شہر شہر مداری

شمشاد مانگٹ

عام انتخابات جتنے کیلئے امیدواروں نے شہر شہر اپنے”فن“ کا مظاہرہ شروع کردیا ہے۔اوپر سے نیچے تک”مداری“ جاری ہے۔پارٹی کے سینئر لیڈرز بڑے بڑے جلسوں میں اپنے ”فنِ جادوگری“ سے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔عوام کے اندر تحریک انصاف بارے یہ تاثر مضبوط ہورہا تھا کہ پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین گروپس میں بٹی ہوئی ہے اور پھر عمران خان نے اسکی تصدیق بھی کردی۔

اس تاثر کو دور کرنے کیلئے شاہ محمود قریشی نے عوام کو”ماموں“ بنانے کی کوشش کرتے ہوئے ایک ”منافقانہ“ اور سیاسی حاجت سے بھرپور بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ میں جہانگیر ترین کی دل سے عزت کرتا ہوں۔
یہ دل وہی ہے جو کسی وقت جنرل ضیاء الحق کیلئے دھڑکتا تھا اور پھر مسلم لیگ(ن) نے بھی اس پر کئی سال قبضہ کئے رکھا اور بعد ازاں پیپلزپارٹی نے شاہ محمود قریشی کے اسی قلعہ نما دل پر”ترنگا“ جھنڈا کئی سال تک گاڑھے رکھا اور اب چند سالوں سے اس دل پر تحریک انصاف کی حکومت ہے۔

شاہ محمود قریشی کا یہ وہی دل ہے جسکی آرزو تھی کہ جہانگیر ترین کے ساتھ ساتھ عمران خان بھی نااہل ہوجائیں۔عدالتی فیصلہ کو پڑھنے کے بعد شاہ محمود قریشی نے جہانگیر ترین کی نااہلی پر عدالت کو پہلے دعا دی اور پھر عمران خان کو صادق اور امین قرار دیئے جانے پر دل ہی دل میں مزید ”بددعائیں“ بھی فائر کیں۔شاہ محمود قریشی نے جہانگیر ترین کی نااہلی کے بعد انکی تہہ دل سے عزت اس لئے کرنا شروع کی کیونکہ وہ اب انہیں چلا ہوا کارتوس سمجھتے ہیں۔پی ٹی آئی کے صفِ اول کے رہنما جانتے ہیں کہ شاہ محمود قریشی دل کی جس”تہہ“ سے عزت کرتے ہیں اس تہہ پر بہت زیادہ”میل“ جمی ہوئی ہے۔

سیاست چونکہ بہت بے رحم ہوتی ہے اس لئے شاہ محمود قریشی نہ صرف بے رحم سیاست دان ہیں بلکہ بے رحم”مرشد“ بھی ہیں۔ انکے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے مریدوں سے ممبر بننے کیلئے ووٹ لیتے ہیں اور اپنی تمام تر”کرامات“ اپنے مخالفین کو نااہل قرار دلوانے کیلئے دکھاتے ہیں۔عمران خان نے شاہ محمود قریشی کی ”سیاسی کرامات“سے بال بال بچنے کیلئے جو ”جتن“ کر رہے ہیں وہ بھی سب کے سامنے ہیں۔شاہ محمود قریشی کے تمام حربے ناکام بنانے کیلئے عمران خان نے بھی تمام” روحانی توڑ“ کر رکھے ہیں۔عمران خان اگر بروقت ”توڑ“ نہ کرتے تو شاہ محمود قریشی کا ”نااہلی منتر“ عمران اور ترین دونوں پر چل جاتا۔عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی طرح مسلم لیگ(ن) کی قیادت بھی عوام کو ”ورغلانے“ کیلئے”مداری“ کے ساتھ اداکاری بھی کر رہی ہے۔میاں شہبازشریف نے دورہ کراچی کے دوران سرعام گلوکاری کرکے عوام کو لبھانے کے علاوہ چوہدری نثار کو بھی بہت اچھے انداز میں پیغام دیا ہے۔

میاں شہبازشریف نے ماہر گلوکار اور ایک اچھے اداکار کے طور پر چوہدری نثار علی خان کو پیغام دیا ہے کہ ”اکیلے نہ جانا ہمیں چھوڑ کر“کیونکہ میاں شہبازشریف کو اندازہ ہوگیا ہے کہ بے شک پارٹی صدر وہ ہیں لیکن مرضی میاں نوازشریف اور مریم نواز کی ہی چل رہی ہے۔

میاں شہبازشریف نے چوہدری نثار علی خان کے مقابلے میں پارٹی امیدوار نہ کھڑے کرکے بظاہر صدر بننے کی کوشش کی تھی لیکن 24گھنٹے کے اندر اندر ہی میاں شہبازشریف کو مریم نواز کی طاقت کا اندازہ ہوگیا اور دونوں حلقوں کے ٹکٹ جاری کردئیے گئے۔سوشل میڈیا پروپیگنڈا کر رہا ہے کہ چھوٹا بھائی وطن واپس آکر گلوکاری کررہاہے اور بڑا بھائی بیٹی کے ساتھ لندن میں اداکاری کر رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر پھیلی ہوئی خبروں کے مطابق محترمہ کلثوم نواز شریف کو وینٹی لیٹر پر شریف خاندان مطلوبہ مدت تک زندہ رکھنے کا فیصلہ کرچکا ہے اورمیاں نوازشریف اہلیہ کی بیماری کا بہانہ بنا کر مظلوم بننے کی اداکاری کر رہے ہیں اور اسی وینٹی لیٹر بیماری کی آڑ میں وہ لندن میں اپنا قیام بڑھا رہے ہیں۔
کتنی عجیب بات ہے کہ میاں نواز شریف اور مریم نواز جس جمہوریت اور ووٹ کو عزت دینے کی بات کررہے ہیں وہ پاکستان میں ”وینٹی لیٹر“ پر لگے ہوئے ہیں لیکن دونوں باپ بیٹی لندن میں قیام کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں ۔ لیڈروں کے دل عوام اور ریاست کے لئے دھڑکتے ہیں دل یکن ہمارے ہاں تو لیڈروں کے دل یا تو اقتدار کے لئے دھڑکتے ہیں اور یا پھر وطن سے باہر رہ کر دھڑکتے ہیں۔

عوام مہنگائی کے طوفان کی لپیٹ میں ہیں ، ملک کا دیوالیہ ہونے کی خبریں آرہی ہیں اور معیشت کی حالت بالکل محترمہ کلثوم نواز سے ملتی جلتی بتائی جارہی ہے ۔ مگر افسوس ہے کہ پورے ملک میں گلی گلی ، نگر نگر اور شہر شہر عوام کو دھوکہ دینے کے لیے مداری کی جاری ہے ۔

عوام کے اندر ملک کے سینئر ترین لوگوں کے ساتھ عوام جو کچھ کر رہی ہیں سوشل میڈیا کے ذریعے کیمرے کی آنکھ سے ریکارڈکیا گیا حال دکھایا جارہا ہے لیکن سیاسی مداری کہیں کاشتکاروں کو گلے لگا رہے ہیں اور کہیں مزدوروں کے ساتھ چارپائی پر بیٹھ کر تصویریں بنوا رہے ہیں۔

70سال سے آمرانہ تماشوں اور جمہوری مداریوں نے ایک انچ بھی ملک کو ترقی نہیں کرنے دی اور عوام کے لاشعور ہونے کا فائدہ اٹھا کر آسمان سے تارے توڑ کر لانے کے دعوے پھرسے کئے جارہے ہیں۔تماشوں اور مداریوں سے بھرپور ایک اور الیکشن ہونے والا ہے جن کے پلے کچھ نہیں وہ عوام کو سب کچھ دینے کا دعوٰی کر رہے ہیں ۔کچھ عوام کو لوٹ کر بیرون ملک قیمتی جائیدادیں بنا چکے ہیں اور پیچھے رہ جانے والے اپنے حصے کی لوٹ مار کرنے کے لئے صف بندی کررہے ہیں۔

شہرشہر مداری دیکھ کر خوش ہو نے والے عوام کو 25جولائی کے بعد ایک بار پھر غریبوں کی کمائی لٹ جانے کا احساس تنگ کرنا شروع کردے گا۔ فی الحال آوٴ سب مل کر الیکشن تماشہ دیکھیں۔

Comments are closed.