سینئر صحافی حامد میر نے اپنی تقریر پر معافی مانگ لی


اسلام آباد( ویب ڈیسک) سینئر صحافی اور معروف اینکر حامد میر نے چند روزقبل ایک یوٹیوبر کی حمایت میں تقریر کرتے ہوئے اداروں کے خلاف سخت زبان استعمال کرنے پر معافی مانگ لی ہے۔

آرآئی یو جے کے لیٹر پیڈ پر لکھے گئے اس معافی نامے میں کہا گیاہے کہ28مئی 2021کو پریس کلب کے سامنے صحافیوں پر حملوں کو سنجیدہ نہ لئے جانے پر چند صحافیوں نے سخت تقریریں کیں۔

حامد میر نے کہاکہ اس حوالے میری تقریر سے پیدا ہونے والے غلط تاثر کا مجھے بخوبی احساس ہے میں بغیر کسی دباو کے اپنے ضمیر،احساس ذمہ داری اور مروجہ صحافتی اقدارکے تحت واضح کرنا چاہتاہوں کہ میری فوج سے کوئی لڑائی نہیں ہے۔

انھوں نے کہاکہ میں نے اپنی تقریر میں کسی فرد کا نام نہیں لیا، میں فوج کا بحثیت ادارہ احترام کرتاہوں،انہوں نے کہا کہ میرے الفاظ سے پہنچنے والی تکلیف پر میں تہہ دل سے معذرت کرتا ہوں۔

راولپنڈی اسلام آبادیونین آف جرنلسٹس (آر آئی یو جے)کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن نے گزشتہ دنوں اپنی ایک تقریر میں ریاستی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنانے پر معذرت کرلی ہے۔

پریس ریلیز کے مطابق آر آئی یو جے اور نیشنل پریس کلب کی کمیٹی نے حامد میر سے 28 مئی کی تقریر کے حوالے سے ایک ملاقات کی، جس میں حامد میر نے کمیٹی کے سامنے اپنی تقریر کی وضاحت کی۔

حامد میر نے کہا کہ میں فوج کا بحیثیت ادارہ احترام کرتا ہوں، میں نے سیاچن سے لے کر لائن آف کنٹرول تک اور فاٹا سے لے کر بلوچستان تک فوجیوں کی قربانیوں کو بہت قریب سے دیکھا ہے اور ان کی کوریج کو باعث فخر سمجھا ہے۔

انھوں نے کہا کہ میری تقریر کا مقصد ہر گز کسی کی دل آزاری یا کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا اورحامد میر نے ریاستی اداروں سے متعلق متنازعہ بیان پر معافی مانگ لی

آر آئی یو جے کی کمیٹی کے سامنے معذرت کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ میرے الفاظ سے پہنچنے والی تکلیف پر میں تہہ دل سے معذرت کرتا ہوں، میں حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ صحافیوں پر حملوں کے سلسلے کو رکوایا جائے۔

ماضی میں ہونے والے حملوں کے ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور اس حوالے سے پارلیمنٹ میں صحافیوں کے تحفظ کیلئے جلد از جلد قانون سازی کی جائے، پریس ریلیز میں کہا گیاہے کہ کمیٹی اس وضاحتی بیان سے مکمل طور پر اتفاق کرتی ہے۔

کمیٹی کی طرف سے توقع کااظہار کیا گیاکہ معاملہ اب خوش اسلوبی سے حل ہوجائے گا۔ اس مراسلے کے آخر میں آئی آر یو جے، نیشنل پریس کلب کے عہدیداران سمیت خود حامد میر کے دستخط بھی موجود ہیں۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں ایک یو ٹیوبر اسد طور پر ہونے والے حملے کے بعد 28 مئی کو صحافیوں نے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں تقریر کرتے ہوئے حامد میر نے صحافیوں پر حملوں کا سارا ملبہ ریاستی اداروں پر ڈالتے ہوئے دھمکی آمیز انداز اپنایا تھا ۔

حامد میر نے کہا تھا کہ "اگر ہمیں ہمارے گھروں میں گھس کر مارا جائے گاتو ہم بھی آپ کے گھر کی باتیں دنیا کو بتائیں گے، اس دوران انھوں نے کئی متنازعہ الفاظ کا بھی استعمال کیا تھا ۔

Comments are closed.