پیارے باؤ جی

50 / 100

سہیل وڑائچ

مکافات نگر شریف ہاوس
السلام و علیکم! جب سے آپ پاکستان واپس آئے ہیں آپ سے تفصیلی گفتگو کا موقع نہیں مل سکا۔ گڑیا مریم سے تو بات چیت ہوتی رہتی ہے اس سے نامہ وپیام بھی جاری رہتا ہے، گھر کے امور پر اسے مشورے بھی دیتی رہتی ہوں۔

کل ابا جی، میاں شریف سے پاکستانی سیاست پر تفصیلی بات چیت ہوئی تھی ،اس موقع پر دیور عباس شریف اور بھائی طارق شفیع بھی موجود تھے ،عباس شریف مسلسل ابا جی کی ٹانگیں دبا رہے تھے ابا جی کہہ رہے تھے کہ نواز کی زندگی کا مشکل ترین مرحلہ آ گیا ہے اسے اپنی سیاسی ساکھ کیلئے چومکھی لڑائی لڑنی پڑے گی جو معیشت شہباز بھائی اور ڈار بھائی سے 16ماہ میں نہیں سنبھل سکی اس کو سنبھالنے کا چیلنج سب سے بڑا ہے۔

اس کے بعد وزیراعظم اور سویلین سیٹ اپ کے لئے جگہ بنانے کا مسئلہ ہے مقتدرہ اس بار اختیار دینے کے موڈ میں نہیں ، ایسے میں کیسے گزارہ ہو گا اور تیسرا بڑا چیلنج اپنے مخالفوں کےساتھ نمٹنے کی پالیسی بنانا ہے۔

ابا جی کہہ رہے تھے کہ نواز نے اگر ان چیلنجوں سے عہدہ برا ہو لیا تو کامیاب وگرنہ نون لیگ کی سیاست کو ایسا دھچکا لگے گا جیسا پیپلز پارٹی کو پنجاب کی سیاست میں لگ چکا ہے ۔

بائو جی !!

میں جب تک زندہ تھی ہمیشہ کوشش کرتی تھی کہ آپ کا غصہ ٹھنڈا رکھوں آپ کو یاد ہو گا کہ جب آپ کا سیف الرحمن جنگ میڈیا گروپ کے خلاف کارروائیاں کر رہا تھا تو میں نے آپ کےسامنے سیف الرحمن کو کہہ دیا تھا کہ اگر یہ کارروائی جاری رکھی تو میں آپ سےبات نہیں کرونگی۔

جب بے نظیر بھٹو سے سخت لڑائی تھی تب بھی میں یہی کہتی تھی کہ برداشت ہی بہتر رویہ ہے، جنرل پرویز مشرف کے مارشل لاء کے دوران آپ جیل میں تھے جب میں تہمینہ بہن کےساتھ نوابزادہ نصراللہ خان کے گھر پہنچ گئی تھی اوریوں پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر اے آر ڈی بنانے کی راہ ہموار ہو گئی تھی۔

مجھے پتہ چلا ہے کہ ایک بار پھر آپ کے گرد خوشامدیوں اور اقتدار پرستوں نے گھیرا ڈال لیا ہے اور وہ آپ کو انتقام لینے اور مخالفوں کو ’’تُن‘‘ دینےکے صلاح مشورے دے رہے ہیں ،آپ ان مشوروں سے دور رہیں اور ملک کو مفاہمت اور مصالحت کی طرف لیکر چلیں نہ صرف مقتدرہ سے بنا کر رکھیں بلکہ انصافیوں کو بھی مین سٹریم میں لانے کی کوشش کریں ۔

مجھے یاد ہے کہ میری بیماری کے دوران انصافیوں نے کس کس طرح کا پروپیگنڈہ کیا، افسوس تو یہ ہے کہ وہ یہ سب کرنے پر شرمندہ بھی نہیں ۔دوسری طرف ہماری طرف سے بھی عابد شیر علی جیسے زور آور باز نہیں آتے اس نے لندن کے ایک ہوٹل میں جس طرح خاتون کو گالیاں دیں وہ ہمارے گلے پڑ گئیں اور میری موت کے بعد شایان نامی لڑکا اور اس جیسے کئی آپ کے گھر آکر روز پریشان کرتے رہے۔

یہ سب زیادتیاں دل پر نقش ہیں مگر کیا کریں، اگر ان کےساتھ وہی سلوک کریں جو انہوں نے ہمارے ساتھ کیا تھا تو پھر ہمارے اور ان کے درمیان فرق کیا رہ جائے گا ؟گڑیا مریم گواہ ہے کہ آپ ہمیشہ میرا مشورہ مانتے اور اس پر عمل کرتے رہے ، ابھی بھی پاکستان کو معیشت اور سیاست پر ایک نئے معاہدے کی ضرورت ہے اس معاہدے میں تحریک انصاف کو بھی شامل کرنا چاہئے یہی پاکستان کے نئے مستقبل کی ضمانت بن سکتا ہے۔

آنے والے دنوں میں جہاں آپ کو ابا جی کے بتائے ہوئے چیلنجوں کا سامنا کرنا ہو گا ،وہاں شریف ہائوس کے اندرونی معاملات بھی دیکھنا ہونگے۔آپ وزیر اعظم بن گئے تو شہباز بھائی کو کیا عہدہ دینگے؟وہ اب دوبارہ سے وزیر اعلیٰ تو بنیں گے نہیں۔

انہیں وزیر خزانہ نہیں بنایا جاسکتا کہ اس پوسٹ پر ڈار بھائی براجمان ہونگے ،میرے خیال میں اس حوالے سے پہلے ہی فیصلہ ہو جانا چاہئے کہ مستقبل میں کس نے کیا کرنا ہے۔گڑیا مریم نے بڑی محنت کی ہے اور مشکلات میں آپ کے شانہ بشانہ کھڑی رہی ہے۔

اسکی شدید خواہش ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ پنجاب بنے اور آپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پنجاب کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے، دوسری طرف حمزہ شہباز بھی ہمارا ہی بیٹا ہے اس نے بھی کئی برسوں تک محنت کی ہے وہ بھی خواہشمند ہے کہ اسے وزارت اعلیٰ ملے اور وہ کوئی کارکردگی دکھا سکے، اسے تو یہ ملال بھی ہے کہ اسے جو تھوڑا سا موقع ملا وہ سیاسی کشمکش اور رسہ کشی میں ضائع ہو گیا اور وہ کوئی کارنامہ سرانجام نہ دے سکا۔

آپ کو ایسا راستہ نکالنا ہو گا جس سے نہ مریم ناخوش ہو اور نہ ہی حمزہ ناراض۔بہتر یہی ہے کہ مریم فی الحال وفاق میں ہی آپ کے ساتھ کام کرے اور حمزہ بھی حکومت سے باہر بیٹھ کر پنجاب کے معاملات دیکھے ۔خاندان کے سارے افراد حکومت میں شامل ہوئے تو ہر کوئی انگلی اٹھائے گا ۔ہمیں اس بار حد سے زیادہ احتیاط سے کام لینا ہو گا۔

بائو جی !!!

آپ شریف خاندان کے سربراہ بھی ہیں، اس حوالے سے آپ کو یاد دلانا ہے کہ جب تک میں زندہ تھی میں کیپٹن صفدر کا بہت خیال رکھتی تھی میرے دنیا سے رخصت ہونے کے بعد صفدر کا آپ کو خیال رکھنا ہے۔

مجھے خبر ملی ہے کہ صفدر اور جنید دونوں ڈسٹرب ہیں، جنید کی شادی میں ہم سے غلطی ہوئی لڑکی اور لڑکے کی عمر میں کافی سالوں کا فرق تھا۔ آپ کو چاہئے کہ صفدر کو بلا کر اس کے معاملات کو دیکھیں، جنید تو ویسے ہی آپ کو بہت پیارا ہے اسے بھی گائیڈ کریں کہ وہ پاکستان میں رہ کر کیا کرے گا؟ آخر میں عرض ہے کہ غصے اور انتقام سے دور رہیں کیونکہ یہ چیزیں عقل کو کھاجاتی ہیں ۔

آپکی شریک حیات۔ کلثوم
(بشکریہ روزنامہ جنگ)

پیارے باؤ جی

Comments are closed.