبر اور ڈپٹی انفارمیشن سیکرٹری شمشاد علی صدیقی نے کہا ہےکراچی دنیا کا بدقسمت ترین شہر بن کر رہ گیا یے روشنیوں کا شہر گندگی کے ڈھیروں اور مسائل کے انبھار تلے دب کر رہ گیا ہے.

سعودی دارالحکومت ریاض میں مقامی عہدیداروں اور ورکرز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کو کراچی سمیت سندھ بھر کی ابتر صورتحال کو آڑے ہاتھوں لیا.

شمشاد علی صدیقی نے کہاپیپلزپارٹی جوکہ گزشتہ پچاس سالوں سے سندھ میں عوام کی علمبردار بنی ہوئی ہے اس نے جہاں کراچی کو نطر انداز کرکے اسے مسائل میں جھونک دیا ہے وہیں اندرون سندھ بھی لوگوں کو بنیادی سہولیات سے مرحوم رکھا گیا ہے.

گزشتہ دنوں پی ڈی ایم نے مزار قائد پر جلسے کا انعقاد کیا جس میں گیارہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے کسی ایک لیڈر نے کراچی کے مسائل پر بات نہیں کی حالانکہ لوگ مریم نواز سے توقع کر رہے تھے مگر انہوں نے بھی اپنے والد کے دور حکومت میں کراچی میں شروع ہونے والے گرین لائن منصوبے کے حوالے سے لب کشائی تک نہیں کی.

شمشاد علی نے کہا پیپلزپارٹی گزشتہ تیرہ سالوں کے دوران کراچی شہر میں ٹرانسپورٹ کا نظام بہتر نہیں بنا پائی اور ایک نئی بس نہیں چلا پائی اسی طرح صحت، تعلیم اور دیگر صوبائی ادارے تباہ ہوچکے ہیں کرپشن کا بازار سرعام چل رہا ہے پیپلزپارٹی کو کراچی سے ووٹ نہیں ملتے جس کا غصہ وہ شہر کو مسائل سے دوچار کرکے نکالتی ہے.

انھوں نے کہا آج پی ٹی آئی کہ چودہ ایم این اے اور 25 ایم پی اے مرکز اور صوبائی اسمبلی میں موجود ہیں مگر انکی بھی توجہ کراچی کے مسائل کی جانب نہیں ہے اس لئے کراچی اور سندھ بھر کے عوام حکومت اور اپوزیشن دونوں سے مایوس ہوچکے ہیں.

وزیراعظم عمران خان سے لوگوں کو خاصی امیدیں تھیں مگر وزیراعظم عمران خان نے کراچی کے لئے گیارہ ارب کے فنڈز جاری کرنے کا اعلان کیا مگر گیارہ سو روپے بھی ابھی تک جاری نہیں کیے جاسکے بلکہ اب کراچی کی جانب وزیراعظم عمران خان کی توجہ بھی کم ہوتی جا رہی ہے.

کراچی کو عطیات کی ضرورت نہیں بلکہ کراچی کی عوام کو خود مختار بنانے کی ضرورت ہے تین کروڑ کی آبادی والہ یہ شہر 68 فیصد ٹیکس اکٹھا کرتا ہے اسکے باوجود اسکی حالت بدترین ہے کراچی کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے ضروری ہے کہ بلدیاتی نظام کو بہتر بنایا جائے.

شمشاد علی نے کہا پی ایس پی یہ مطالبہ کر رہی ہے کہ جلد از جلد بلدیاتی الیکشن کروائے جائیں سٹی گورنمنٹ کی طرز پر نظام ترتیب دیا جائے اور اسکا صرف ایک فرد ذمے دار بنایا جائے جو درست اور مناسب فیصلہ سازی کے ذریعے کراچی کو مسائل سے نکال سکے.

سندھ کو این ایف سی ایوارڈ کی مد میں ایک ہزار دس ارب روپے ملے مگر سندھ گورنمنٹ کی جانب سے ابھی تک کوئی ایک میگا پراجیکٹ شروع نہیں کیا جاسکا ہے دوسری جانب 2013 میں ایم کیو ایم نے سازش کے تحت کراچی کے بعض اداروں کے اختیارات صوبائی حکومت کو منتقل کر دئیے اور پھر کراچی کے سابق مئیر وسیم اختر اختیارات کا رونا روتے رہے.

پی ٹی آئی کے منشور اور وزیراعظم کے وعدوں کے مطابق بلدیاتی نظام ملک کے لئے ناگزیر ہے مگر ابھی تک اس کا اعلان نہیں کیا جاسکا ہے اس لئے ضروری ہے کہ فوری طور پر بلدیاتی الیکشن کروا کر اختیارات نچلی سطح پر منتقل کیے جائیں تاکہ عوام مقامی نمائندوں کے ذریعے اپنے مسائل کو حل کر سکیں.

شمشاد علی صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم بھارتی خفیہ ایجنسی راء کی آمجگاہ ہے اس کے موجودہ سربراہ خالد مقبول صدیقی پر را سے منسلک ہونے کی جے آئی ٹی بھی موجود ہیں ایم کیو ایم چھ سیٹوں کے ساتھ موجودہ پی ٹی آئی کی اتحادی ہے اور مرکز میں دو وزارتوں کے مزے بھی لوٹ رہی ہے اس نے کراچی کی آبادی کو لیکر اختلافی نوٹ لکھ کر کراچی کی کم آبادی کو مان لیا یے جو کہ ایک سازش ہے.

کراچی تین کروڑ آبادی کا شہر ہے وزیراعظم عمران خان کو چاہئیے کہ وہ کراچی شہر کی مردم شماری کا فوری حکم دیں تاکہ وسائل کو برابری کی سطح پر استعمال کیا جاسکے، ایک سوال کے جواب میں شمشاد صدیقی نے کہا کہ پی ایس پی صرف کراچی یا سندھ بھر کی سیاسی جماعت نہیں ہے پی ایس پی پورے پاکستان میں اپنا نیٹ ورک بنا چکی یے.

پریس کانفرنس سے پی ایس پی ریاض ریجن کے صدر حنیف بابر جنرل سیکرٹری عبداللہ افتخار اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور پی ایس پی کے پلیٹ فارم سے مقاصد کے حصول اور کراچی کے مسائل کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کرنے کا عزم کیا.

پریس کانفرنس میں پی ایس پی کے انجینئر وحید علی، خالد خان، طلحہ اقبال، شریف خان، جمیل احمد سولنگی، طلحہ ظہیر، آفتاب احمد، عظیم خان، عدیل خان، یاسر علی بھٹی اور دیگر نے بھی شریک ہوئے.

Comments are closed.