براڈ شیٹ انکوائری کمیشن کو1990 تک میگا کرپشن کیسز کی تحقیقات کا اختیار حاصل

اسلام آباد:براڈ شیٹ انکوائری کمیشن کو وسیع اختیارات اور 1990 تک کی بد عنوانیوں، بے قاعدگیوں اور سکینڈلز کی تحقیقات کا ٹاسک سونپ دیا گیا، حکومت نے براڈ شیٹ انکوائری کمیشن کی ٹرمز آف ریفرنسز جاری کردیں.

سپریم کورٹ کے سابق جج عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں کمیشن کو 1990 سے منظر عام پر آنے والے میگا کرپشن کیسز کی تحقیقات کا اختیار دیا گیا ہے، سرے محل، حدیبیہ پیپر ملز سمیت بڑے سکینڈلز ٹاسک کا حصہ ہیں.

اس حوالے سے انگریزی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق کمیشن مقامی اور بین الاقوامی میں عدالتوں میں چلنے والے مقدمات اور اسکینڈل کے ساتھ ساتھ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف ان کیسز کی دوبارہ تحقیقات کرے گا جن کا ذکر برطانوی اثاثہ برآمدگی کمپنی براڈ شیٹ نے کیا۔

ٹی او آر کی مرکزی شق کے مطابق کمیشن حکومت پاکستان کی جانب سے سال 1990 سے کی جانے والی ان قانونی کارروائیوں اور برآمدگی کی کوششوں سے متعلق واقعات اور کیسز کی شناخت کرے گا جو بیرونِ ملک غیر قانونی طور پر منتقل کیے گئے اثاثوں اور رقم کے لیے کی گئی لیکن بعد میں بند کردی گئی یاچھوڑ دی گئی۔

رپورٹ کے مطابق نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ انکوائری کمیشن کو کرپشن کے خطرے اور اعلیٰ سرکاری عہدوں کے حامل افراد کی بدعنوانیوں کی تحقیقات کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہےجس کے نتیجے میں اربوں ڈالر پاکستان سے بیرونِ ملک محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے اور پاکستان کے عوام کو ناقابل تلافی مالی نقصان پہنچا۔

کمیشن ٹروونس ایل ایل سی، براڈ یٹ ایل ایل سی اور انٹرنیشنل اثاثہ برآمدگی لمیٹڈ (آئی اے آر) کے انتخاب، تقرر اور سال 2000 میں کیے سمجھوتوں کے عمل کی جانچ پڑتال کرے گا۔ اس بات کی بھی نشاندہی کی جائے گی کہ کیا برطانوی عدالت برائے بین الاقوامی ثالثی (ایل سی آئی اے) کے سامنے ثالثی کی کارروائی اور اس کے بعد لندن میں ہائی کورٹ آف جسٹس کے روبرو اپیل مستعد اور موثر انداز میں کی گئی۔

اس بات کا تعین کرے گا کہ کیا حتمی ہرجانے اور لندن میں ہائی کورٹ میں اپیل کی کارروائی کے بعد دعویدار کو ادائیگی کا عمل قانونی اور مقررہ قواعد و ضوابط کے مطابق تھا.

کمیشن کسی بھی شخص، باڈی یا اتھارٹی کی ذمہ داری کی شناخت اور اس کا تعین بھی کرے گا جو سراسر غفلت کے مرتکب ہوئے یا مذکورہ معاملے میں بدنیتی کے ارادے کے ساتھ کام کیا۔کمیشن مذکورہ بالا معاملات سے متعلق یا اس کے ماتحت کوئی بھی معاملہ اٹھا سکتا ہے۔

انکوائری کمیشن ایکٹ کے تحت دیے گئے اختیارات کے علاوہ کمیشن کو انکوائری کرنے میں معاونت حاصل کرنے کے لیے اس قانون کی دفعہ 10(ب) کے تحت حکومتی اتھارٹیز کے افسران یا کسی بھی شعبے میں مہارت رکھنے والے افراد کی خصوصی ٹیم تشکیل دینے کا بھی اختیار ہے ٹیم کو متذکرہ قانون کے تحت مقررہ اختیارات حاصل ہوں گے.

Comments are closed.