اسرائیل کی امارات ، بحرین سے معاہدہ کے دوسرے روز غزہ پر بمباری

ویب ڈیسک۔ فوٹو: رائٹر

غزہ:اسرائیل نے متحدہ عرب امارات اور بحرین سے سفارتی تعلقات کے معاہدہ کے ایک دن بعد ہی غزہ پر بمباری کردی جواز یہ بتایا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے راکٹ فائر کئے گئے تھے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے علاقے دیر البالاح اور خان یونس پر بم اور میزائل برسائے، بمباری کا سلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت گھروں سے نکل کر اپنی جانیں بچائیں۔

اسرائیلی فضائیہ کے حملے میں کئی رہائشی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں اور درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جنہیں قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

حماس نے فضائی حملوں پر اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم شہریوں اور املاک کو نشانہ بنانے سے گریز کرے۔ اسرائیل کو ان حملوں پر سخت جواب دیا جائے گا۔

اس حوالے سے خیبرایجنسی اے ایف کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے الزم عائد کیا کہ غزہ سے راکٹ حملے ہوئے کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ 1994 کے بعد اسرائیل کے عرب ممالک سے ہونے والے معاہدے روک دیے جائیں۔

ادھر غزہ کی حکمران جماعت حماس نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر بمباری جاری رہی تو کشیدگی بڑھے گی جب کہاسرائیل کی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی سے تقریبآ 15 راکٹ فائر کیے گئے، جن میں سے 9 راکٹوں کو ناکارہ کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی ساحلی شہر اشدود میں راکٹوں سے دو افراد زخمی ہوئے،اسرائیلی فوج نے کہا کہ لڑاکا طیاروں نے حماس کے عسکری مقامات کو نشانہ بنایا گیاہے۔

دوسری جانب حماس کی جانب سے راکٹ فائر کرنے کے الزامات سے متعلق کوئی ردعمل نہیں آیا اور نہ ہی زمہ داری قبول کی گئی ہے پھر بھی
اسرائیل نے حماس کو ذمہ دار ٹھہرایا اور ایسے اقدامات پر سخت کارروائی کی دھمکی دی۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ پر راکٹ فائر کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے بمباری کو فیصلہ ایک ایسے وقت میں کہ گئی ہے جب ایک روز قبل ہی متحدہ عرب امارات اور بحرین سے تعلقات قائم کرنے کے معاہدے پر باقاعدہ دستخط ہوچکے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس پر الزام عائد کیا اور کہا کہ وہ امن معاہدے کو ناکام کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم ان سب کو نشانہ بنائیں گے جو ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کریں گے اور جو امن چاہتے ہیں ان سے ہاتھ ملائیں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں معاہدے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ابھی آغاز اور مزید ممالک سے اسرائیل کے تعلقات قائم ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اب سعودی عرب اور خطے کے طاقتوں سمیت مزید 9 ممالک سے اسی طرح کا معاہدہ کرے گا ، جب کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے سے امن کا مقصد اس وقت تک حاصل نہیں کیا جاسکتا جب تک ہمارے عوام کے ریاستی حقوق تسلیم نہیں کیے جاتے۔

محمود عباس نے خبردار کیا کہ فلسطین کے عوام اس کی قیادت کو کسی بھی فیصلے سے دور رکھا گیا تو اس کے خطرناک نتائج ہوں گے،ان کا کہنا تھا کہ امن، سلامتی اور استحکام جب تک خطے میں اسرائیل کا قبضہ ہے اس وقت تک بحال نہیں ہوسکتا۔

یاد رہے اسرائیل نے گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے وزرائے خارجہ کے ساتھ معاہدے پر دستخط کردیا تھا۔

Comments are closed.