پشاور میٹرو منصبوبہ پر سپریم کورٹ پہلے برہم ہوئی پھر۔

فوٹو: فائل

اسلام آباد( زمینی حقائق ڈاٹ کام )سپریم کورٹ نے پہلے پشاور میٹرو منصبوبے کی تاخیر پر سخت ریمارکس دیئے بعد میں پشاور ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف حکم امتناعی میں توسیع دے دی۔

سپریم کورٹ میں پشاور بی آر ٹی پروجیکٹ کیس کی سماعت ہوئی، درخواست گزار عدنان آفریدی نے عدالت میں یہ موقف اپنا یا کہ منصوبہ پر تعمیر کے بعد توڑ پھوڑ ہوتی رہتی ہے۔

سپریم کورٹ نے بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کے بارے میں ریمارکس دیے ہیں کہ اس منصوبے پر کام ایک قدم آگے اور دو قدم پیچھے والی مثال صادق آتی ہے۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ درخواست گزار نے صوبائی حکومت کی اپیل پر اعتراضات اٹھائے ہیں، صوبائی حکومت ان اعتراضات کے جواب سے راہ فرار اختیار نہیں کرسکتی، منصوبہ کب آپریشنل ہوگا؟

صوبائی حکومت کے وکیل نے کہا کہ منصوبہ کی تکمیل کی تاریخ 31 جولائی ہے، کورونا کی وجہ سے 25 دن کام روک گیا، کنٹریکٹر نے تا حال نئی تاریخ نہیں دی ہے،جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ منصوبے پر ایک قدم آگے تو دو قدم پیچھے والی مثال صادق آتی ہے۔

جسٹس عمر عطابندیال نے کہا بی آر ٹی منصوبہ عوام کے پیسہ سے بن رہا ہے، صوبائی حکومت عوام کے پیسے کی محافظ ہے، پیسہ ضائع ہوجائے تو باز پرس تو ہوتی ہے، عوام کا پیسہ احتیاط سے خرچ ہونا چاہیے۔

عدالت عظمیٰ نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے منصوبہ پر درخواست گزار کے اعتراضات پر کے پی کے سے جواب طلب کرلیا اور کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

Comments are closed.