ہندو راشٹریا ٹوٹتا بھارت

52 / 100

مقصود منتظر

دورسے خوشنما دکھنے والے بھارت کے اندر کیا لاوا پک رہا ہے۔ ہندو راشٹر کا دعویٰ کرنے والے مودی کا دیس کس طرف کھسک رہا ہے۔ ہندو انتہا پسندوں کے ظلم و ستم کے باعث سکھوں، عیسائیوں اورمسلمانوں کی تشوش کس حد کو چھورہی ہے۔

اکھنڈ بھارت کے خواب کو کتنے نہتے انسانوں کو لہو درکار ہے ۔۔۔ ان سوالوں کے جواب تلاش کرنے سے پہلے ایک دلچسپ دیس کی کہانی سے لطف اندوز ہوجائیے۔

بھارت ہی کا خود ساختہ بھگوان (پجاری) نتیانند اپنے ملک ۔۔ کیلاسا۔۔ کا اعلان کرچکا ہے۔ کیلاسا کے سفیر نے جنیوا میں ہونے والے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے اجلاس میں شرکت کرکے نئی ہلچل پیدا کردی ہے۔

کیلاسا کی خاتون وجیے پریا نے بطور نمائندہ (سفیر) شرکت کرکے کمیٹی آن اکونومک، سوشل اینڈ کلچرل رائٹس کے اجلاس میں باقاعدہ نئے ملک کا تعارف کرایا ۔ خطاب کے دوران اس خوبصورت ناری نے بھارتی حکومت پر انسانی حقوق سمیت آزادی اظہار رائے کا گلا دبانے کا الزام بھی لگایا۔

اس اجلاس اور اس میں ہونے والی کارروائی کی ویڈیو اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر موجود ہے ۔ دوران اجلاس وجیے پریا نے کہا کہ کیلاسا ہندوؤں کے لیے پہلا خود مختار ملک ہے، جسے ہندو مذہب کے سرکردہ پجاری، نتیانند پرم شیوم نے قائم کیا ہے۔

کیلاسا ملک ایکواڈور کے ساحل پر واقع ہے جس کا اپنا پرچم، پاسپورٹ اور ریزرو بینک بھی ہے۔۔ کیلاسا کی سرحدیں نہیں ہیں ۔ نتیا نند کے مطابق یہ کیلاسا ان بے دخل ہندوؤں کیلئے بنایا گیا ہے جنہوں نے بھارت میں ہندو مذہب پر عمل کرنے کا حق گنوا دیا ہے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق خود ساختہ پجاری نتیا نند کو خواتین کے ساتھ زیادتی کے الزامات پر کئی کیسز درج ہیں ۔ وہ جیل یاترا کرچکا ہے اور ان ہی کیسز کی وجہ سے وہ بھارت سے بھاگنے پر مجبور ہوا ۔

کیلاسا میں رہنے والوں کیلئے کھانا اور رہائش بالکل فری ہے۔ کیلاسا کی نمائندہ کی یواین اداے کے اجلاس میں شرکت پر بھارت میں آگ لگ چکی ہے ۔ نتیانند کے خلاف مہم عروج پر ہے۔

بھارت کے سکھ رہنما امرت پال سنگھ کی کہانی بھی سن لیں ۔۔۔ یہ پنجاب کا انتہائی متحرک سکھ رہنما ہے۔ یہ کئی بار میڈیا پر کہہ چکا ہے کہ بھارت سکھوں کا دیس نہیں۔ امرت پال سوشل ورکر ہے ، تعلیم یافتہ نوجوان ہے اور ہر بات دلیل اور لاجک کے ساتھ کرتا ہے۔

اپنے اس لاجک کہ سکھ ہندو نہیں نہ ہی وہ ہندوستانی ہیں کو بھی کئی بار دلیل سے ثابت کرچکا ہے ۔ امرت کے مطابق سکھوں کا دیس خالصتان ہے ۔ ان کی جماعت ۔۔ وارث پنجاب دا۔۔۔ کا بیانیہ تیزی سے پھل پھول رہا ہے جس کے باعث بھارتی حکام سخت پریشان ہیں۔ باغی پن امرت پال کی شخصیت میں کوٹ کوٹ کر براہے اسی وجہ سے وہ سکھ نوجوانوں میں مقبول بھی ہورہا ہے۔

بھارتی پنجاب میں اگرچہ خالصتان کی تحریک کا زمین پر وجود نہیں لیکن اس کی جڑ زیر زمین موجود ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بیرون ملک مقیم بھارتی سکھ کنیڈا برطانیہ سمیت کئی ممالک میں بھارت سے علیحدگی کیلئے ریفرنڈم کراچکے ہیں۔

کشمیر کی بات بھی ہوجائے ۔۔۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ کشمیری عوام گزشتہ پچہتر برس بالخصوص 1989 سے بھارت سے آزادی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں ۔ جاری تحریک کے دوران قریبا ایک لاکھ کشمیری اس مطالبہ کیلئے جانیں دے چکے ہیں اور آج بھی اپنے حق کیلئے برسرپیکار ہیں۔

وادی کشمیر میں گونجنے والے نعرے۔۔۔ ہم کیا چاہتے آزادی اور گو انڈیا گو بیک ۔۔۔ پوری دنیا سن چکی ہے ۔ لیکن پانچ اگست کے بعد مودی سرکار نے جو خوف و ہراس پیدا کیا ہے اس کے باعث کشمیری فی الحال سہمے سہمے ہیں ۔ تحریک کو کچلنے اور آوازوں کو دبانے کیلئے ہر طرح کی طاقت اور ہتھکنڈے استعمال ہورہے ہیں۔

بظاہر کشمیری خاموش ہے لیکن حال ہی میں بھارت کا سارا بھرم اس وقت توٹ گیا جب ایک پڑھے لکھے کشمیری نوجوان نے انڈین چینل پر چلا چلا کر کہا ، آئی ایم کشمیری ، ناٹ انڈیا۔

لائیو پروگرام کے دوران بھارتی اینکر بھی چلاتا رہا ، وہ کشمیری نوجوان کو آئی ایم انڈین کہنے پر مجبور کررہا تھا لیکن آزادی پسند کشمیری نوجوان نے بھارتی اینکر کو خاطر میں نہ لایا ۔ وہ مسلسل یہ جملہ دہراتا رہا کہ ۔۔۔ آئی ایم کشمیری ۔۔۔ ناٹ انڈین ۔۔۔
ناگا لینڈ ، ترپورہ ، آسام ، میزورم کی بات کسی اور کالم میں ہوگی.

فی الحال مودی کے شائننگ انڈیا کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیتے ہیں ۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور اس کی جماعت بھارتی جنتا پارٹی اور اس کی ہم خیال آر ایس ایس مکمل طور پر بھارت کو ہندو راشٹر یعنی ہندووں کا ملک بنانا چاہتی ہیں۔

بی جے پی نے اپنے اس منشور پر اسی وقت کام شروع کیا تھا جب نریندر مودی پہلی بار پردھان منتری بنا تھا ۔اگرچہ اکھنڈ بھارت منصوبے پر کام گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام سے شروع ہوا تھا تاہم بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہندوو انتہاپسندوں کو مسلمانوں پر تشدد کرنے اور انہیں خوف زدہ کرنے کی کھلی ڈھیل مل گیا۔

گائے کے گوشت کے شبے پر کئی مسلمان زندگی کی بازی ہار چکے ۔ دہلی فسادات تازہ تازہ ہیں ۔ یہاں عام مسلمان کی حالت بیان کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ نصیر الدین شاہ ، جاوید اختر، شاہ رخ خان ، عامر خان اور سلمان خان جیسی سیلبرٹیز تک کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

بھارت میں شہروں کے نام تبدیل کیے گئے ، مساجد تک گرادی گئیں ، اب ہندو پیارو محبت کی نشانی تاج محل کے پیچھے پڑ چکے ہیں یہاں عیسائی بھی محفوظ نہیں ۔ عیسائیوں پر تشدد کے کئی واقعات سامنے آچکے ہیں ، حالیہ کرسمس پر بھی عیسائیوں کو خوب زدہ کرنے کی خبرسامنے آئی ہیں۔

دلتوں کو تو انسان ہی نہیں سمجھا جاتا ۔ ان پر عرصہ حیات تنگ ہوچکا ہے ،۔ سوشل میڈیا دلتوں پر ظلم وجبر کی ویڈیوز سے بھرا پڑا ہے ۔ کس کس کا ذکر کریں۔

معاملہ یہ نئی کہ چند پارٹی یا کچھ ہزار لوگ ان کالے کرتوں کے پیچھے ہیں ۔ صورتحال یہاں تک آپہنچی ہے کہ دس سال کے بچے تک ادھیڑ عمر کے مسلمان اور عیسائیوں پر پتھر مارتے ہیں ، دلتوں پر گند پھنکتے ہیں۔

بات یہیں پر ختم نہیں ہوتے ۔ انتہا پسند ہندو تنظیموں کے لیڈر (بالخصوص مندروں کےپجاری) عوامی جلسوں میں مسلمانوں کوکاٹنے اور مارنے کی اشتعال گفتگوکرتے ہیں ۔ وہ ہر شہر ہر قصبے میں کھلے عام مسلمانوں عیسائیوں اور دلتوں کو دھمکی دیتے ہیں کہ ہندو بن جاو ورنہ مارے جاو گے۔

ہندو رہنما لوگوں کو اسلحہ اٹھانے پر اکسارہے ہیں یہاں تک کہ باقاعدہ لوگوں کو اقلتیں کا صفایا کرنے کی ٹریننگ بھی دی جارہی ہے ۔۔
ایک طرف ہندو انتہاپسندوں کی اکھنڈ بھارت کی مہم عروج پر ہے دوسری جانب مسلمان ،سکھ اور دیگر اقلیتیں بھی خاموش نہیں۔

انہیں جہاں موقع ملتا ہے وہاں بولتے ہیں ۔ حال ہی میں اتحاد ملت کونسل کے صدر مولانا توقیر رضا خان نے مراد آباد اور رام پور میں عوامی جلسے سے خطاب کہا ک اگر ہندو راشٹریہ کی بیان بازی بند نہ ہوئی تو کل اگر ہمارے مسلمان نوجوانوں نے الگ مسلم ریاست  کا مطالبہ کر دیا ، تب کیا ہو گا؟

ہندو راشٹریا ٹوٹتا بھارت

Comments are closed.