جنگلی جانوروں کے حملے، 12افراد جاں بحق،32زخمی ہوئے،ڈی ایف او

ایبٹ آباد (زمینی حقائق )ڈی ایف اووائلڈلائف افتخار احمد کا کہنا ہے دو اضلاع کے 3798مربع کلومیٹر پر محیط وائلڈ لائف ریزرو ایریا کی دیکھ بھال کے لئے عملے اور وسائل کی کمی کے باوجود حتی المقدور فرائض انجام دے رہے ہیں۔

  افتخار احمد ایبٹ آباد ورکنگ جرنلسٹس کے ایک وفد سے گفتگو کر رہے تھے جس نے ڈسٹرکٹ فارسٹ آفس کا دورہ کیا اور ڈی ایف او سےملاقات کی ،وفد میں سینئر صحافی میر محمد اعوان ،زبیر ایوب ،کوثر نقوی ،زبیر تنولی ،اشفاق احمد اور صفدر حسین شامل تھے ۔

ڈی ایف او نے بتایا کہ ڈویژنل فارسٹ آفس ایبٹ آباد دو اضلاع کے تقریباً چار ہزار مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلے ریزرو ایریا کی دیکھ بھال پر 1ڈی ایف او ،4سب آفیسر ز اور 38 فیلڈ سٹاف مامور ہے ،جبکہ متعدد بار درخواست دیئے جانے کے باوجود مطلوبہ وسائل فراہم نہیں کئے جارہے۔

  اس وقت ادارے کے پاس صرف دوگاڑیاں ہیں ۔ دونوں اضلاع میں 5عوامی ،8نجی اور 2کمیونٹی شکارگاہیں موجود ہیں ،اس کے علاوہ نیشنل پارک ،بیڑشرقی و غربی (گورال )ٹھنڈیانی اور جبڑ کے علاقوں کو مرغ زرین کیلئے محفوظ علاقہ قراردیا گیا ہے ۔

انھوں نے کہا اس فیصلے سے خطرے کا شکار نایاب نسل کے پرندوں اور جانوروں کو تحفظ ملا ہے ۔اس کے علاوہ سالانہ بنیادوں پر خطرے سے دوچار نسل کے جانوروں اور پرندوں کے حوالے سے سروے بھی کئے جاتے ہیں تاکہ اس کے مطابق بروقت ضروری اقدامات اٹھائے جاسکیں ۔

افتخار احمد نے کہا اس کے ساتھ ساتھ تحقیق پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے جس کے نتیجے میں اس وقت مختلف یونیورسٹیوں کے 22پی ایچ ڈی طلباء حیاتیاتی تنوع کے حوالے سے ریسرچ کررہے ہیں ۔

یہ اقدام اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ اس سے نہ صرف ریسرچرز کو اپنی ریسرچ کے حوالے سے بہت سی آسانیاں فراہم ہورہی ہیں وہیں وائلڈ لائف کے لئے کام کرنے والے اداروں کو بھی بدلتے بدلتے موسمیاتی و حیاتیاتی رجحانات کے بارے میں بھی آگاہی مل رہی ہے جن کی روشنی میں اداروں کو اپنی پالیسیاں وضع کرنے میں آسانی ہوتی ہے ۔

جنگلی جانوروں کے انسانی جان و املاک پر بڑھتے ہوئے حملوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ بڑھتی ہوئی آبادی اور تعمیرات کے نتیجے میں جنگلی جانوروں کی پناہ گاہیں بھی متاثر ہورہی ہیں اور ان کے ٹھکانے ختم ہورہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ انہیں خوراک کے مسائل بھی درپیش آرہے ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ 1995سے لیکراب تک مختلف جنگلی جانوروں کے حملوں میں 12افراد جاں بحق اور32زخمی ہوئے اس کے علاوہ1ہزار جانور بھی مارے گئے ہیں ۔جبکہ اس کے عرصہ کے دوران 85تیندوے بھی مارے گئے جن میں سے تحقیق کے بعد بلاوجہ مارے جانے والے 3تیندوؤں کو مارنے والے تین افراد پر جرمانے بھی کئے گئے ۔

انہوں نے مزید بتایا ڈسٹرکٹ فارسٹ آفس عوام میں آگاہی کیلئے تسلسل کے ساتھ سرگرمیاں یقینی بناتا ہے تاکہ جنگلی حیات کے حوالے سے لوگوں میں زیادہ سے زیادہ شعور بیدا ر ہو ،اس مقصدکیلئے 16وائلڈ لائف کلبس قائم ہیں جہاں مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء کو سرگرمیوں میں حصہ لینے کے مواقع فراہم کئے جاتے ہیں ۔

مطالعاتی دوروں اور لیکچرز کا اہتمام کیا جاتا ہے ،جنگلی حیات کے عالمی دن کے موقع پر تقریبات منعقد کی جاتی ہیں ۔اس کے علاوہ محفوظ قرار دئے جانے والے علاقوں میں سیاحت کے فروغ کیلئے بھی خصوصی اقدامات اٹھائے گئے ہیں جس کے نتیجے میں خاطر خواہ نتائج برآمد ہورہے ہیں ۔

افتخار احمد کے مطابق جنگلی حیات محض جانوروں کی حد تک محدود موضوع نہیں بلکہ یہ ہمارے پورے انسانی و ماحولیاتی تنوع کو سمجھنے کا اہم ذریعہ بھی ہے کیوں کہ کسی بھی علاقے یا خطے میں کسی خاص نسل کے جانورکی نسل بڑھنے یا ختم ہونے کے پس پردہ درحقیقت ہمارے پورے ماحولیاتی نظام کا راز پوشیدہ ہوتا ہے اور جس کا انسانی زندگی سے گہرا تعلق ہوتا ہے ۔

Comments are closed.