نوازشریف نے کرپشن کی داغ بیل ڈالی، ذرداری نے سندھ کا پیسہ چوری کیا،فواد

اسلام آباد (زمینی حقائق ) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے بتایا کہ 1990ء میں پراسرار مالی ٹرانزیکشنز کا انکشاف ہوا۔ اچانک پتا چلا کہ حدیبیہ پیپر مل کے مالک نواز شریف ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں فواد چوہدری کا کہنا تھاشہباز شریف کے خاندان کو 26 ملین ڈالر منتقل ہوئے۔ لیگی صدر نے صرف ایک آمدن ظاہر کی، اہلیہ کے لیے مارگلہ ہلز پر تین فلیٹ خریدے۔

فواد چودھری نے کہا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری نے کرپشن کے بجائے پورا بینک خرید لیا، نیٹ ورک بنا کر جعلی اکاؤنٹس کھولے اور سندھ کا پیسہ چوری کر لیا۔ بلاول اور ایان علی کے ٹکٹ اور بختاور کی سالگرہ کا خرچہ بھی انہی اکاؤنٹس سے کیا گیا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر بھی پریس کانفرنس  میں ان کے ہمراہ تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کیخلاف جنگ لڑنا صرف عمران کی ذمہ داری نہیں، قوم چاہتی ہے اب احتساب کا عمل آگے بڑھنا چاہیے۔ آج جو ملک میں مہنگائی اور ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے تو اس کی وجہ یہی خاندان ہیں۔

فواد چودھری نے کہا کہ دو طرح کے لوگوں نے ان کو پیسے بھیجے، ایک جن کا وجود نہیں، دوسرا جو پیسہ بھجوانے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ شہباز شریف انگلی لہرا کر کہتے تھے کہ ایک روپیہ ثابت ہو گیا تو سیاست چھوڑ دیں گے کیونکہ ان کے پاس اپنا ایک روپیہ بھی نہیں، سارا عوام کا پیسہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 70 کے قریب لوگوں کی شناخت ہوئی جنہوں نے شہباز شریف خاندان کو پیسے بھیجے۔ پنڈدادن خان کے منظور پاپڑ والے نے ایک ملین ڈالر کی ٹی ٹی لگوائی۔

وہ محبوب علی صادق پلازہ کے سامنے ریڑھی لگاتا ہے اس کی 7 لاکھ کی ٹی ٹی لگوائی گئی۔ اس کے علاوہ رفیق نامی شخص کا شناختی کارڈ بھی استعمال ہوا جو کئی سال پہلے مر چکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ شہباز شریف کے خاندان کے نام پر 2 کروڑ 60 لاکھ ڈالر منتقل کیے گئے۔ ان کے خاندان کی تقریباً تمام آمدن سووفٹ میسجز سے آ رہی ہے۔

2018ء میں شہباز شریف کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات شروع ہوئیں۔ تحقیقات شروع ہونے کے بعد شہباز شریف کی اہلیہ بچوں سمیت اچانک باہر چلی گئیں۔

وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری نے سندھ میں جعلی اکاؤنٹس کا نیٹ ورک بنایا۔ مالی، ڈرائیورز اور گارڈز کے نام پر جعلی اکاؤنٹس کے لیے استعمال کیے گئے۔ ایف آئی اے نے تحقیقات سے پانچ ہزار کے قریب جعلی اکاؤنٹس پکڑے۔

ان جعلی اکاؤنٹس کو چلانے کے لیے 32 بڑے اکاؤنٹ بنائے گئے۔ سارے نیٹ ورک میں اومنی گروپ شامل تھا۔ آصف زرداری نے سندھ میں جعلی اکاؤنٹس بنائے اور پی ایس ڈی پی کا سارا پیسہ ان اکاؤنٹ میں استعمال کیا۔

فواد چودھری نے کہا کہ حدیبیہ کے ڈائریکٹرز شریف خاندان کے افراد تھے۔ تحقیقات سے پتا چلا حدیبیہ پیپر ملز کے مالک میاں شریف مرحوم تھے۔

مختلف ذرائع سے پیسے ملک سے باہر بھیجے گئے۔ بیرون ملک سے ٹی ٹی کے ذریعے پیسہ پاکستان منتقل کیا گیا۔ اسحاق ڈار نے منی لانڈرنگ کرنے کے لیے جعلی اکاؤنٹ بنائے

ان کا کہنا تھا کہ شریف فیملی نے کرپشن کی داغ بیل رکھی۔ 1985ء میں نواز شریف چیف منسٹر بنے۔ 1992ء میں اکنامک ریفارم ایکٹ لایا گیا۔ اس ایکٹ میں سرمائے کے ذرائع خفیہ رکھنے کی شق شامل کی گئی۔

Comments are closed.