لمپی اسکن والے جانوروں کا گوشت؟

47 / 100
ولید بن مشتاق مغل

ملک بھر میں اس وقت بڑے جانوروں ( بھینس، گائے) عمومی طور پر گائیوں میں لمپی اسکن ( ایل ایس ڈی) کی بیماری پھیل رہی ہے لمپی اسکن کی بیماری عمومی طور پر گائیوں میں پائی جاتی ہے جبکہ بھینسوں میں بھی یہ بیماری رپورٹ ہوئی ہے۔

یہ ایک وائرس ( کیپر پیوکس) کی وجہ سے پھیلنے والی جلد کی بیماری ہے جو مکھیوں ، مچھروں اور چیچڑوں کے کاٹنے سے بھی جانوروں میں پھیلتی ہے ۔ تحقیق کے مطابق لمپی اسکن کی بیماری 2012 تک افریقہ ، مشرق وسطی میں پائی جاتی تھی، 2019 میں یہ بیماری بنگلہ دیش ، انڈیا ، چائنہ ، بھوٹان، ویتنام وغیرہ میں بھی رپورٹ ہوئی۔

سوشل میڈیا پر بڑے جانور کے گوشت پر پابندی،اور مارکیٹ سے گوشت خریدنے اور استعمال کرنے کے حوالے سے کئی افواہیں گردش کر رہی ہیں جو کسان، مویشی پال حضرات اور عام شہروں کے لیے نقصان کا باعث بن رہی ہیں۔

ان افواہوں سے گوشت کی مارکیٹ میں نہ صرف سپلائی چین کا مسئلہ پیدا ہو رہا ہے بلکہ مویشی پال کسان اور قصابوں کے کاروبار کو بھی اس سے شدید نقصان کا اندیشہ ہے۔

ماہرین کے مطابق لمپی اسکن کی بیماری سے متاثرہ جانور کا گوشت اور دودھ استعمال کیا جا سکتا ہے اور یہ بلکل بھی انسانی صحت کے لیے مضر نہیں ہے ۔ تاہم گوشت کی ٹیسٹگ کا عمل یقینی بنانا ضروری ہے تا کہ شک شعبہ کی گنجائش باقی نہ رہے۔

لمپی اسکن کا انفیکشن عام طور پر بخار، ڈپریشن، اور جلد پر خاص طرح کے نوڈولس (دانوں) کے ساتھ ایک شدید بیماری کا سبب بنتا ہے۔ دودھ کی پیداوار میں واضح کمی کے ساتھ ساتھ حاملہ جانوروں میں اسقاط حمل بھی ہو سکتا ہے اور بیماری کی شدت کی صورت میں جانوروں کی اموات ہو جاتی ہیں۔

یہ بیماری فومائٹس کے ذریعے آلودہ آلات اور بعض صورتوں میں براہ راست جانوروں سے دوسرے جانوروں میں بھی پھیل سکتی ہے۔ تاہم اس وائرس سے بلواسطہ یا بلا واسطہ انسانی صحت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

لمپی اسکن کی بیماری میں مبتلا جانوروں کو بخار ہوتا ہے۔ لمپی اسکن کی علامات میں جانور کی جلد پر 50 ملی میٹر دائرے تک مضبوط، ابھرے ہوئے نوڈول سر، گردن، جنسی اعضاء اور ٹانگوں کے ارد گرد جلد پر نمودار ہوتے ہیں۔ جسم کے کسی بھی حصے پر نوڈولس بن سکتے ہیں۔

نوڈولس کے بیچ میں خارش بنتی ہے جس کے بعد خارش گر جاتی ہے جس سے بڑے سوراخ ہو جاتے ہیں جو انفیکشن ہو سکتے ہیں، ٹانگیں، بریسٹ اور جنسی اعضاء کی سوجن ہو سکتی ہے۔

پانی بھری آنکھیں،ناک اور تھوک کے بہنے میں اضافہ شامل ہے ۔بیماری والے کچھ جانور غیر علامتی ہوسکتے ہیں (ایسے جانور جن میں بیماری ہے لیکن علامات ظاہر نہیں کرتے ہیں)۔ دودھ دینے والے جانوروں میں اکثر دودھ کی پیداوار میں واضح کمی ہوتی ہے.

ڈپریشن، بھوک میں کمی، ناک کی سوزش، آنکھوں سے پانی بہنا اور اضافی تھوک بھی دیکھا جا سکتی ہے۔ شدید طور پر متاثرہ جانوروں میں، خراب گھائو سانس اور معدے کی نالی میں بھی پھیل سکتے ہیں۔

یہ بیماری سب کلینیکل ہو سکتی ہے (پھیلنے میں 50% تک) یا بہت شدید یا جان لیوا بھی ہو سکتی ہے۔ اس بیماری کی شرح 5 سے 45 فیصد کے درمیان ہوتی ہے اور اموات کی شرح عام طور پر 10 فیصد سے کم رہتی ہے۔

اگر کوئی جانور لمپی اسکن میں مبتلا ہو جاتا ہے تو سب سے پہلے اس جانور کو باقی جانوروں سے الگ کر دیں تا کہ دیگر جانور اس بیماری کا شکار نہ ہو ۔ جانور کا باقاعدہ علاج شروع کریں اور قریبی ویٹرنری ڈاکٹر کی خدمات حاصل کریں۔

جانوروں کے پاس مچھر،مکھی بھگانے کے لیے دھواں لگائیں اور اسپرے کریں کیونکہ یہ وائرس مکھی مچھر اور چیچڑوں سے دوسرے جانوروں میں منتقل ہو سکتا ہے ۔ اگر متاثرہ جانور کو ذبح کرنا مقصود ہو تو کوئی مضائقہ نہیں ہے ۔

ماہرین کے مطابق لمپی اسکن کے متاثرہ جانور کا گوشت مضر صحت نہیں ہے ۔جانور کو ذبح کرنے کے لیے کوشش کریں کہ قریبی سلاٹر ہاوس ( مذبحہ جانہ ) لیکر جائیں تاکہ وہاں پر جانور کے گوشت کی صحت کو دیکھا جا سکے ۔

اگر مذبحہ خانہ کی سہولت نہ ہو تو جانور کو ذبح کرنے کے بعد اسکے گوشت کی ٹیسٹنگ کرانا اہم ہے، جانور کے گوشت کے کچھ حصہ پر داغ ہو سکتے ہیں جہاں داغ ہو اس حصہ کو الگ کر دیں بقیہ گوشت روزمرہ کے استعمال کے لیے موزوں ہے ۔

مویشی پال کسان حضرات اپنے جانوروں کے علاج کے لیے قریبی سرکاری ویٹرنری اسپتال سے رابطہ کریں جہاں موجود ویٹرنری ڈاکٹر آپکو بہتر مشورہ اور دوا یا علاج بارے رہنمائی کرے گا ۔

عام شہریوں افواہوں پر کان نہ دھریں ، لمپی اسکن انسانوں کو متاثر نہیں کرتی نہ ہی لمپی اسکن میں مبتلا جانور کاگوشت انسانی صحت کے لیے مضر ہے۔

اس لیے بڑے گوشت کے بائیکاٹ کرنے اور چھوٹے گوشت کی مہنگے داموں خریداری سے اجتناب کیا جاناضروری ہے۔

Comments are closed.