صوبہ ہزارہ تحریک متحرک کریں، سجاد قمر کا ارکان اسمبلی کو خط

فوٹو : فائل

ایبٹ آباد(زمینی حقائق ڈاٹ کام)صوبہ ہزارہ تحریک نے صوبہ کے حصول کیلئے نئے جذبہ کے ساتھ تحریک کو متحرک کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، ہزارہ کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی، سینیٹرز و ذمہ داران ہزارہ کو ویک آپ کال دے دیدی ہے.

صوبہ ہزارہ تحریک مرکزی کوآرڈی نیٹر پروفیسرسجاد قمر نے ہزارہ ڈویژن کے ارکان اسمبلی، اہم ذمہ داران بشمول عوام کے نام ایک کھلے خط میں یاد دلایا ہےکہ صوبہ ہزارہ کی جدوجہد کسی ایک سیاسی جماعت یا فرد کا معاملہ نہیں ہے.

انھوں نے کہا ہے کہ صوبہ ہزارہ کا حصول ہزارہ میں بسنے والے ایک کروڑ عوام کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔فاٹا انضمام کے بعد ہمارے مسائل میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

صوبہ ہزارہ تحریک مرکزی کوآرڈی نیٹر نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کے ممبران ہیں اور جو پشاور آتے جاتے رہتے ہیں وہ بخوبی جانتے ہیں کہ پشاور میں ہزارہ کی کتنی اہمیت ہے،
آپ تحریک میں شروع سے ہمارے ساتھ رہے.

ان کا کہنا ہے کہ الحمدللہ میں روز اول سے اس تحریک کا امین ہوں۔آپ کے کردار اور جدوجہد سے بھی بخوبی واقف ہوں۔اور جس جس نے ایک قدم اٹھایا، وقت اور مال کی قربانی دی اس کا بھی مجھے کماحقہ ادراک اور آگاہی ہے۔

کھلے خط میں سجاد قمر نے کہا کہ ناراض نہ ہوں تو میں کہنا چاہتا ہوں کہ گذشتہ طویل عرصہ سے ایک جمود طاری ہے۔خصوصا” تحریک انصاف کی مرکزی حکومت کے قیام کے بعد وہ رویے نہیں رہے۔

انھوں نے کہا کہ بڑی مشکل سے کوئی اجلاس منعقد ہوتا ہے تو وہ بھی منتیں ترلے کرنے کے بعد ہو پاتا ہے، معذرت کے ساتھ بات ایک تحریک انصاف کی الا ماشاءاللہ سب کا رویہ ایک جیسا ہے۔

چند ایک کو چھوڑ کر کوئی ایک بھائی یہ بتا دے کہ اس نے صوبہ ہزارہ کی تحریک کے لیے پہلے سال کو چھوڑ کر باقی نو سالوں میں کسی نے بھی ازخود کوئی میٹنگ یا پروگرام نہیں رکھا۔

آپ سب حضرات یہ مت بھولیں کہ آپ کی آواز پہلے سے زیادہ طاقتور ہے۔آپ ملک کے باقدر ایوانوں میں موجود ہیں۔ہم جب بھی کسی قومی سطح کے لیڈر سے بات کرتے ہیں تو وہ یہ کہتے ہیں کہ آپ کےبڑی تعداد میں لوگ قومی و صوبائی اسمبلی اور سینٹ میں موجود ہیں۔

صوبہ ہزارہ تحریک کے مرکزی کوآرڈینیٹر نے کہا کہ اگر سب بیک وقت کھڑے ہو جائیں تو کیسے ان کی آواز کوئی دبا سکتا ہےمیں کیسے ان کو بتاوں کہ میرے ممبران مصلحتوں کا شکار ہیں۔

خط میں لکھا کہ میں آپ سے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ اپنے کل وقت کا 2 فیصد یعنی زکوۃ جتنا وقت بھی صوبہ ہزارہ کے لیے دے دیں تو بہت فرق پڑ سکتا ہے، عوام نے بھرپور ساتھ دیا ۔جانوں کی قربانیاں دیں۔

عوام اب بھی تیار ہیں لیکن اب ضرورت ہے کہ طاقت کے مراکز کو جگایا جائے۔اور یہ کام آپ بہتر کر سکتے ہیں اگر ہم مل کر کام کریں تو بہت فائدہ ہو گا۔لیکن اگر کسی کو مل کے چلنے پر تحفظات ہیں تب بھی ہمیں حکمت عملی ایک رکھنی چاہیے۔

آپ کو عوام نے جو عزت دی ہے وہ آپ پر قرض ہے۔حکومت اور اقتدار آنی جانے والی چیز ہے، میں کسی کا نام نہیں لیتا ۔وقت پڑنے پر لے بھی دوں گا۔جو لوگ تحریک کے عروج کے وقت دو منٹ بات کرنے کے لیے منتیں کرتے تھے۔اب وہ کہتے ہیں کہ صوبہ ہزارہ کوئی اور مسئلہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ کسی کو اگر یہ مسئلہ ہے کہ وہ قیادت کرنا چاہتا ہے تو بھی کوئی ایشو نہیں۔آپ آئیں ہم آپ کے پیچھے چلیں گے۔
لیکن اسلام آباد اور پشاور کے ہر صاحب اقتدار کو ہزارہ کا کیس ازبر کرانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

اور اس ذمہ داری کو کو اگر ہم نے ٹھیک طرح سے ادا نہ کیا تو تاریخ اور ہمارا ضمیر ہمیں معاف نہیں کرے گاآپ سے کسی قسم کی جانی و مالی قربانی کی طلب نہیں ہے صرف اور صرف آپ کا وقت چاہیے۔

ہم چاہتے ہیں مل کر ہزارہ کے ایک کروڑ عوام کا مقدمہ ہر متعلقہ فورم پر لے کے جا سکیں اور پھر بھی اگر ہماری شنوائی نہ ہو تو تب ہم دوبارہ اپنا مقدمہ عوام کی عدالت میں لے جائیں۔

Comments are closed.