شہبازنے نوازشریف کی عدالت میں گارنٹی دی تھی،وزیراعظم

فوٹو:سکرین گریب

اسلام آباد(ویب ڈیسک )وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے جو کہتا ہوں فوج وہ بات مانتی ہے اب تک ایسی کوئی چیز نہیں ہوئی کہ مجھے فوج سے الجھنا پڑے حکومت پر فوج کا دباو نہیں ہے۔

عمران خان نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ بطور وزیراعظم یہ کہنا ان کا کام نہیں ہے کہ عاصم سلیم باجوہ کلین ہیں، جو کچھ ان کیخلاف کہا گیا وہ محض الزامات ہیں، اگر کسی کے پاس کوئی ثبوت ہے تو نیب میں چلا جائے، جہانگیر ترین کے معاملات سامنے آنے پر افسوس ہوا۔

عمران خان نے ایک بار پھر یہ وضاحت کی کہ جن سیاستدانوں پرکرپشن کے کیسز ہیں یہ سب ہماری حکومت سے پہلے کے ہیں، ہماری حکومت میں صرف شہباز شریف پرکیسز بنے ہیں۔ آصف زرداری اور نوازشریف نے ایک دوسرے پرکیسز بنائے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو اسحاق ڈار اور نواز شریف کے بیٹے باہر بھاگ چکے تھے ، یہ نواز شریف ہی تھے جھنوں نے آصف زرداری کو دو بار جیل میں ڈالا، آصف زرداری کی کرپشن پر ڈاکیومنٹریز بنی ہوئی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اداروں کو آزادچھوڑا ہوا ہے ، قومی احتساب بیورو (نیب) پر بھی ہمارا کوئی کنٹرول نہیں۔ان کاکہنا تھاکہ آصف زرداری اور نواز شریف دونوں سلیکٹڈ حکمران تھے۔

عمران خان نے کہا کہ مریم نواز کو نواز شریف کی بیٹی ہونے پر مسلم لیگ ن میں پوزیشن ملی جب کہ بلاول بھٹو زرداری پرچی پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بنے ، میں نے صفر سے شروع کیا اور 22 سال جدوجہد کی۔

شہباز شریف نے لاہورہائی کورٹ میں نوازشریف کی گارنٹی دی تھی، نواز شریف کو باہر بھیجنے کے لیے کسی نے مجھ پر دباؤ نہیں ڈالا، نہ کوئی دباؤ ڈال سکتا ہے، میں جو کرتاہوں وہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)کو پتہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جب ہم 4 حلقے کھولنے کاکہہ رہے تھے تو ہم تمام فورمزپرگئے تھے، جب کہ تحریک انصاف نے 23 پٹیشنز فائل کیں، فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے بھی کہا کہ 2018 کے الیکشن 2013 کے مقابلے میں بہتر تھے۔

وزیراعظم کا کہنا تھاکہ کسی حکومتی رکن پر الزام کی آئی بی سے تحقیقات کراتا ہوں، جہانگیر ترین کیخلاف ایف آئی آر درج ہوئی ، جہانگیر ترین کہتے ہیں وہ بے قصور ہیں، جہانگیر ترین ہمارے بہت قریبی رہے ہیں، ساتھ بہت کام کیا ، وہ بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔

عمران خان نے کہاانویسٹی گیشن چل رہی ہے،اداروں میں مداخلت نہیں کروں گا،چینی کے کارٹل پر پہلی بار ایسی تحقیقات ہوئی ہے،ہم قانون کے مطابق چل رہے ہیں۔

فردوس عاشق اعوان کے حوالے سے ان کاکہنا تھاکہ ان کے ہمارے ایک دو لوگوں سے پرابلم تھے، فردوس عاشق اعوان پرکرپشن کاکوئی کیس نہیں تھا جب کہ فیاض چوہان تگڑی وزارت چاہتے تھے جو ان کو مل گئی ہے۔

عمران خان نے کہا ہمیں فیاض چوہان اور فردوس عاشق اعوان دونوں کی ضرورت ہے، میچ جیتنے کیلیے ٹیم میں تبدیلیاں کرنی پڑتی ہیں، وزیراعظم نے کہا پانچ سال گزرنے دیں پھر دیکھنا ہمارے دور میں نوکریاں پانچ کروڑ سے زیادہ ہوں گی۔

Comments are closed.