صوبہ ہزارہ تحریک کا12 اپریل کوشہداء ہزارہ منانے، بھر پور جدوجہد پر اتفاق

فوٹو : پریس ریلیز

ایبٹ آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام) ہزارہ کی قیادت کاصوبہ ہزارہ کے لیےایوان کے اندراور باہر جدوجہد پر اتفاق12اپریل کو  شہداء ہزارہ کانفرنس کے انعقاد کا اعلان قومی اسمبلی کے بعد سینٹ میں بھی صوبہ ہزارہ کا بل جمع کیا گیا.

کل جماعتی صوبہ ہزارہ تحریک کی سپریم کونسل اور ہزراہ کے پارلیمینٹیرینز کی میٹنگ کے پی ہاؤس ایبٹ آباد میں ہوئی جس میں اہم فیصلے کئے گئے ۔

اجلاس میں چئیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف، سابق ڈپٹی اسپیکر مرتضی جاوید عباسی،صوبائی وزیر کے پی کے الحاج قلندر لودھی ،سینیٹر طلحہ محمود ,ممبر قومی اسمبلی ملک سجاد اعوان، ممبر صوبائی اسمبلی مولانا عبیدالرحمن ، سابق وفاقی وزیر سید قاسم شاہ، انجنیئر افتخار احمد چودھدری، زر گل خان اور عبدالرزق عباسی شریک تھے.

اجلاس کے بعد مرکزی کو آرڈی نیٹر صوبہ ہزارہ تحریک پروفیسر سجاد قمر نے بتایا ہے کہ 12 اپریل کو  شہداء ہزارہ منایا جائےگا۔سینٹ  میں صوبہ ہزراہ کا آئینی ترمیمی بل سینٹر طلحہ محمود نے جمع کرا دیا ہے جبکہ قومی اسمبلی میں مرتضی جاویدعباسی اور علی خان جدون پہلے ہی جمع کر چکے ہیں۔

انھوں نے کہا اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنا وعدہ پورا کرے اور نئے صوبوں کا قیام عمل میں لائے۔تاخیر اور طوالت ختم کی جائے۔

چئیرمن صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے اجلاس اور بعد میں ایبٹ آباد پریس کلب میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے  کہا کہ صوبہ ہزارہ کا مطالبہ ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے ۔تین کروڑ کی آبادی تھی تو بھی چار صوبے تھے اور آج بیس کروڑ کی آبادی ہے تو بھی چار صوبے ہیں۔

سردار یوسف نے کہا عوام پہلے ہی مسائل کی چکی میں پس رہی ہے۔دو وقت کی روٹی پوری نہیں ہو رہی ہے۔اوپر سے انتظامی طور پر بھی شدید مسائل اور بحران کا شکار ہیں ۔اس کا حل یہ ہے کہ ملک میں انتظامی طور پر نئے صوبے بنائے جائیں۔انھوں نے کہا کہ ہم اس کے لیے ہر محاذ پر جدوجہد کریں گے۔

انھوں نے کہا عوام کو بھی بیدار کریں گے اور ایوانوں کو بھی جگائیں گے۔قومی اسمبلی میں صوبہ ہزارہ کا بل اپوزیشن اور حکومت دونوں کی طرف سے مرتضی جاوید عباسی، علی خان جدون اور سجاد اعوان جمع کرا چکے ہیں جو گذشتہ سات ماہ سے اسٹینڈنگ کمیٹی میں التوا کا شکار ہے۔

سردار یوسف نے کہا اب سینٹ میں سیںنٹر طلحہ محمود نے صوبہ ہزارہ کا آئینی ترمیمی بل جمع کرا دیا ہے۔اب بال حکومت کی کورٹ میں ہے، آئین اور قانون عوام کی سہولت کے لیے ہوتا ہیں نہ کے مشکلات کے لیے۔حکومت کو چاہیے کہ وہ فی الفور اس مسئلے کو حل کرے۔

انھوں نے کہا 12 اپریل یوم ہزارہ شہداء  سے قبل ہری پور سے کوہستان تک رابطہ عوام مہم چلائیں گے۔اور تمام اضلاع کے ہیڈ کوارٹرز پر کنونشن منعقد کریں گے.انھوں نے کہا کہ ہزارہ صوبہ کے لیے سات جانوں کی قربانی دی گئی ہے۔جس تحریک میں شہداء کا خون شامل ہو اس کو کوئی طاقت دبا نہیں سکتی۔

انھوں نے کہا کہ  موجودہ حکومت کا اقتدار ہی نئے صوبوں کے نعرے پر ہے۔ اور فلور آف دی ہاوس پر اپوزیشن لیڈر اور جماعتیں حکومت کو حمایت کا یقین دلا چکی ہیں۔اس لیے اب ذمہ داری حکومت پر ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم ہر محاذ پر کام کریں گے۔قومی اسمبلی اور سینٹ میں پارلیمانی  قائدین سے رابطہ کریں گے۔

مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ ہم نے قومی اسمبلی میں آئینی ترمیمی بل جمع کرا دیا ہے۔سات ماہ سے التوا کا شکار ہے۔حکومت کو جب ہر طرح کی سپورٹ حاصل ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ کام کو آگے نہیں بڑھایا جا رہا۔

سینٹر طلحہ محمود نے کہا کہ میں نے سیںنٹ میں آئینی ترمیمی بل صوبہ ہزارہ جمع کرا دیا ہے۔اور اب انشاءاللہ چئیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف کی قیادت میں سینٹ میں تمام پارلیمانی قاہدین سے ملاقاتیں کریں گے اور انشاءاللہ اس بل کو سینٹ سے منظور کرائیں گے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں دیگر مقامات پر بھی لوگوں کی خواہش ہے کہ نئے صوبے بنائے جائیں۔ہزارہ کی بہت اہمیت ہے۔سی پیک کا گیٹ وے ہے۔بجلی مہیا کر رہے ہیں۔اور سیاحت کے حوالے سے یہاں بہت مواقع ہیں ۔پوری دنیا کے سیاحوں کو یہاں لایا جا سکتا ہے۔

ایبٹ آباد کے کو آرڈی نیٹر عبدالرزاق عباسی نے کہا کہ صوبہ ہزارہ کے مطالبے پر ہم متفق ہیں۔اور یہ ہمارا آئینی اور قانونی مطالبہ ہے۔اس کے لیے ہزارہ کے لوگوں نے جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔ہمارے وسائل پر ہمارا حق ہے۔اور ہم اپنا حق حاصل کریں گے۔

مرکزی کو آرڈی نیٹر پروفیسر حافظ سجاد قمر نے کہا کہ 12 اپریل شہداء ہزارہ مارچ  کے لیے راولپنڈی اسلام آباد میں بھرپور رابطہ عوام مہم چلائیں گے۔یہ کسی ایک فرد یا پارٹی کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک کروڑ ہزارے وال کا مسئلہ ہے۔اور ہمارا مطالبہ لسانی یا نسلی نہیں بلکہ انتظامی بنیاد پر ہے۔اور عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے ہے۔

Comments are closed.