صحافی خشوگی کا قتل، منظوری سعودی ولی عہد نے دی، امریکی انٹیلی جنس

فوٹو: گردوپیش فائل

واشنگٹن( ویب ڈیسک)ترکی میں قتل ہونے والے سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کے حوالے سے امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں الزام لگایا گیاہے کہ خشوگی کے قتل کی منظوری سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے دی تھی۔

امریکی میڈیا کے مطابق انٹیلی جنس کی رپورٹ میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خشوگی کے قتل میں اکیس افراد کی ٹیم نے حصہ لیا جس کو محمد بن سلمان نے خشوگی کو گرفتار یا قتل کرنے کا ٹاسک دیا تھا۔

رپورٹ میں سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جمال خشوگی کو آخری بار ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا تھا، جہاں سے وہ کبھی باہر نہیں آئے۔

نظرثانی شدہ جزوی خفیہ انٹیلی جنس رپورٹ نئی جوبائیڈن انتظامیہ کی جانب سے سامنے لائی گئی ہے،امریکا کی جانب سے جاری خفیہ رپورٹ 2 سال پرانی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2017 کے بعد سے محمد بن سلمان نے سعودی عرب کی سیکیورٹی اور انٹیلی جنس آپریشنز پر مکمل طور پر کنٹرول حاصل کرلیا تھا جس کی وجہ سے یہ ممکن نہیں کہ سعودی حکام نے اس نوعیت کا آپریشن سعودی ولی عہد کی منظوری کے بغیر کیا ہو۔

رپورٹ میں اس 15 رکنی اسکواڈ کا نام بھی ظاہر کیا گیا ہے جو استنبول گیا تھا اور کہا گیا ہے کہ قوی امکان ہے کہ اسی اسکواڈ نے خشوگی کی ہلاکت میں حصہ لیا۔

رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان خشوگی کو مملکت کیلئے خطرہ تصور کرتے تھے اور انہیں خاموش کرانے کیلئے ضرورت پڑنے پر پرتشدد طریقے استعمال کرنے کے بھی حق میں تھے۔

یاد رہے کہ جمال خاشقجی کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں یہ کہہ کر بلایا گیا تھا کہ وہ اپنی شادی سے متعلق کاغذی کارروائی یہاں مکمل کرسکتے ہیں۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سعودی صحافی جمال خشوگی 2 اکتوبر 2018 کو ترکی میں استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے سے لاپتہ ہو گئے تھے جس کے بعد ان کو قتل کیے جانے کی تصدیق ہوئی تھی۔

برطانوی میڈیا کے مطابق سعودی صحافی کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاش کو بے دردی سے ٹکڑے ٹکڑے کردیا گیا تھا جبکہ گمشدگی کے چند روز بعد جمال خشوگی کے جسم کے اعضاء سعودی قونصلر جنرل کے گھر کے باغ سے برآمد ہوئے تھے۔

بعدمیں سعودی عدالت نے صحافی جمال خشوگی کے قتل میں ملوث 8 ملزمان کو قید کی سزائیں سناتے ہوئے مقدمے کو ختم کردیاتھا۔

Comments are closed.