ریکوڈک ایشو،پاکستان کو 6ارب ڈالر جرمانہ پر مستقل حکم امتناع مل گیا

فوٹو : فائل

اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان کوریکوڈک کے معاملے پر انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹ میں بڑی کامیابی ملی ہےاور پاکستان 6 ارب ڈالر کے جرمانے پر مستقل حکم امتناع حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

اٹارنی جنرل آفس کے مطابق انٹرنیشنل سینٹر فارسیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹ (اکسڈ ) نے بلوچستان میں آسٹریلوی کمپنی بارک گولڈ اور چلی کی کمپنی اینٹو فگاسٹا کے حق میں فیصلہ دیا تھا.

دونوں ممالک کی مشترکہ ٹیتھیان کاپر کمپنی کو بلوچستان میں ریکوڈک کے علاقے میں سونے اور تانبے کے ذخائر کی مائننگ لیز منسوخ کرنے پر پاکستان پر جولائی 2019 میں 6 ارب ڈالر جرمانہ عائد کیا تھا۔

پاکستان نے جرمانے کے خلاف اپیل کی تھی جس پر اکسڈ نے آسٹریلوی اور چِلی کی کمپنیوں کو 6 ارب ڈالر جرمانے کی ادائیگی پر عمل درآمد روکنے کا مستقل حکم امتناع جاری کر دیاہے۔

اٹارنی جنرل آفس کے مطابق پاکستان نے اکسڈ کے اس فیصلے کے خلاف نومبر 2019 میں اپیل داخل کی جس پر جرمانے کی ادائیگی کے خلاف عبوری حکم امتناع جاری ہوا تھا۔

پاکستان کے خلاف جرمانے کو کالعدم قرار دینے اور عبوری حکم امتناع کو مستقل کرنے کے لیے پاکستان کی اپیل پر 20 اپریل 2020کو وڈیو لنک کے ذریعے سماعت ہوئی اور 16ستمبر کو اکسڈ نے پاکستان کے حق میں مستقل حکم امتناع جاری کرنے کا فیصلہ دے دیا۔

اٹارنی جنرل آفس کا کہنا ہے کہ ریکوڈک معاملے پر حتمی سماعت اب مئی 2021میں ہو گی، ایک اندازے کے مطابق 6 ارب ڈالر جرمانے کی یہ رقم آئی ایم ایف کے پاکستان کے لیے بیل آؤٹ پیکج کے برابر ہے۔

اٹارنی جنرل آفس نے پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کے تناظر میں اکسڈ کا مستقل حکم امتناع پاکستان کے لیے ایک بہت بڑا ریلیف قرار دیا ہے۔

Comments are closed.