انفرا ضامن اور نٹ شیل گروپ کے زیر اہتمام پاکستان میں پہلی انفراسٹرکچر سمٹ

54 / 100

کراچی: انفرا ضامن اور نٹ شیل گروپ کے زیر اہتمام پاکستان میں پہلی انفراسٹرکچر سمٹ کی میزبانی کی۔ انفرا اسٹرکچر کی ترقی سے بے روزگاری میں کمی اور اقتصادی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے میں مدد ملے گی۔

کراچی کے مقامی ہوٹل میں ہونے والے استقبالیہ خطاب میں بانی اور سی ای او نٹ شیل گروپ اور سابق وزیر مملکت اور چیئرمین بورڈ آف انویسٹمنٹ محمد اظفر احسن نے کہا کہ انفرااسٹرکچر کے لیے ہمیں بڑے پیمانے پر پبلک سیکٹر کی فنڈنگ کے لیے سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔

غیرملکی سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو ترقی دینے کے بہت زیادہ امکانات موجود ہیں، لیکن ہمیں پہلے مقامی سرمایہ کاروں پر توجہ مرکوز کرنا چاہیے اور ان کی فنانسنگ کو ترجیحی بنیادوں پر استعمال میں لانا چاہیے۔

سی ای او انفرا ضامن ماہین رحمان نے انفرااسٹرکچر کی ترقی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 220 ملین آبادی والے ملک کی حیثیت سے ہمیں اپنی جی ڈی پی کا 10 فیصد سالانہ بنیادوں پر انفرااسٹرکچر کی ترقی کے لیے خرچ کرنا چاہیے، جبکہ ہمارے موجودہ اخراجات 2 فیصد سے بھی کم ہیں۔

انہوں نے ملکی معیشت کے لیے تعلیم، صحت اور زراعت کے شعبوں کو ترقی دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

گارنٹی کو کے سی ای او لیتھ الفلکی کا کہنا تھا کہ ترقی کے لیے متوازن آب و ہوا ضروری ہے۔ پاکستان کو موسمیاتی بحران کے لیے فرنٹ لائن ریاست ہونے کی وجہ سے ایس ڈی جیز کو اپنے وژن میں شامل کرنا چاہیے۔ ملک میں انفرا اسٹرکچر کی تعمیر نو کے لیے آب و ہوا سے مزاحم منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کا یہ صحیح وقت ہے۔

برٹش ہائی کمیشن اسلام آباد میں ڈویلپمنٹ ڈائریکٹر فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس جو موئیر نے کہا کہ پاکستان کو لاحق شدید موسمیاتی خطرات کے باعث ہم نہ صرف موسمیاتی تبدیلی سے مزاحم صحیح انفرا اسٹرکچر فراہم کرنے پر یقین رکھتے ہیں بلکہ کاربن کا اخراج کو کم کرنے والے منصوبوں پر تعاون کے لیے بھی تیار ہیں۔

مہمان خصوصی گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) جمیل احمد نے اسٹیٹ بینک کے پائیدار اقدامات پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے گرین اکانومی کی اہمیت اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس بی پی کی جانب سے میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم پائیدار انفرااسٹرکچر فنانسنگ کو فروغ اور مالیاتی اداروں کو سہولت فراہم کریں گے۔

پاکستان میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے حوالے سے گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے 16 ارب امریکی ڈالرز کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ ملک کو صحت، خوراک، پانی اور زراعت کے شعبوں کو ترقی دینے کے لیے بھی اقدامات کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع محدود ہیں جبکہ سرمایہ کاری کی ضرورت بہت زیادہ ہے۔ معیشت کے لیے متوازن آب و ہوا کو فروغ دینے کے اقدامات گیم چینجر ثابت ہوں گے۔ جمیل احمد نے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ بہت سے بینکوں نے پہلے ہی سے گرین بینکنگ کے رہنما خطوط پر کام کرنا شروع کردیا ہے۔

چیئرپرسن پاکستان اسٹاک ایکسچینج، ایس ایس جی سی اور کار انداز ڈاکٹر شمشاد اختر نے اختتامی سیشن میں بحث کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ تسلیم کرنا ضروری ہے انفراضامن / پی آئی ڈی جی کے پاس ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں سے طویل مدتی انفرااسٹرکچر فنانسنگ حاصل کرنے کی صلاحیت ہے۔

پاکستان کی مالی رکاوٹوں کے سبب انفرااسٹرکچر میں عوامی سرمایہ کاری محدود ہے، جس کی وجہ سے نجی فنانسنگ کو راغب کرنا ہمارے لیے اہم ہے۔ انہوں نے پاکستان میں ایک انفرااسٹرکچر بینک کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔

مہمان خصوصی چیئرمین سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) عاکف سعید نے پائیدار انفرااسٹرکچر فنڈنگ کے لیے کیپیٹل مارکیٹ ایکوسسٹم کو ترقی دینے کی ضرورت پر زور دیا.

ان کا کہنا تھا کہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے مربوط نقطہ نظر کے حامل مختلف شراکت داروں کے درمیان بات چیت ہونی چاہیے۔ ایس ای سی پی اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے انفرا ضامن کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

Comments are closed.