منی لانڈرنگ کیس ،شہباز شریف کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا

Pakistan's opposition leader Shahbaz Sharif (R) gestures as he leaves the High Court in Lahore on September 24, 2020, after the Lahore High Court (LHC) extended his interim bail in the money laundering case till September 28. (Photo by Arif ALI / AFP)
فوٹو : اے ایف پی

لاہور (زمینی حقائق ڈاٹ کام) مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کومنی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست لاہور ہائیکورٹ سے مسترد ہونے پرنیب کے اہلکاروں نے عدالت کے احاطے سےگرفتارکرلیا۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے 28 ستمبر تک منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کے مقدمے میں ضمانت دے رکھی تھی۔
آج شہباز شریف کے وکیل نے لاہور ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ کے سامنے مسلم لیگ ن کے صدر کی ضمانت میں توسیع کے لیے دائر درخواست پر دلائل دیے۔ 
عدالت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر فیصل بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جی این سی، گڈ نیچر کمپنی کے ذریعے شہباز شریف اور ان کے خاندان نے 1.8 بلین روپے منی لانڈرنگ کی۔
نیب کے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 124 ملین روپے کی انکم ظاہر کی گئی ہے مگر اس کا ذریعہ نہیں بتایا، 78ملین روپے زرعی انکم کا دعویٰ کیا گیا جبکہ سال 2008 کی شہباز شریف کی انکم 14 ملین روپے تھی۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف کی زرعی انکم کی رپورٹ پٹواری سے حاصل کی ہے، ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت منظور ہونے کے بعد شہباز شریف نے نیب کو اپنے کاروبار سے متعلق بتایا ہی نہیں.

غیرملکی فلیٹس سے متعلق کہتے ہیں کہ قرض لیا مگر اس کی کوئی دستاویزات فراہم بھی نہیں کر سکے۔ پراسیکیوٹر فیصل بخاری نے بتایا کہ شہباز شریف جب جلاوطنی میں تھے تو انہوں سے وہ فلیٹس کیسے خرید لیے۔

نیب کے پراسیکیوٹر کے مطابق بیرون ملک سے آئے پیسوں سے شہباز شریف نے اپنی دوسری اہلیہ تہمینہ درانی کو ڈیفنس میں گھر لے کر دیا۔ نثار احمد اور علی احمد کے اکاؤنٹس میں کل 23 ٹی ٹیز آئیں۔ تین کمپنیز کے نام پر اکاؤنٹس کھلوائے گئے اور ان اکاؤنٹس سے پیسے شہباز شریف فیملی کو آ رہے تھے۔ 
عدالت کو بتایا گیا کہ نیب نے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اور بیٹیوں کو نوٹس بھیجے لیکن وہ نیب میں پیش نہیں ہوئیں۔ شہباز شریف نے دو کروڑ حمزہ شہباز کو گفٹ دیے۔
لاہور ہائی کورٹ نے نیب کے پراسیکیوٹر اور شہباز شریف کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مختصر فیصلہ سناتے ہوئے عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی۔
عدالتی فیصلے کے بعد شہباز شریف کو نیب اہلکاروں نے حراست میں لے کر احتساب بیورو کے دفتر منتقل کیا۔ ان کو کل جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

Comments are closed.