اوسلوکی مسجد میں حملہ آور کو قابو کرنے والا پاکستانی رفیق ہیرو بن گیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک)ناروے کے دارالحکومت اوسلو کی مسجد پر حملہ کرنے والے مسلح شخص کو قابو کرنے والے 65 سالہ پاکستانی کو ہیرو قرار دیاگیا ہے۔

وہ مسجد جس پر حملہ کیا گیا

اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے کی شب اوسلو کی مسجد النور میں ایک 21 سالہ سفید فام حملہ آور عقبی دروازے سے داخل ہوا جو جدید اسلحہ سے لیس تھا۔

اس وقت مسجد میں تین افراد موجود تھے جن میں 65 سالہ پاکستانی محمد معمر شخص پاکستان ائیر فورس کے ریٹائرڈ اہلکارمحمد رفیق بھی شامل تھے جو قرآن پاک کی تلاوت میں مشغول تھے۔

فائرنگ کی آواز سنتے ہی محمد رفیق فوری طور پر الرٹ ہوگئے اور حملہ آور کی طرف دوڑے۔ انہوں نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر حملہ آور کو دبوچ لیا اور اس سے اسلحہ چھین لیا۔

محمد رفیق پولیس کے آنے تک حملہ آور کے اوپر بیٹھے رہے اور پھر پولیس نے آکر دہشتگرد کو حراست میں لے لیا۔

محمد رفیق نے بتایا کہ حملہ آور نے مزاحمت کے دوران اپنی انگلی ان کی آنکھ میں کافی اندر تک ڈال دی تھی تاہم وہ محفوظ رہے۔

یاد رہے ناروے کے دارالحکومت اوسلو کی مسجد میں فائرنگ کے اس واقعہ میں ایک نمازی زخمی ہو ہے تھے تاہم اسی دوران حملہ آور کو رفیق نے قابو کر لیا تھا۔

نارویجین پولیس نے محمد رفیق کی بہادری کی تعریف کرتے ہوئے انہیں ہیرو قرار دیا ہے۔ناروے کی پولیس نے 21 سالہ سفید فام فلپ منشاؤس پر دہشتگردی کا الزام عائد کیا ہے۔

  ملزم کو عدالت میں پیش کردیا گیا ہے۔ استغاثہ کی درخواست پر عدالت نے مزید 4 ہفتے اسے پولیس کی حراست میں رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔

پولیس کو فلپ کے گھر سے اس کی 17 سالہ سوتیلی بہن کی بھی لاش ملی ہے اور اس پر قتل اور اقدام قتل کے چارجز لگائے گئے ہیں۔

ملزم فلپ منشاؤس — فوٹو: رائٹرز
پولیس کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر ملزم انتہائی دائیں بازو کے نظریات کا حامی ہے اور مہاجرین کیخلاف نفرت انگیز جذبات رکھتا ہے۔

یاد رہے کہ نیوزی لینڈ میں بھی مسجد پر فائرنگ کا اسی طرح کا واقعہ رواں برس مارچ میں پیش آیا تھا جس میں 50 نمازی شہید اور 39 زخمی ہوگیے تھے۔

Comments are closed.