خواتین کو گڈ مارننگ کا میسج بھیجنا بھی ’ہراسمنٹ‘ ہے: کشمالہ طارق

راولپنڈی(ویب ڈیسک ) وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی کشمالہ طارق کا کہنا ہے کہ خواتین کو گڈ مارننگ کا میسج بھیجنا بھی ہراساں کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔

وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسانی کشمالہ طارق نے راولپنڈی چیمبر آف کامرس میں ’ویمن ڈے‘ کے حوالے سے تقریب سے خطاب میں ہراسانی کی تعریف بیان کی۔

کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ ایسی شکایات بھی موجود ہیں جہاں دفاتر کے نائب قاصد بھی خواتین کو ہراساں کررہے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہراسمنٹ جنسی ہی نہیں بلکہ کسی بھی قسم کی ہوسکتی ہے، اگر آپ کو کوئی بار بار چائے پر جانے کا بھی کہے تو وہ بھی ہراسمنٹ میں آتا ہے۔

کشمالہ طارق کا کہناتھا کہ خواتین کو بلاوجہ گڈمارننگ اور نیک تمناؤں کے میسجزبھیجنا بھی ہراساں کرنے کے برابر ہے، فاسپا صرف خواتین نہیں بلکہ مردکی مرد کے خلاف شکایات اور خواجہ سراوں کی شکایات کا ازالہ بھی کررہی ہے۔

ہراسمنٹ صرف جنسی ہی نہیں ہوتی اس کی بھی کئی اقسام ہوسکتی ہیں ، اب خاموش نہیں رہنا جہاں خواتین کو ہراساں کیا جارہا وہاں خواتین اپنی ساتھی خواتین کو آگاہ کریں اوریہ خواتین ، درخواست دہندہ کی کی گواہی کے لیے کافی ہوگی۔

کشمالہ طارق نے کہا خواتین جس جگہ بھی کام کررہی ہیں یقین کرلیں کے اس کمرے یا دفتر میں سی سی ٹی وی کیمرے ضرور ہونا چاہئیے، ہراساں کرنے کی فوٹیج پر بھی انصاف فراہم کیا جاے گا۔

  کشمالہ طارق کاکہنا تھا کہ جس ادارے میں ہراسمینٹ کمیٹی نہیں ہوگی اسے 1 لاکھ روپے جرمانہ کریں گے۔ فاسپا کو شکایت کرنا کوئی مشکل کام نہیں سوشل میڈیا کے ہر فورم پر فاسپا کا پیچ موجود ہے۔

Comments are closed.