آرمی چیف کل کے واقعہ کی تحقیقات کروائیں،بلاول بھٹو

کراچی:چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل فیض حمید سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ کل کے واقعے کی تحقیقات کروائیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ قائد کے مزار پرنعرے لگانے پر اتنا طوفان کھڑا ہوگیا، کل جو معاملہ ہوا وہ انتہائی شرمناک ہے، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے.

بلاول بھٹو زرداری نے کہا میں شرمندہ ہوں اور اپنا منہ دکھانے کے قابل نہیں ہوں کہ یہ کیسے ہوگیا، مہمانوں کو ایسے ہراساں کرکے گرفتار کرنا شرمناک ہے اور سندھ کےعوام کی توہین ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کون تھے جنہوں نے رات 2 بجے آئی جی کے گھر کا گھیراؤ کیا، پولیس کے افسران چھٹی پرجارہے ہیں، ان کی عزت کا مسئلہ بن گیا ہے، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل فیض حمید سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اس واقعے کی تحقیق کروائیں۔

انھوں نے کہا کہ اگر یہ ہمیں بدنام کرنے کی سازش تھی، تو یہ بہت برا مشورہ دیا گیا، جیسے بھی ہوا اس واقعہ کوبرداشت نہیں کرسکتے، سب چاہتے ہیں قانون کے دائرے میں کام کریں، صوبہ اپنی تحقیقات کرےگا، ادارے بھی تحقیقات کریں.

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سب اپنی عزت کیلئے کام کرتے ہیں، پولیس کے ایس ایچ اوسے لے کراعلیٰ افسران تک سب سوال کررہے ہیں، وزیراعلیٰ نے تحقیقات کا اعلان کیا ہے، وہ تحقیقات ہوگی۔

بلاول نے کہا کراچی کا جلسہ عمران خان کے خلاف کھلا ریفرنڈم تھا، یہ جلسہ ہماری امید سے زیادہ کامیاب تھا، سیاسی ایشوہوتے ہیں لیکن ریڈلائن کراس نہیں ہونا چاہیے، یہ تاثراچھا نہیں ہے.

انھوں نے کہا یہ ادارے سب کے ہوتے ہیں، عوام نے پاکستان پیپلزپارٹی کوتاریخی مینڈیٹ دیا، ایسا مینڈیٹ ذوالفقار بھٹواور بی بی شہید کو بھی نہیں ملا، پاکستان کے مسائل کو ایک جماعت قابونہیں کرسکتی۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زردای نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ کے گھر کا گھیراؤ کرنے پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) لیفٹننٹ جنرل فیض حمید سے محکمانہ تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

انہوں نے کہا کہ قائد کے مزار پر ایک نعرہ لگانے پر تماشا کھڑا ہوگیا، عمران خان خود بھی مزار قائد جاتے تھے تو ایسے ہی نعرے لگائے جاتے تھے لیکن کسی نے ایف آئی کاٹنے کی کوشش نہیں کی۔

بلاول کا کہنا تھا کہ کون لوگ تھے جنہوں نے رات 2 بجے کے بعد آئی جی کے گھر کا گھیراؤ کیا، کون دو لوگ تھے جو آئی جی کو نامعلوم مقام پر لیکر گئے۔

پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ باقی صوبوں میں پولیس فورس پی ٹی آئی کی پولیٹیکل فورس کے طورپرکام کرتی ہے، ہم آئی جی سندھ تبدیل کرناچاہیں تو مشکل ہوتی ہے، ہمیں بدنام کرنے کی سازش تھی تو یہ انہیں بہت برا مشورہ دیا گیا۔

گزشتہ دنوں ن لیگ کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کیخلاف مقدمے کے اندراج اور آج سندھ پولیس کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے چھٹیوں پر جانے کی درخواست کے بعد معاملہ انتہائی سنگین ہوگیا ہے۔

Comments are closed.