چیئرمین پی سی بی رمیض راجہ نے قائمہ کمیٹی ارکان کو لاجواب کردیا

58 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: چیئرمین پی سی بی رمیض راجہ نے قائمہ کمیٹی ارکان کو لاجواب کردیا،بغیر تنخواہ کام کررہا ہوں، آج تک میری اہلیہ کسی دورے میں ساتھ نہیں گئیں، بچے چیئرمین کا عہدہ لینے کے خلاف تھے۔

سابق کپتان اور چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیض راجہ کوقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے پاکستان سپورٹس بورڈ سکیورٹی اہلکاروں کے معاملے کا نوٹس لے کر بلایا اور حساب کتاب شروع کردیا۔

ذرائع کے مطابق رمیض راجہ کی کھری کھری باتیں سن کر کمیٹی ارکان ششدر رہ گئے، خاموشی ہوئی تو رکن کمیٹی مہرین بھٹو نے پوچھا کہ رمیز راجہ اپنی مراعات بتائیں؟

تنخواہ صفر، بیوی کسی بیرونی دورے میں ساتھ نہیں گئی، میڈیکل نہیں لیتا، چیئرمین پی سی بی

رمیض راجہ نے کہا سب سے پہلا جواب یہ ہے کہ میری تنخواہ صفرہے چیئرمین پی سی بی کی جب آفر ہوئی تو گھر میں ووٹنگ لی، پی سی بی چیئرمین کی تنخواہ کچھ نہیں لیکن گالیاں بہت ہیں۔

میرے بچوں نے چیئرمین بننے کی مخالفت کی اور کہا میں پاگل ہو جاؤں گا، پی سی بی میں کم سے کم تنخواہ 20 ہزار تھی جو میں نے 5 ہزار بڑھائی، میں نے پی سی بی سے ابھی تک انٹرٹینمنٹ الاؤنس نہیں لیا۔

http://

رمیض راجہ نے کہا بطور پی سی بی چیئرمین دوروں کے لیے 3 ماہ میں صرف ڈھائی لاکھ استعمال کیے ہیں، مجھے میڈیکل الاؤنس کی ضرورت نہیں، اب بھی دوڑتا ہوں، مجھے کچھ مراعات ملتی ہی نہیں تو کیا پی سی بی کو واپس کروں گا۔

اپنی گاڑی سے متعلق سوال پر رمیض راجہ نے کہا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے، اس لحاظ سے بلٹ پروف گاڑی رکھنا پڑی، مجھے ایک پیسہ نہیں ملتا، میری اہلیہ میرے ساتھ کسی دورے پر نہیں گئیں۔

اسی دوران جب چیئر مین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ رمیض راجہ ہماری بھابھی کو دورے پر نہیں لے کر جاتے، یہ تو غلط بات ہے،انھوں نے جواب دیا کہ آپ کی بھابی کو لے جاؤں تو کمیٹی والے میری کلاس لے لیں گے۔

کمیٹی ارکان نے پاکستان سپورٹس بورڈ میں سکیورٹی اہلکاروں کے بارے میں نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا،کمیٹی میں پاکستان سپورٹس بورڈ میں سیکیورٹی اہلکاروں کی رہائش کا معاملہ اٹھایا گیا تھا، ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ نے ان سیکیورٹی اہلکاروں کو درد سر قرار دیا۔

رمیض راجہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے سامنے دیگر معاملات پر بھی بات کی اور کہا پاکستان سپر لیگ میں کوئی مالی بے ضابطگی نہیں، سب اچھا ہے۔

انھوں نے کہا کہ فرنچائزز کے ساتھ جلد میٹنگ ہے، ایونٹ جب شروع ہوا تو فنانشل ماڈل ٹھیک نہیں تھا، فنانشل ماڈل میں خرچے اور نقصان زیادہ تھا، اب 95 فیصد منافع فرنچائزز کو جاتا ہے۔

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈنے کہا کہ کشمیر پریمیئر لیگ کی فرنچائزز اور مالکان کے درمیان مالی مسائل پر لڑائیاں ہوئیں، کشمیر پریمیئر لیگ نے اپنی مالی رپورٹ کلئیر کی جس پر این او سی دے دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ حکمران جماعتوں کی ہدایت پر چیئرمین پی سی بی کو قائمہ کمیٹی بلایا گیا تھا تاکہ پوچھ گچھ میں کو خامیاں تلاش کی جاسکیں تاکہ ان کی جگہ کسی سیاسی جماعت کے حامی کو یہ عہدہ دینے کی راہ ہموار ہو مگر قائمہ کمیٹی کو کوئی غلط چیز نہ ملی۔

Comments are closed.