نواز شریف نے انکوائری رپورٹ مسترد کردی،بلاول کا خیرمقدم

فوٹو:فائل

اسلام آباد(ویب ڈیسک)کراچی کے واقعہ پر جاری ہونے والی انکوائری رپورٹ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے مسترد کردی جب کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے رپورٹ کا خیر مقدم کیاہے۔

خیال رہے کراچی میں مزار قائدکی بے حرمتی پر کیپٹن صفدرکی گرفتاری اور مقدمہ کے اندراج بلاول بھٹوزرداری نے آرمی چیف سے واقعہ کی انکوائری کرنے کامطالبہ کیا تھا جس پر آرمی چیف نے فوری ایکشن لیتے ہوئے انکوائری کاحکم دیا تھا۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اس وقت بھی یہ بیان دیا تھا کہ کراچی کے واقعہ پر حکومت کو نوٹس لینا چایئے کسی اور کو نہیں مگر اپوزیشن کی دوسری بڑی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی نے انکوائری پر اعتماد کااظہار کیاہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کراچی واقعے کی انکوائری رپورٹ مسترد کردی، انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں صرف جونیئرز کو قربانی کا بکرا بنایا گیا، جبکہ اصل ذمہ داروں کو بچایا گیا ہے۔

ٹویٹر پر اپنے ردعمل میں نوازشریف نے کہا کہ آئی جی سندھ کے اغواء کے واقعے کی انکوائری رپورٹ میں اصل ذمہ داروں کو بچایا گیا ہے جبکہ ان ذمہ دران کو بچانے کیلئے جونیئرافسران کو قربانی کا بکرا بنا دیا گیا ہے۔

قائد مسلم لیگ ن نے کہا کہ ہم اس انکوائری رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ دوسری جانب پی ڈی ایم اتحاد میں شامل بڑی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے انکوائری رپورٹ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ کراچی واقعے کی انکوائری مکمل کی گئی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ مجھے خوش خبری ملی ہے کہ انکوائری ہوئی، انکوائری مکمل ہوئی اور ایکشن بھی لیا گیا۔ میں انکوائری اورایکشن پر مبنی اقدام کا خیرمقدم کرنا چاہیے۔ اس قسم کے اقدام سے اداروں کی ساکھ بہتر ہوتی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ جمہوری طریقہ یہی ہے کہ غلطی ہوتو تحقیقات ہو اورایکشن لیا جائے۔ امید ہے اس شروعات کو آگے لے کرچلیں گے۔
جمہوریت اور پاکستان کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

واضح رہے آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حکم پر آئی جی سندھ کے اغواء کے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرلی گئی ہے۔ انکوائری 18 اکتوبر کو کراچی میں پیش آنے والے واقعے کے تناظر میں کی گئی۔

کورٹ آف انکوائری کی سفارشات پر رینجرز اور آئی ایس آئی کے متعلقہ افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے اور قرار دیا گیا کہ افسران کو ایسی ناپسندید صورتحال سے گریز کرنا چاہئیے تھا۔

ان افسران نے سندھ پولیس کے طرز عمل کو ناکافی اورسست روی کا شکار پایا۔ فرائض کی خلاف ورزی پر افسران کے خلاف جی ایچ کیو میں کاروائی عمل میں لی جائے گی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اس صورتحال کے باعث ریاست کے دو اداروں میں غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔

انکوائری رپورٹ پر اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں کے موقف میں تضاد سے صورتحال واضح ہو رہی ہے کہ پی ڈی ایم صرف جلسوں اور احتجاج کی حد تک متفق ہے اور پالیسی پر دونوں سیم پیج بر نہیں ہیں۔

Comments are closed.