مرکزی کو آرڈی نیٹر صوبہ ہزارہ تحریک کا اہلیان ہزارہ ڈویژن کے نام کھلا خط

52 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: مرکزی کو آرڈی نیٹر صوبہ ہزارہ تحریک کا اہلیان ہزارہ ڈویژن کے نام کھلا خط، پروفیسر سجاد قمر نے صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے مشترکہ جدوجہد کی ضرورت پر زور دیا ہے.

صوبہ ہزارہ تحریک راولپنڈی اسلام آباد کو منظم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔چوں کہ اب جو کچھ ہونا ہے وہ اسلام آباد پارلیمنٹ ہاوس میں ہونا ہے۔اور اس کے لیے جب تک عوام کا دباؤ نہ ہو یہ کام نہیں ہو سکتا۔

مرکزی کو آرڈی نیٹر صوبہ ہزارہ تحریک پروفیسر سجاد قمر نے کھلے خط میں تمام
ہزارے وال، بالخصوص نوجوانوں اور سرکاری سیاسی حلقوں میں اثرو رسوخ رکھنے والوں کو صوبہ ہزارہ کے قیام کیلئے کردار ادا کرنے کیلئے کہا ہے.

خط میں انھوں نے لکھا ہے کہتے ہیں کہ جب تک بچہ نہ روئے ماں دودھ بھی نہیں دیتی۔
صوبہ ہزارہ تحریک ہزارہ میں موجود تمام قومی سیاسی جماعتوں کا مجموعہ ہے۔اس کے اولین قائد جناب سردار بابا حیدر زمان مرحوم تھے۔

اس کے بعد تمام جماعتوں نے اتفاق رائے اور اصرار سے محترم جناب سردار محمد یوسف صاحب کو اس کا چئیرمین بنایا ۔یہ اعزاز ضرور ہے لیکن یہ سرا سر کانٹوں کی سیج ہے۔
پروفیسر سجاد قمر نے کہا الحمدللہ تحریک کی ہر محاذ پر  مسلسل جدوجہد اور محنت سے صوبہ ہزارہ کا بل اس وقت قومی اسمبلی اور سینیٹ میں موجود ہے۔

ہم نے پوری کوشش کی ہے کہ اب عوام کو تکلیف نہ دی جائے اور ہمارے جو نمائندے اسمبلیوں میں موجود ہیں وہ اس پر آواز اٹھائیں لیکن افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ آواز تو کیا اٹھانی وہ اس حوالے سے منعقدہ پروگراموں میں بھی شریک نہیں ہوتے۔

صوبہ ہزارہ میری یا کسی کی ذات کا مسئلہ نہیں ہے کہ ہم بار بار منت سماجت کریں۔ایک پروگرام کے لیے میں دس دس دفعہ کال اور میسج کرتا ہوں لیکن ہمارے منتخب نمائندے پھر بھی غیر حاضر ہوتے ہیں۔

ہماری کوشش ہے کہ اتفاق رائے ختم نہ ہو لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ اس فورم کو بے توقیر کریں۔یہ نسلوں کا مسئلہ ہے۔اور ہمارے کل کے مسقبل کا مسئلہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہمارے نمائندوں کو اگر فکر نہیں ہے تو پھر کسی اور کو تو ہم گلہ بھی نہیں کر سکتے، اس وقت بھی قومی اسمبلی میں ہمارے 7  ایم این اے حضرات اور سینٹ میں تین حضرات موجود ہیں۔

یہ سات لوگ اگر پوری قوت سے کھڑے ہوں تو کیا ان کو کوئی روک سکتا ہے۔تحریک لبیک کا جو بھی موقف ہو لیکن ان کے ایک دو ایم پی اے پوری سندھ اسمبلی پر بھاری ہوتے ہیں۔

ہم ہر چیز تیار کر کے ان نمائندوں سے ایک دو گھنٹے مانگتے ہیں اور اس پر بھی ہمیں شدید ترین تکلیف ہوتی ہے جب پچاس دفعہ رابطے کے بعد وہ بغیر کسی اطلاع کے غیر حاضر ہوتے ہیں۔

اس لیے سوچا گیا ہے کہ کیوں نہ  اس تحریک کو دوبارہ عوام کی طرف رجوع کیا جائے اور وہ اسلام آباد میں اکھٹے ہو کر ان نمائندوں اور حکمرانوں سے پوچھیں کہ وہ اپنی ضرورت کی ترامیم منٹوں میں لے کر آتے ہیں اور ان کو پاس کرواتے ہیں۔

پروفیسر سجاد قمر کی طرف سے رائے عامہ ہموار کرنے کیلئے کہا کہ ہزارہ کے عوام کا مطالبہ کیوں زیر غور نہیں لایا جا رہا؟ اس پر آپ کی رائے درکار ہے تا کہ لوگوں کی آراء کی روشنی میں جدوجہد کو آگے بڑھایا جائے۔

مرکزی کو آرڈی نیٹر صوبہ ہزارہ تحریک نے رابطے کیلئے اپنا فون نمبر دیا جس کے زریعے اہلیان ہراز فون پر یا وٹس اپ پر تجاویز دے سکتے ہیں.  03215569655

Comments are closed.