بطور مسلمان بھارت میں رہنا مشکل بنا دیا گیا ہے، نصیرالدین شاہ

فوٹو : سکرین گریب دی وائر

ممبئی(ویب ڈیسک) 69 سالہ لیجنڈری بھارتی فلمی اداکار نصیرالدین شاہ نے بھارت کی موجودہ صورتحال پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بطور مسلمان بھارت میں رہنا مشکل بنا دیا گیا ہے۔

اس حوالے سےایک نشریاتی ادارے دی وائر  سے گفتگو کرتے ہوئے نصیرالدین شاہ نے کہا مسلم مخالف متنازع شہریت قانون اور بی جے پی کے کارکنوں کی جانب سے دہلی کی جواہر لعل نہرویونیورسٹی کے طلبا پر وحشیانہ تشدد کے باعث بھارت کی اندرونی صورتحال انتہائی خراب ہے۔

انھوں نے کہا پورے بھارت میں مودی کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں جب کہ بالی ووڈ اداکار بھی متنازع قانون اورطلبا پر تشدد کے خلاف کھل کر اپنی آواز اٹھارہے ہیں۔

دل تو بچہ ہے گانے سے شہرت کی نئی بلندیوں تک پہنچنے والے اداکار نصیرالدین شاہ نے شہریت قانون اور آر ایس ایس کی پالیسیوں کی پیروی پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

نصیر الدین شاہ نے کہا آخر کیوں میرا پاسپورٹ، ووٹرز شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس اور آدھار کارڈ میرے بھارتی شہری ہونے کے لیے کافی نہیں ہے۔ میرے پاس پیدائش کا سرٹیفیکٹ نہیں ہے تو کیا اس کا مطلب ہے کہ ہم سب بھارتی شہریت سے خارج ہیں؟

نصیرالدین شاہ نے کہا کہ مجھے اس بات کی یقین دہانی کی ضرورت نہیں کہ مسلمانوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، میں پریشان نہیں ہوں۔

اگر میری یہاں(بھارت میں) 70 سالوں سے موجودگی مجھے ہندوستانی ثابت نہیں کرتی تو مجھے نہیں معلوم خود کو ہندوستانی ثابت کرنے کے لیے مجھے کیا کرنا ہے۔ میں موجودہ حالات سے خوفزدہ نہیں ہوں بلکہ غصہ ہوں۔

نصیرالدین شاہ نے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی کے طلبا پر پولیس اور بی جے پی کے کارکنوں کی جانب سے کیے جانے والے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طلبا کی توہین، دانشوروں کی توہین یہی چیز مجھے سب سے زیادہ تکلیف دے رہی ہے۔

یہ میرے لیے تعجب کی بات نہیں ہے کہ وزیراعظم مودی کی طلبا کے لیے کوئی ہمدردی اور شفقت نہیں ہے، نصیرالدین شاہ نے کہا کہ مودی کی ایک ویڈیو کلپ موجود ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ وزیراعظم بننے سے قبل انہوں نے کبھی مطالعہ نہیں کیا اس وقت یہ بیان کافی دلکش تھا.

نصیرالدین شاہ نے کہا پچھلے 6 سالوں میں جو کچھ ہوااس نے خوفناک تناسب حاصل کرلیا ہے، بھارت میں جاری مظاہروں پر نصیرالدین شاہ نے کہا کہ اس تحریک کا کوئی لیڈر نہیں ہے بلکہ سب کا مشترکہ غصہ ہے۔

میں صرف یہی کہنا چاہتاہوں کہ اگر آپ نوجوانوں کے غصے کو مسترد کریں گے تو آپ خود کو خطرناک صورتحال میں ڈال دیں گے۔

بھارت کی موجودہ صورتحال پر بالی ووڈ فنکاروں کے ردعمل کے حوالے سے نصیر الدین شاہ نے کہا کہ یہ تعجب کی بات نہیں کہ کچھ اداکار اس پر بات کیوں نہیں کرتے۔ شاید انہیں لگتا ہے کہ وہ اس معاملے پر بات کرکے بہت کچھ کھودیں گے؟

اس کے ساتھ ہی انہوں نے دپیکا پڈوکون کی جرات کو بھی سراہتے ہوئے کہا وہ بھی یقیناً کچھ کھوئیں گی تو کیا وہ غریب ہوجائیں گی؟ کیا ان کی مقبولیت میں کمی آجائے گی اور کیا ان کی خوبصورتی کم ہوجائے گی؟

بھارت کے ایوارڈ یافتہ اداکار نے کہا فلم انڈسٹری ایک ہی چیز کو پوجتی ہے اور وہ ہے پیسہ۔ اداکاروں کی خاموشی سے زیادہ نوجوان نسل کی آواز کی اہمیت ہے۔

یہ پہلی بار نہیں ہے جب نصیرالدین شاہ نے بھارت میں ہونے والے ظلم اور ناانصافی پر آواز اٹھائی ہو بلکہ اس سے قبل کئی مواقعوں پر وہ اپنی رائے کا اظہار کرچکے ہیں جس پر انتہا پسند ہندوؤں نے انہیں بھارت چھوڑ کر پاکستان جانےکا مشورہ دیا تھا ۔

Comments are closed.