جسٹس فائز کیخلاف انکوائری ، وزیراعظم نے کہا ہمت کریں، بشیر میمن


اسلام آباد( ویب ڈیسک)سابق ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی بشیر میمن نے انکشاف کیا ہے کہ انھیں وزیراعظم عمران خان نے بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف انکوائری کے معاملے پر کہا تھا کہ ہمت کریں آپ کام شروع کریں۔

بشیر میمن نے ٹی وی پروگرام میں بتایا کہ انھیں شہزاد اکبر نے جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف انکوائری کرنے کا کہا اور فروغ نسیم نے بھی ان کی حمایت کی مجھے آفس بلاکر کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوگی،انہوں نے کہا کہ ہم فروغ نسیم کے آفس گئے۔

نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ جب انہوں نے اعتراض اٹھایا کہ گرفتاری کیلئے ثبوت ہونے چاہئیں تو کہا گیا کہ فی الحال پکڑ لو بعد میں دیکھیں گے، ریمانڈ لیں گے، پھر عدالت میں اس کو ثابت کریں گے۔

بشیر میمن نے کہا کہ جب میں نے کہا کہ میں یہ نہیں کرسکتاتو خود وزیر اعظم نے انھیں کہا کہ سعودی شہزادہ محمد بن سلمان تو جو کہتا ہے وہ ہوجاتا ہے، آپ اعتراضات کرتے ہیں جس پر انھیں جواب دیا تھا کہ سعودی عرب میں بادشاہت ہے، پاکستان میں جمہوریت ہے۔

بشیر میمن نے کہا کہ وزیر قانون بھی کنوینس تھے کہ انکوائری ہونی چاہیے، میں نے بہت سمجھانیکی کوشش کی کہ ہمارے ٹی او آرز میں یہ نہیں آتا،انھوں نے کہا کہ میں نے انھیں بتایا کہ صرف گرفتار کرنا نہیں جرم بھی ثابت کرنا ہوتا ہے۔

بشیر میمن کا کہنا تھاکہ وزیر اعظم عمران خان نے مجھے کہاکہ ہمت کریں، آپ کرسکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ میں نے بہت سمجھانے کی کوشش کی کہ ایف آئی اے کے ضابطہ کار میں ایسے نہیں کیا جاسکتا، یہ کام سپریم جوڈیشل کونسل کا ہے۔

بشیر میمن نے کہا کہ پولیس قانون نافذ کرنے والا ادارہ ہے، غیر قانونی کام کیسے کرسکتا ہے؟ وہ بھی ایک جج کے خلاف؟ بشیر میمن نے مزید انکشاف کیا کہ اسی طرح خاتونِ اول کی تصویر جاری کرنے پر دہشت گردی کا کیس بنوانے کیلئے بھی دباؤ ڈالا گیا۔

ٹی وی پروگرام میں بشیر میمن نے بتایا کہ مجھ پر مریم نواز کو گرفتار کرنے کیلئے بھی دباؤ ڈالا گیا اور کہا گیا کہ مریم نے پریس کانفرنس کر کے ایک جج کو دہشت زدہ کیا ، جب جج دہشت زدہ ہوگئے تو دہشت گردی کا پرچہ تو بنتا ہے، میں نے جواب دیا کہ یہ دہشت گردی کا کیس نہیں ہے۔

پروگرام میں بشیر میمن نے مزید انکشاف کیا کہ مجھ پر نوازشریف، شہبازشریف، مریم نواز، حمزہ شہباز، شاہد خاقان، رانا ثنا، مریم اورنگزیب، خواجہ آصف، خورشید شاہ، مصطفیٰ نوازکھوکھر، اسفند یار ولی اور امیر مقام کو گرفتار کرنے کیلئے بھی دباؤ ڈالا جاتا تھا۔

سابق سربراہ ایف آئی اے نے مزید کہا کہ میں نے آج تک کوئی انکوائری کی تھی نہ میں کرسکتا ہوں، میں نے قانون کا حوالہ دیا شاید ان کو لگا میں غلط تشریح کررہا ہوں، میں نے قانونی ٹیم کے ساتھ مشاورت کی تو انھوں نے بھی کہا کہ میرا موقف ٹھیک ہے۔

بشیر میمن نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں آئین اور سپریم کورٹ ہے، بحیثیت پولیس افسر تجربہ ہے کہ عدلیہ کے رولز ریگولیشن میں ہم نہیں جاسکتے، میرا اختیار ہی نہیں تھا، میں سمجھتا تھا کہ میں اپنیٹی او آرز سے آگے بڑھ جاوں گا، ڈاکٹر اشفاق صاحب کا خیال تھا کہ میں کرسکتا ہوں۔

Comments are closed.