مانسہرہ۔ سراج25سال بعد بھارت سے واپس پاکستان پہنچ گیا

چھتر پلین (زمینی حقائق )مانسہرہ کے علاقے چھترپلین کا رہائشی سراج خان ولد مراد خان 25سال بعد واپس اپنے گاوں شارکول پہنچ گیا

آج جب 1993سے شروع ہونے والی کہانی کا 2018میں ڈرامائی موڑ دیکھتے ہیں تو یہ فلمی کہانی لگتی ہے۔۔ لیکن جب سراج کے گھر کاماحول دیکھا جائے رونگٹھے کھڑے ہو جاتے ہیں۔۔

میڈیا سے گفتگو میں سراج نے اپنی ساری کہانی خود بتائی ۔۔سراج کہتاہے وہاں گھر والوں کو یاد کرتا تھا ادھر آیا ہوں تو بیوی بچے ادھر رہ جانے کارنج ہے۔

مانسہر ہ کے علاقے چھترپلین کا رہائشی سراج خان ولد مراد خان 25سال قبل 11سال کی عمر میں گھر سے بھاگ کر کراچی جانے کی کوشش میں لاہورمیں غلطی سے سمجھوتہ ایکسپریس میں بیٹھ کر انڈیا پہنچ گیا تھا ۔۔۔ ۔سراج خان کے مطابق اسے پہلے تین سال تو معلوم ہی نہ تھا کہ وہ دوسرے ملک میں ہے۔۔

جب معلوم ہوا کہ میرا ملک پاکستان ہے اور میں بھارت میں ہوں تب اس نے واپس آنے کی کوشش کی تو احمد آباد میں پولیس نے گرفتار کر کے بچوں کی جیل بھیج دیا جہاں سراج نے تین سال گزارے۔۔۔ کہتا ہے جب مجھے رھائی اس وقت میری عمر 16سال تھی اسکے بعد میں نے کچھ عرصہ فٹ پاتھوں پرسو کرگزارا۔۔۔

سراج نے اس دوران کھانا پکانے کا کام سیکھا اور کام دھندہ شروع کر دیا ۔ سراج نے بتایا کہ جون 2005میں میرا نکاح ہوا اور ممبئی میں کرائے کا مکان حاصل کیا 2006میں میری بیٹی پیدا ہوئی 2009میں میں انڈین گور نمنٹ سی آئی ڈی برانچ کے سامنے خود کو پیش کیا۔۔

جب انھیں بتایا کہ میں پاکستانی ہوں مجھے واپس پاکستان بھیجا جائے اس دوران میں نے تمام ثبوت فراہم کئے کہ میں پاکستانی ہوں میرے والدین سے رابطہ بھی ہوا تاہم انڈیا حکام نے مجھے دوبارا جیل بھیج دیا ۔۔۔۔۔۔۔اس بار میں بالکل اکیلا نہیں تھا بلکہ پیچھے میری بیوی بھی تھی جو مجھے چھڑانے کیلئے عدالت پہنچ گئی۔۔ عدالت کو تمام ثبوت فراہم کئے جس پر مجھے رہائی ملی۔۔۔ مگر پھر گرفتار کرلیاگیا۔

سراج بتاتاہے پانچ سال میں انڈیا کی کورٹ میں کیس لڑ تا رہا اور آخر کار میں ہار گیا تو کورٹ نے مجھے دوبارہ جیل بھیج دیا جہاں مجھے چھ ماہ تک ایک بند کمرہ میں رکھا گیا ۔۔ کورٹ سے میری رہائی ہو ئی لیکن سزا کے طور پر مجھے روزانہ تھانہ میں حاضری لگانا پڑتی تھی میں نے انڈیا کی شہریت کے لیئے درخواست دی لیکن مجھے شہر یت بھی نہ ملی۔

قانونی کوششوں کے باوجود بالا ٓخر مجھے بھارتی حکومت نے ڈی پورٹ کر کے پاکستان بھیج دیا۔۔ انڈیا میں میرے تین بچے ہیں جن میں ایک بیٹی ،دو بیٹے اور بیوی۔۔۔میر ی بیوی اور بچے ممبئی میں رہائش پذیر ہیں۔۔

سراج نے پاکستان اپنے گاؤں پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو میں کہا خدا کا شکر ہے کہ آج میں اپنے گاؤں اور اپنے گھر پہنچ کر اپنی والدہ اور بھائیوں کہ ساتھ ہوں۔۔اللہ پاک نے بچھڑے ہوئے بچے کو والدہ سے ملا دیا مجھے گھر پہنچنے پر خوشی بھی ہوئی اور دکھ بھی ہوا کہ میرا والد آج اس دنیا میں موجود نہیں۔۔

خوشی اس بات کی ہوئی کہ میں اپنی والدہ ،بہن بھائیوں اور رشتہ داروں سے ملا ہوں انھوں نے حکومت سے درخواست کی کہ یا تو مجھے انڈیا کا ویزا لے کر دیاجائے تاکہ میں بچوں کو ملنے کیلئے آ جا سکوں۔۔ یا میری بیوی اور بچوں کو پاکستان لانے کا بندوبست کیا جائے ۔

سراج گھر میں جب والدہ کے پاس بیٹھا تھا تو میڈیا نمائندوں نے جذبات کے اظہار کا کہا۔۔ سراج کہتا رہا کہ جب میں اور ماں اکٹھے بیٹھے گے تو باتیں کریں گے ابھی آپ کے سامنے کیا بولوں۔۔۔ سوالا ت کرنے والوں نے ضد کی سراج نے بولنا شروع کیا تو پھر باپ اور بہن بھائیو ں کاذکر کرتے دونوں ماں بیٹا رونا شروع ہوگئے۔

Comments are closed.