غلط جگہ مہر لگانے والوں کی غلطی کا کہیں ذکر نہیں ہورہا


اسلام آباد( ویب ڈیسک) سینیٹ میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب سے قبل ہی ہال میں کیمروں سے پولنگ بوتھ کو الگ کرلیا گیا تھا کیمرے پہلے لگے ہوئے تھے یا اسی رات لگے اس کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنا دی گئی ہے۔

گزشتہ روز چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے بعد بھی میڈیا اور سوشل میڈیا پر بحث کا سلسلہ جاری ہے جن کے پاس انتخابی نتائج کے حوالے سے دلیل موجودنہیں ہے ان کا موضوع سخن اب بھی کیمرے ہیں۔

سوشل میڈیا پر لوگوں کی بڑی تعداد میں یہ سوال اٹھارہی ہے کہ کیمرے لگنے کا ارکان اسمبلی کے غلط جگہ ٹھپے لگانے سے کیا تعلق ہے اور کیمروں کا ایشو تو عملاً ختم ہو چکاہے۔

چیئرمین سینیٹ و ڈپٹی کے انتخاب کیلئے سیشن سہ پہر 3بجے کاتھا جب کہ صبح حلف کے سیشن میں ہی کیمروں کی پی ڈی ایم رہنماوں مصطفی نواز کھوکھر اور مصدق ملک نے نشاندہی کردی تھی۔

پریزائڈنگ آفیسر مظفر حسین شاہ نے اپوزیشن کی نشاندہی پر اسی وقت پولنگ بوتھ اتفاق رائے سے دوسری جگہ لگانے کی ہدایت کی اور سہ پہر کے سیشن میں پولنگ بوتھ کی جگہ تبدیل ہو چکی تھی۔

پی ڈی ایم کے رہنماوں بلاول بھٹو زرداری، مریم نواز، یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر نے ردعمل میں مہر خانے میں لگنے پر اصرار کیا لیکن کسی نے بھی اپنے ارکان سے پوچھنے کی زحمت نہیں کی کہ آپ نے ایسا کیوں کیا؟

اگر 42ارکان نے اسی جگہ مہر لگائی ہے جہاں لگانی چایئے تھی تو پھر غلطی ان ارکان کی بھی ہے جنھوں نے مبینہ طور پر مہر غلط جگہ لگائی ہے یہ بھی تو کسی مصلحت کاشکار ہو سکتے ہیں۔

بلاول بھٹوز رداری نے دیگر رہنماوں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے عمل کو چیلنج کرنے کااعلان کیا ، مہر کو خانے کے اندر قرار دیا لیکن پھر ان ارکان کی غلطی پر کوئی بات نہیں کی گئی جن کی وجہ سے ایسا ہواہے۔

Comments are closed.