ٹرمپ کی پاک بھارت ثالثی پیشکش پر عمل درآمد کے منتظر ہیں،پاکستان

فوٹو : فائل

اسلام آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یاد دلایا ہے کہ وہ کئی بار پاکستان اور بھارت میں ثالثی کی پیشکش کر چکے ہیں پاکستان اس پیشکش پر عمل درآمد کا منتظر ہے.

دفتر خارجہ اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران عائشہ فاروقی نے کہا کہ بھارتی اقدامات خطے میں امن و سلامتی کے مسائل پیدا کر رہے ہیں، بھارت اندرون ملک صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لئے سرحدوں پر حالات خراب کررہا ہے.

ترجمان نے کہا بھارت 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے، بھارت نے رواں سال 272 مرتبہ کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کی، بھارت کے ناظم الامور کو 8 اور 10 فروری کو طلب کر کے احتجاج کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے 6 ماہ سے کشمیر کو یرغمال بنایا ہوا ہے، کشمیر کے دنیا سے رابطے بدستور منقطع ہیں، پاکستان کشمیری عوام کی سفارتی سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا.

امریکی صدر نے ایک سے زائد مرتبہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کی، ہم اس پر عمل درآمد چاہتے ہیں کیونکہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے اس پر عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہئے.

انھوں نے کہا کہ ’کشمیر کرفیو، میڈیا اور سوشل میڈیا بلیک آؤٹ کے باعث دنیا کی سب سے بڑی جیل بن چکا ہے۔ حریت رہنما سید علی گیلانی کے حوالے سے بھی افواہیں اسی وجہ سے گردش کر رہی ہیں کہ موبائل اور انٹرنیٹ کی بندش کے باعث کسی کو حقائق تک رسائی نہیں۔ یہ صورت حال عالمی برادری کی توجہ کی متقاضی ہے.
’وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی ثالثی کی پیش کش پر امریکی قیادت کو انڈیا سے بات کرنے کا کہہ چکے ہیں۔
انڈیا کی جانب سے امریکہ سے مربوط فضائی دفاعی نظام کی خریداری سے متعلق سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’موجودہ صورت حال میں ہمارے لیے یہ خاص طور پر پریشان کن بات ہے۔
عائشہ فاروقی نے کہا کہ ’خطہ پہلے ہی کشیدگی کا شکار ہے۔ امریکہ کی جانب سے انڈیا کو مربوط فضائی دفاعی نظام کی فروخت کا فیصلہ خطے میں سٹریٹجک عدم توازن کا باعث بنے گا۔ اس کے پاکستان اور خطے کی سلامتی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ عالمی برادری پاکستان کے خلاف انڈیا کے جارحانہ عزائم، سیاسی اور عسکری قیادت کے پاکستان کو دیے گئے دھمکی آمیز بیانات سے بخوبی آگاہ ہے۔ خطہ اسلحے کی دوڑ کا متحمل نہیں ہو سکتا، اس لیے عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ خطے کو مزید عدم استحکام سے روکنے کے لیے کردار ادا کرے ۔
چین میں کرونا وائرس کے حوالے سے ترجمان نے بتایا کہ’جن چار پاکستانی طلبہ میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی وہ اب صحت یاب ہو کر ہسپتال سے فارغ ہو چکے ہیں۔‘
’وزیراعظم کی ہدایت پر کورونا سے متاثرہ علاقوں میں موجود پاکستانی طلبہ اور شہریوں کے حوالے سے چینی حکام کے ساتھ رابطے مزید بہتر بنا دیے ہیں اور  ان کی فلاح اور ضروریات کا خیال رکھا جا رہا ہے۔‘

Comments are closed.