فیض آباد دھرنا کیس، مولانا خادم حسین رضوری مفرور قرار

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے فیض آباد دھرنا کیس میں تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی کو مفرور ملزم قرار دے دیا۔

مولانا خادم رضوی کی قیادت میں گزشتہ سال نومبر میں فیض آباد میں تحریک لبیک کی جانب سے دھرنا دیا گیا جو تقریباً 22 روز بعد ختم ہوا جب کہ اس دوران توڑ پھوڑ اور پولیس اہلکاروں پر حملے کے مقدمات بھی درج کیے گئے۔

اس حوالے سے جیونیوز کی رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ ارجمند نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کی۔

پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ مولانا خادم حسین رضوی سمیت چار ملزمان کے خلاف مقدمات درج ہیں لیکن بار بار طلبی کے باوجود ملزمان عدالت میں پیش نہیں ہو رہے،پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کو مفرور قرار دیا جائے اور اس کے باوجود عدم حاضری کی صورت میں اشتہار ٹھہرایا جائے۔

اے ٹی سی کے جج شاہ رخ ارجمند نے پراسیکیوٹر کی استدعا منظور کرتے ہوئے تحریک لبیک کے سربراہ مولانا خادم حسین رضوی، مولانا افضل قادری، مولانا عنایت اور شیخ اظہر مفرور ملزم قرار دے دیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ اگر ملزمان 30 دن میں پیش نہ ہوئے تو انہیں اشتہاری قراردیا جائے گا جب کہ عدالت نیملزمان کی بذریعہ اشتہار طلبی کا حکم دیتے ہوئے اشہتاری قرار دینے کی کارروائی کا بھی آغاز کردیاہے۔

عدالت نے پولیس سے کیس کا چالان طلب کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر چالان جمع کرانے کی ہدایت کی جس پر پراسیکیوٹر نے عدالت کو چالان جمع کرانے کی یقین دہانی کرائی۔بعدسماعت 19 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

Comments are closed.